Jawahir-ul-Quran - Az-Zukhruf : 39
وَ لَنْ یَّنْفَعَكُمُ الْیَوْمَ اِذْ ظَّلَمْتُمْ اَنَّكُمْ فِی الْعَذَابِ مُشْتَرِكُوْنَ
وَلَنْ : اور ہرگز نہیں يَّنْفَعَكُمُ : نفع دے گا تم کو الْيَوْمَ : آج اِذْ ظَّلَمْتُمْ : جب ظلم کیا تم نے اَنَّكُمْ : بیشک تم فِي الْعَذَابِ : عذاب میں مُشْتَرِكُوْنَ : مشترک ہو
اور کچھ فائدہ نہیں تم کو25 آج کے دن جب کہ تم ظالم ٹھہر چکے اس بات سے کہ تم عذاب میں شامل ہو
25:۔ ” ولن ینفکم۔ الایۃ “ اذ ظلمت، مضمون جملہ کی علت ہے اور جملہ کے درمیان واقع ہے۔ اور ” انکم فی العذاب مشترکون “ جملہ بتاویل مفرد، لن ینفع کا فاعل ہے۔ (مدارک) ۔ قیامت کے دن مشرکین کی تمنا کریں گے کہ وہ شیاطین جن و انس جنہوں نے انہیں گمراہ کیا ہے انہیں بھی ان کے ساتھ عذاب میں شریک کیا جائے۔ ان سے کہا جائے گا چونکہ تم خود بھی ظالم اور مشرک ہو، اس لیے اس سے تمہیں کچھ بھی فائدہ نہ ہوگا۔ کہ تمہارے ساتھ تمہارے پیشوایان شرک بھی شریک عذاب ہوں، کیونکہ ان کے شریک ہونے سے تم عذاب سے بچ نہیں جاؤ گے اور نہ تمہارے عذاب میں کوئی تخفیف ہی ہوگی۔ یعنی لاینفعکم الاشتراک فی العذاب ولا یخفف الاشتراک عنکم العذاب لان لکل واحد من الکفار والشیاطین الحظ الاوفر من العذاب۔ (معالم و خازن ج 6 ص 135) ۔
Top