Anwar-ul-Bayan - Al-Hajj : 51
وَ الَّذِیْنَ سَعَوْا فِیْۤ اٰیٰتِنَا مُعٰجِزِیْنَ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ
وَ : اور الَّذِيْنَ سَعَوْا : جن لوگوں نے کوشش کی فِيْٓ : میں اٰيٰتِنَا : ہماری آیات مُعٰجِزِيْنَ : عاجز کرنے (ہرانے) اُولٰٓئِكَ : وہی ہیں اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ : دوزخ والے
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں میں (اپنے زعم باطل میں) ہمیں عاجز کرنے کے لئے سعی کی وہ اہل دوزخ ہیں
(22:51) معجزین۔ اسم فاعل۔ جمع مذکر معاجز واحد معاجزۃ (مفاعلۃ) مصدر اس کے معنی ہیں مقابلہ کر کے اپنے حریف کو ہرا دینا۔ یا عاجز کردینا۔ منکرین حشر کا خیال تھا کہ قیامت نہیں آئے گی نہ حشر ہوگا نہ نشر، نہ عذاب نہ ثواب، لیکن حق یہ ہے کہ یہ سب کچھ ہوگا اور ان چیزوں کو لانے سے وہ اللہ کو روک نہیں سکتے ۔ اس کی قدرت کو سلب نہیں کرسکتے۔ اس کو عاجز نہیں بنا سکتے۔ الجحیم۔ دوزخ۔ دہکتی ہوئی آگ جحم کے معنی آگ کے سخت بھڑکنے کے ہیں جحیم اسی سے مشتق ہے اور فعیل بمعنی فاعل ہے۔ سعوا۔ ماجی جمع مذکر غائب سعی مصدر (باب فتح) انہوں نے کوشش کی۔ سعوا فی ایتنا۔ ای عجلوا فی ابطال ایتنا۔ (جنہوں نے ہماری آیات (یعنی قرآن حکیم ) کو جھٹلانے کی کوشش کی ۔ کہتے ہیں سعی فی امر فلان اذا افسدہ بسعیہ۔ یعنی جب کوئی کوشش کر کے کسی کے کام کو بگاڑ دے تو کہتے ہیں کہ سعی فی امر فلان۔
Top