Tafseer-e-Baghwi - Al-Hadid : 24
اِ۟لَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ وَ یَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَلَّ فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ
الَّذِيْنَ : وہ لوگ يَبْخَلُوْنَ : جو بخل کرتے ہیں وَيَاْمُرُوْنَ النَّاسَ : اور حکم دیتے ہیں لوگوں کو بِالْبُخْلِ ۭ : بخل کا وَمَنْ : اور جو کوئی يَّتَوَلَّ : روگردانی کرتا ہے فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ تعالیٰ هُوَ الْغَنِيُّ : وہ بےنیاز ہے الْحَمِيْدُ : تعریف والا ہے
تاکہ جو (مطلب) تم سے فوت ہوگیا ہے اس کا غم نہ کھایا کرو اور جو تم کو اس نے دیا ہو اس پر اترایا نہ کرو اور خدا کسی اترانے والے اور شیخی بگھارنے والے کو دوست نہیں رکھتا
23 ۔” لکیلا تاسوا “ غم نہ کرو۔ ” علی مافاتکم “ دنیا سے۔ ” ولا تفرحوا بھا آتاکم “ ابوعمرو نے الف کے قصر کے ساتھ پڑھا ہے اللہ تعالیٰ کے فرمان ” فاتکم “ کی وجہ سے۔ پس فعل اس کے لئے بنادیا ہے اور دیگر حضرات نے ” اتاکم “ الف کی مد کے ساتھ پڑھا ہے۔ یعنی تم کو عطاء کیا۔ عکرمہ (رح) فرماتے ہیں ہر شخص کو خوشی وغمی آتی ہے لیکن تم اپنی خوشی کو شکر اور غم کو صبر بنائو۔” واللہ لا یحب کل مختال “ متکبر اس پر جو دنیا میں دیا گیا۔ ” فخور “ اس کے ذریعے لوگوں پر فخر کرتا ہے۔ جعفر بن محمد صادق (رح) فرماتے ہیں اے ابن آدم ! تجھے کیا ہوگیا ہے تو مفقود چیز پر افسوس کرتا ہے اس کو تیرا فوت ہوجانا واپس نہیں کرسکتا اور تجھے کیا ہوگیا ہے کہ تو موجود چیز پر خوش ہوجاتا ہے اس کو تیرے ہاتھ میں موت نہیں چھوڑے گی۔
Top