Ruh-ul-Quran - Az-Zukhruf : 39
وَ لَنْ یَّنْفَعَكُمُ الْیَوْمَ اِذْ ظَّلَمْتُمْ اَنَّكُمْ فِی الْعَذَابِ مُشْتَرِكُوْنَ
وَلَنْ : اور ہرگز نہیں يَّنْفَعَكُمُ : نفع دے گا تم کو الْيَوْمَ : آج اِذْ ظَّلَمْتُمْ : جب ظلم کیا تم نے اَنَّكُمْ : بیشک تم فِي الْعَذَابِ : عذاب میں مُشْتَرِكُوْنَ : مشترک ہو
اور جبکہ تم اپنے اوپر ظلم کرچکے ہو تو آج تمہیں یہ بات ہرگز نفع نہ دے گی کہ تم عذاب میں ایک دوسرے کے ساتھ شریک ہو
وَلَنْ یَّنْفَعَکُمُ الْیَوْمَ اِذظَّلَمْتُمْ اَنَّـکُمْ فِی الْعَذَابِ مُشْتَرِکُوْنَ ۔ (الزخرف : 39) (اور جبکہ تم اپنے اوپر ظلم کرچکے ہو تو آج تمہیں یہ بات ہرگز نفع نہ دے گی کہ تم عذاب میں ایک دوسرے کے ساتھ شریک ہو۔ ) جیسا کہ گزشتہ آیت سے معلوم ہوا کہ جب گمراہ ہونے والوں کو علم ہوگا کہ جنھیں ہم اپنا ہمدرد و غمگسار اور ہادی سمجھتے تھے وہ تو درحقیقت دوستی کے پردے میں ہماری عاقبت تباہ کرنے میں لگے ہوئے تھے تو گمراہ ہونے والے گمراہ کرنے والوں پر لعنت و ملامت کے تیر پھینکنے لگیں گے اور انھیں طعنے دیں گے کہ بدبختو ! تم نے دوستی کا یہ حق ادا کیا اور اللہ تعالیٰ سے دعا مانگیں گے کہ الٰہی ان کی دشمنی کے باعث ہم اس انجام کو پہنچے ہیں۔ اگر یہ لوگ خیرخواہی کے پردے میں ہمارے ساتھ یہ دشمنی نہ کرتے تو ممکن تھا کہ ہم کبھی گمراہ نہ ہوتے۔ تو انھیں بدترین عذاب دے تاکہ دھوکہ دہی کی جو واردات انھوں نے کی ہے اس کی سزا بھگتیں۔ تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے جواب آئے گا کہ اب اس لعنت ملامت کا کوئی فائدہ نہیں، یہ دارالعمل نہیں بلکہ دارالجزاء ہے، تمہیں دنیا میں رہ کر چہروں کو پہچاننا چاہیے تھا۔ آج تو تم دونوں اس عذاب میں مشترک ہو اور تمہیں یہ چیز ہرگز نفع نہیں دے گی کہ جس طرح تمہیں عذاب دیا جارہا ہے اسی طرح وہ بھی عذاب میں شریک ہیں۔ کیونکہ وہ اگر گمراہ کرنے کی وجہ سے عذاب کا شکار ہورہے ہیں تو تم گمراہی کو قبول کرنے کی پاداش میں پکڑے گئے ہو۔ اس لیے دونوں اپنی اپنی سزا کی گرفت میں ہیں۔
Top