Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Maaida : 89
لَا یُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِیْۤ اَیْمَانِكُمْ وَ لٰكِنْ یُّؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الْاَیْمَانَ١ۚ فَكَفَّارَتُهٗۤ اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسٰكِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَهْلِیْكُمْ اَوْ كِسْوَتُهُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ١ؕ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَةِ اَیَّامٍ١ؕ ذٰلِكَ كَفَّارَةُ اَیْمَانِكُمْ اِذَا حَلَفْتُمْ١ؕ وَ احْفَظُوْۤا اَیْمَانَكُمْ١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
لَا يُؤَاخِذُكُمُ
: نہیں مواخذہ کرے گا تمہارا
اللّٰهُ
: اللہ
بِاللَّغْوِ
: ساتھ لغو کے
فِيْٓ اَيْمَانِكُمْ
: تمہاری قسموں میں
وَلٰكِنْ
: اور لیکن
يُّؤَاخِذُكُمْ
: وہ مواخذہ کرے گا تمہارا
بِمَا
: بوجہ اس کے جو
عَقَّدْتُّمُ الْاَيْمَانَ ۚ
: مضبوط گرہ باندھی تم نے قسموں کی
فَكَفَّارَتُهٗٓ
: تو کفارہ ہے اس کا
اِطْعَامُ
: کھانا کھلانا
عَشَرَةِ
: دس
مَسٰكِيْنَ
: مسکینوں کا
مِنْ اَوْسَطِ
: اوسط درجے کا
مَا تُطْعِمُوْنَ
: جو تم کھلاتے ہو
اَهْلِيْكُمْ
: اپنے گھروالوں کو
اَوْ كِسْوَتُهُمْ
: یا کپڑ پہنانا ان کو
اَوْ
: یا
تَحْرِيْرُ رَقَبَةٍ ۭ
: آزاد کرنا ایک گردن کا
فَمَنْ
: تو جو کوئی
لَّمْ يَجِدْ
: نہ پائے
فَصِيَامُ
: تو روزے رکھنا ہیں
ثَلٰثَةِ اَيَّامٍ
: تین دن کے
ۭذٰلِكَ
: یہ
كَفَّارَةُ
: کفارہ ہے
اَيْمَانِكُمْ
: تمہاری قسموں کا
اِذَا حَلَفْتُمْ
: جب تم قسم کھاؤ ۭ
وَاحْفَظُوْٓا
: اور حفاظت کیا کرو
اَيْمَانَكُمْ ۭ
: اپنی قسموں کا
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
يُبَيِّنُ
: بیان کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اٰيٰتِهِ
: اپنی آیات کو
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَشْكُرُوْنَ
: تم شکر ادا کرو
خدا تمہاری بےارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہ کریگا۔ لیکن پختہ قسموں پر (جنکے خلاف کرو گے) مواخذہ کرے گا۔ تو اسکا کفارہ دس محتاجوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہو۔ یا ان کو کپڑے دینا یا ایک غلام آزاد کرنا۔ اور جس کو یہ میسر نہ ہو وہ تین روزے رکھے۔ یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے۔ جب تم قسم کھالو (اور اسے توڑ دو ) اور (تم کو) چاہئے کہ اپنی قسموں کی حفاظت کرو۔ اس طرح خدا تمہارے (سمجھانے کے) لئے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم شکر کرو۔
آیت نمبر 89 تفسیر : (لایواخذ کم اللہ باللغوفی ایمانکم نہیں پکڑتا تم کو اللہ تمہاری بیہودہ قسموں پر) ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جب آیت (لاتحرمواطیبات مااحل اللہ لکم نہ تم حرام کرو ان پاکیزہ چیزوں کو جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں) نازل ہوئی تو صحابہ ؓ کہنے لگے اے اللہ کے رسول ! (ﷺ) ہم جو قسمیں کھاچکے ہیں ان کا ہم کیا کریں ؟ کیونکہ یہ حضرات باہمی مشورہ سے اتفاق کرکے قسمیں کھاچکے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (ولکن یواخذ کم بما عقد تم الایمان لیکن پکڑتا ہے اس پر جس قسم کو تم نے مضبوط باندھا) حمزہ، کسائی اور ابوبکر رحمہما اللہ نے ” عقدتم “ کو تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے اور ابن عامر نے ” عاقدتم “ الف کے ساتھ اور باقی حضرات نے ” عقدتم “ شد کے ساتھ اور آیت میں معنی یہ ہے کہ تم اپنے عمد سے اراد کرچکے ہو ( فکفارتہ سو اس کا کفارہ) یعنی جو تم نے مضبوط قسم اٹھائی اور اس سے حانث ہوگئے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ (اطعام عشرۃ مسکین دس مسکینوں کو کھانا دینا) دس مسکینوں کو کھانا دینے کی مقدار اور تفصیل اس کی مقدار میں علماء کا اختلاف ہے۔ ایک قوم اس طرف گئی ہے کہ ہر مسکین کو نبی کریم ﷺ کے مد کے برابر ایک مد دے اور یہ مد ایک رطل اور تہائی رطل کا ہوتا ہے اور اس طرح تمام کفارات میں ہے اور یہی زید بن ثابت، ابن عباس ، ابن عمر ؓ کا قول ہے اور اسی کے قائل ہیں۔ سعید بن مسیب ، قاسم ، سلیمان بن یسار، عطاء ، حسن اور اہل عراق فرماتے ہیں کہ ہر مسکین کو دو مد دے اور یہ نصف صاع بنتا ہے اور یہی مروی ہے۔ حضرت عمر و علی ؓ سے اور امام ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ اگر گندم دے تو نصف صاع اور اگر اس کے علاوہ سے دے تو ایک صاع دے اور یہی شعبی، تخعی ، سعید بن جبیر، مجاہد حکم کا قول ہے اور اگر ان کو صبح اور شام کا کھانا کھلادے تو یہ جائز نہیں ہے۔ اور امام ابوحنیفہ (رح) نے اس کو جائز قرار دیا ہے اور یہی حضرت علی ؓ سے روایت کیا گیا ہے۔ کفارہ میں دراہم، دینار، روٹی اور آٹا دینا جائز نہیں ہے بلکہ گندم دینا واجب ہے اور امام ابوحنیفہ (رح) نے ان تمام چیزوں کو جائز قرار دیا ہے اور اگر سارا کفارہ ایک کو دے تو یہ جائز نہیں ہے اور امام ابوحنیفہ (رح) نے اس کو جائز کہا ہ کے کہ دس مسکینوں کی جگہ ایک مسکین کو دس دن کھانا ہے۔ یہ کفارہ صرف آزاد ، محتاج مسلمانوں کو دینا جائز ہے۔ امام ابوحنیفہ (رح) نے زمیوں کو کفارہ دینا جائز کہا ہے اور اس بات پر تمام علماء متفق ہیں کہ زکوٰۃ ذمیوں کو دینا جائز نہیں ہے ( من اوسط ماتطعمون اھلیکم اوسط درجہ کا کھانا جو دیتے ہو اپنے گھر والوں کو) یعنی اپنے گھر والوں کی روزی میں سے بہترین۔ عبیدہ سلمانی فرماتے ہیں کہ اوسط سے روٹی اور سرکہ مراد ہے اور اعلیٰ روٹی اور گوشت اور ادنیٰ صرف روٹی ان میں سے جو بھی دے کافی ہے ( اوکسوتھم یا کپڑا پہنا دینا دس محتاجوں کو) جس آدمی کو قسم کا کفارہ لازم ہو تو اس کو اختیار ہے۔ اگر چاہے دس مسکینوں کو کھانا کھلائے اور اگر چاہے تو دس مسکینوں کو کپڑے پہنائے اور اگر چاہے تو گردن آزاد کرے۔ پس اگر وہ کپڑے پہنانے کو اختیار کرے تو اس کپڑے کی مقدار میں اختلاف ہے۔ ایک قوم اس طرف گئی ہے کہ ہر مسکین کو ایک پکڑا پہنائے اتنی مقدار جس کو کپڑا کہا جاسکے جیسے تہبند یا چادر یا قمیض یا پگڑی وغیرہ اور یہی ابن عباس ؓ ، حسن، مجاہد ، عطاء اور طائوس رحمہما اللہ کا قول ہے اور اسی طرف امام شافعی (رح) گئے ہیں اور امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ ہر انسان کے لیے اتنی مقدار واجب ہے جس میں نماز جائز ہو تو مردوں کو ایک کپڑا اور عورتوں کو دو کپڑے قمیض اور اوڑھنی دے اور سعید بن مسیب (رح) فرماتے ہیں ہر مسکین کو دو کپڑے دے (اوتحریر رقبۃ یا ایک گردن آزاد کرنی ہے) اور اگر غلام آزاد کرنا چاہے تو مومن غلام کو آزاد کرنا واجب ہے۔ قسم کے کفارے میں مومن غلام آزاد کرنا شرط ہے یا نہیں اس طرح تمام کفارات میں مومن کی شرط ہے جیسے قتل، ظہار رمضان کے دن میں جماع کا کفارہ ان سب میں مومن غلام آزاد کرنا واجب ہے اور امام ابوحنیفہ اور مام ثوری رحمہما اللہ نے کافر غلام کے آزاد کرنے کو تمام کفارات میں جائز قرار دیا ہے سوائے قتل کے کفارے کے کیونکہ قتل کے کفارہ میں اللہ تعالیٰ نے ایمان کی قید لگائی ہے۔ ہم (شوافع) کہتے ہیں کہ مطلق حکم کو مقید پر محمول کیا جائے گا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک جگہ قرآن میں گواہی پر عدل کی قید لگائی اور فرمایا تم (واشھدوا ذری عدل منکم گواہ بنائو اپنے میں سے عدل والے دو لوگ اور دوسری جگہ گواہی کو عدل کی قید کے بغیر ذکر کیا اور فرمایا واستھدو شھدین من رجالکم تم گواہ بنائو دو گواہ اپنے مردوں میں سے۔ حالانکہ تمام گواہوں میں عدل شرط ہے مطلق کو مقید پر محمول کرتے ہوئے۔ اسی طرح یہ کفارہ بھی ہے۔ تمام علماء کا اتفاق ہے کہ مرتد غلام کو کفارہ میں آزاد کرنا جائز نہیں ہے اور یہ بھی شرط ہے کہ وہ غلام مکمل غلام ہو حتیٰ کہ اگر اپنے کفارہ سے مکاتب یا ام ولد یا ایسے غلام کو آزاد کردیا جو آزادی کی شرط کے ساتھ خریدا گیا ہے یا ایسے قریبی رشتہ دار کو کفارہ کی نیت سے خریدا جو اس کے خریدتے ہی آزاد ہوجائے تو ان تمام صورتوں میں غلام تو آزاد ہوجائے گا لیکن کفارہ ادا نہ ہوگا اور اصحاب رائے نے اس مکاتب کے آزاد کرنے کو جائز قرار دیا ہے جس نے اپنے بدل کتابت کی کوئی قسط ادا نہ کی ہو اور قریبی رشتہ دار کی آزادی کو بھی جائز قرار دیا ہے اور یہ بھی شرط ہے کہ وہ غلام ہر اس عیب سے پاک ہو جو کام بہت سے نقصان دے۔ اس لیے ہاتھ کٹا ہو اور ایک پائوں کٹا ہو اور نابینا اور اپاہج اور پاگل غلام آزاد کرنا جائز نہیں اور کانا اور بہرہ اور کان کٹا، ناک کٹا غلام جائز ہے اس لیے کہ یہ عیب عمل سے واضح نقصان نہیں دیتے، اور امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک ہر ایسا عیب جس کی وجہ سے منفعت کی کوئی جنس فوت ہوجائے تو اس عیب والے غلام کو آزاد کرنا جائز نہیں تو اس لیے آپ (رح) نے ایک ہاتھ کٹے ہوئے کی آزادی کو جائز قرار دیا لیکن دونوں کان کٹے ہوئے کو ناجائز کہا ( فمن لم یجد فصیام ثلاثۃ ایام پھر جس کو میسر نہ ہو تو روزے رکھنے ہیں تین دن کے) یعنی جس پر کفارہ واجب ہے جب وہ کھنا دینے ، کپڑے پہنانے اور غلام آزاد کرنے سے عاجز آجائے تو اس پر تین دن کے روزے واجب ہیں۔ اور عجزیہ ہے کہ اس کے پاس اپنے مال میں سے گھر والوں اور اپنا راشن نکال کر اتنی مقدار نہ بچے کہ کھانا کھلا سکے یا کپڑے پہنا سکے یا غلام آزاد کرسکے تو وہ تین دن کے روزے رکھے اور بعض نے کہا کہ جب اتنے مال کا مالک ہو کہ کھانا کھلا سکے اگر اپنی ضرورت کا نہ بچے تو روزہ رکھنا جائز نہیں اور یہی حسن اور سعید بن جبیر رحمہما اللہ کا قول ہے۔ قسم کے کفارے کے روزے لگاتار رکھے یا وقفہ سے اس بات میں اختلاف ہے کہ یہ روزے لگاتار رکھے یا نہ۔ ایک جماعت اس طرف گئی ہے کہ لگاتار روزے رکھنا واجب نہیں لیکن افضل ہے اور یہ امام شافعی (رح) کے دو قولوں میں سے ایک ہے اور ایک قوم اس طرف گئی ہے کہ لگاتار روزے رکھنے واجب ہیں۔ انہوں نے کافرہ ظہار اور قتل پر قیاس کیا ہے اور یہی سفیان ثوری اور ابوحنیفہ رحمہما اللہ کا قول ہے اور ابن مسعود ؓ کی قرأت بھی اسی پر دلالت کرتی ہے کیونکہ اس میں الفاظ یہ ہیں ” صیام ثلاثۃ ایام متنابعات “ (ذلک یہ) جو میں نے ذکر کیا ( کفارۃ ایمانکم اذا خلفتم کفارہ ہے تمہارے قسموں کا جب قسم کھا بیٹھو) اور حانث ہو جائو کیونکہ کفارہ تو حانث ہونے کے بعد ہی واجب ہوتا ہے حانث ہونے سے پہلے کفارہ ادا کرنے میں علماء کا اختلاف ہے۔ بعض حضرات اس کے جائز ہونے کی طرف گئی ہے اس حدیث کی وجہ سے جو ہم تک پہنچی کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کسی نے کسی کام کی قسم اٹھائی پھر اس کے علاوہ کو بہتر دیکھا تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے اور جو کام بہتر ہے وہ کرے۔ ( مسلم کتاب الایمان) اور یہی ابن عمر، ابن عباس، عائشہ صدیقہ ؓ کا قول ہے اور حسن اور ابن سیرین رحمہما اللہ بھی اسی کے قائل ہیں اور امام مالک ، اوزاعی اور امام شافعی رحمہما اللہ بھی اسی طرف گئے ہیں مگر امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اگر حانث ہونے سے پہلے کفارہ روزہ کے ذریعے ادا کیا تو یہ جائز نہیں کیونکہ یہ بدنی کفارہ ہے۔ کھانے ، کپڑے اور آزادی کا کفارہ حانث ہونے سے پہلے دینا جائز ہے۔ جیسا کہ سال مکمل ہونے سے پہلے زکوٰۃ دینا جائز ہے۔ اور رمضان کا روزہ وقت سے پہلے رکھنا جائز نہیں اور ایک قوم اس طرف گئی ہے کہ کفارہ کو حنث قر مقدم کرنا جائز نہیں ہے اور امام ابوحنیفہ (رح) بھی اسی کے قائل ہیں ( واحفظوا ایمانکم اور حفاظت رکھو اپنی قسموں کی) بعض نے کہا کہ اس سے قسم کا ترک مراد ہے یعنی قسم نہ کھائو اور کہا گیا ہے کہ مراد یہ ہے کہ جب تم قسم اٹھائو تو اس کو نہ توڑو۔ یہی قول زیادہ صحیح ہے تو اس صورت میں قسم کے ٹوٹنے سے حفاظت مراد ہے۔ یہ اس صورت میں ہے کہ جب کسی مستحب کام کے چھوڑنے اور مکروہ کام کے کرنے پر قسم نہ اٹھائی ہو لیکن اگر کسی مکروہ کام کے کرنے یا کسی مستحب کے چھوڑنے پر قسم کھائی ہو تو افضل یہ ہے کہ قسم توڑ کر کفارہ دے۔ اس کی دلیل وہ حدیث ہے جو عبدالرحمن بن سمرہ ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اے عبدالرحمن بن سمرہ ( ؓ ) ! تو امارت کا سوال نہ کر کیونکہ اگر وہ مانگنے سے دے دی گئی تو معاملہ تیرے سپرد کردیا جائے اور اگر بغیر مانگے دی گئی تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد کیا جائے گا اور جب تو قسم کھائے پھر اس کے علاوہ کو اس سے بہتر سمجھے تو اپنی قسم کا کفارہ دے اور وہ کام کر جو بہتر ہے۔ ( کذلک یبین اللہ لکم ایتہ لعلکم تشکرون اسی طرح بیان کرتا ہے اللہ تمہارے لیے اپنے حکم تاکہ تم احسان مانو)
Top