Madarik-ut-Tanzil - Al-Hajj : 51
وَ الَّذِیْنَ سَعَوْا فِیْۤ اٰیٰتِنَا مُعٰجِزِیْنَ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ
وَ : اور الَّذِيْنَ سَعَوْا : جن لوگوں نے کوشش کی فِيْٓ : میں اٰيٰتِنَا : ہماری آیات مُعٰجِزِيْنَ : عاجز کرنے (ہرانے) اُولٰٓئِكَ : وہی ہیں اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ : دوزخ والے
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں میں (اپنے زعم باطل میں) ہمیں عاجز کرنے کے لئے سعی کی وہ اہل دوزخ ہیں
طعن کے لئے دوڑ دھوپ : 51: وَالَّذِیْنَ سَعَوْا (اور وہ لوگ جو کوشش کرتے رہتے ہیں) سعی فی امرفلان : کسی معاملے میں دوڑ دھوپ کرنا تاکہ وہ اس معاملے کو بگاڑ دے جب کہ وہ اس کی کوشش سے بگڑتا ہو۔ فِیْ ٰایٰتِنَا (ہماری آیات کے متعلق) یعنی قرآن مجید کے متعلق مُعٰجِزِیْنَ (تاکہ وہ عاجز کردیں ہرا دیں) ۔ نحو : یہ حال ہے قراءت : مکی، ابوعمرو نے معجزین پڑھا ہے۔ اور عاجزہؔ سے سبقت کرنا مراد ہے۔ گویا کہ ان میں سے ہر اک دوسرے کو ساتھ ملنے سے عاجز کرنے کا طلبگار ہے۔ جب ایک ان میں سے آگے بڑھ جاتا ہے تو کہتے ہیں اعجزہ، عجزہ، مطلب یہ ہے کہ وہ اسے معانی میں طعن وتشنیع کی خاطر بگھاڑنے کیلئے دوڑ دھوپ کرتے ہیں کہ کبھی تو سحر کہتے ہیں اور کبھی شعر اور باردیگر اساطیر کا نام دھرتے ہیں اور اپنے خیال میں اس اندازہ کرنے میں ایک دوسرے کا مقابلہ کرتے ہیں۔ ان کی توقعات یہ ہیں کہ اسلام کے سلسلہ میں ان کی تدابیر کا میاب ہونگی۔ اُوْلٰٓپکَ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ (یہ لوگ جہنمی ہیں) بھڑکتی آگ والے ہیں۔
Top