Tafseer-e-Baghwi - Az-Zukhruf : 39
وَ لَنْ یَّنْفَعَكُمُ الْیَوْمَ اِذْ ظَّلَمْتُمْ اَنَّكُمْ فِی الْعَذَابِ مُشْتَرِكُوْنَ
وَلَنْ : اور ہرگز نہیں يَّنْفَعَكُمُ : نفع دے گا تم کو الْيَوْمَ : آج اِذْ ظَّلَمْتُمْ : جب ظلم کیا تم نے اَنَّكُمْ : بیشک تم فِي الْعَذَابِ : عذاب میں مُشْتَرِكُوْنَ : مشترک ہو
یہاں تک کہ جب ہمارے پاس آئے گا تو کہے گا کہ اے کاش مجھ میں اور تجھ میں مشرق و مغرب کا فاصلہ ہوتا ! تو برا ساتھی ہے
38، حتی اذا جاء نا، نشنیہ پڑھا ہے۔ انہوں نے کافر اور اس کا قرین مراد لیا ہے کہ ان دونوں کو ایک سلسلہ میں بنایا گیا ہے۔ ، قال ، افر اپنے شیطان قرین کو، یالیت بینی وبینک بعد المشرقین، یعنی مشرق ومغرب کے مابین کی دوری پس ان میں سے ایک کے نام کو دوسرے پر غلبہ دیا گیا ۔ جیسا کہ سورج و چاند کو قمر ان کہاجاتا ہے اور حضرت ابوبکر وعمر ؓ کو عمران۔ کہا گیا ہے کہ مشرقین سے سردیوں اور گرمیوں کی مشرق مراد ہے اور پہلاقول اصح ہے۔ ، فبئس القرین ، ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں کہ جب کافر کو اٹھایاجائے گا تو اس کے قرین شیطان کے ساتھ ملادیاجائے گا۔ پس وہ اس سے جدانہ ہوگا ۔ یہاتک کہ جہنم تک پہنچ جائے گا۔
Top