Tafseer-e-Baghwi - Al-Hashr : 24
هُوَ اللّٰهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَهُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى١ؕ یُسَبِّحُ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ۚ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۠   ۧ
هُوَ اللّٰهُ : وہ اللہ الْخَالِقُ : خالق الْبَارِئُ : ایجاد کرنیوالا الْمُصَوِّرُ : صورتیں بنانیوالا لَهُ : اس کے لئے الْاَسْمَآءُ : نام (جمع) الْحُسْنٰى ۭ : اچھے يُسَبِّحُ : پاکیزگی بیان کرتا ہے لَهٗ : اس کی مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ ۚ : اور زمین وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
وہی خدا ہے جس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں۔ بادشاہ حقیقی پاک ذات (ہر عیب سے) سالم امن دینے والا نگہبان غالب زبردست بڑائی والا۔ خدا ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے۔
23 ۔” ھواللہ الذی لا الہ الا ھو الملک القدوس “ ہر عیب سے پاک ہر اس چیز سے پاک جو اس کے لائق نہیں۔ ” السلام “ جو نقائص سے محفوظ ہو۔ ” المومن “ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں وہ ذات جو لوگوں ک واپنے ظلم سے امن دے جو اس پر ایمان لائے اس کو اپنے عذاب سے امن دے۔ یہ امان (امن دینا) سے ہے جو تخویف (ڈرانے) کی ضد ہے۔ جیسا کہ فرمایا ” وآمنھم من خوف “ اور کہا گیا ہے اس کا اپنے رسولوں کی تصدیق کرنا معجزات کو ظاہر کرکے اور مومنین کے لئے سچ کرنے والا ہے جو ان سے ثواب کے وعدے کیے ہیں اور کافروں سے جو عذاب کے وعدے کیے ہیں ان کو سچ کرنے والا ہے۔ ” المھیمن “ اپنے بندوں پر ان کے اعمال کا گواہ ہے اور یہ ابن عباس ؓ ، مجاہد، قتادہ، سدی اور مقاتل رحمہم اللہ کا قول ہے۔ کہا جاتا ہے ” ھیمن، یھیمن، فھو مھیمن “ جب کسی چیز پر نگہبان ہو اور کہا گیا ہے یہ اصل میں مویمن تھا ہمزہ کو ھاء سے تبدیل کردیا ہے۔ ان کے بوقت دھرقت کی طرح اور سای کا مومن ہے اور حسن (رح) فرماتے ہیں امین اور خلیل رحمہما اللہ فرماتے ہیں نگہبان حفاظت کرنے ۔۔۔۔ فرماتے ہیں تصدیق کرنے والا۔ سعید بن مسیب اور ضحاک رحمہما اللہ فرماتے ہیں فیصلہ کرنے والا۔ اور ابن کیسان (رح) فرماتے ہیں یہ کتابوں میں اللہ تعالیٰ کے اسماء میں سے ایک اسم ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی تاویل کو زیادہ جانتے ہیں۔ ”۔۔۔ الجبار “ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں الجبار وہ عظیم ہے اور اللہ تعالیٰ کی جبروت اس کی عظمت ہے اور یہ اس قول پر اللہ تعالیٰ کی ذات کی صفت ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ جبر سے اور وہ اصلاح ہے۔ کہا جاتا ہے ” جبرت الکسر ۔۔۔ وجرت العظم “ جب تو ہڈی یا کسی چیز کے ٹوٹنے کے بعد اس کی اصلاح کرے۔ پس وہ فقیر کو غنی کردیتا ہے اور ٹوٹی ہوئی چیز کی اصلاح کرتا ہے۔ سدی اور مقاتل رحمہما اللہ فرماتے ہیں جبار وہ جو لوگوں پر غالب ہو اور ان کو اپنے ارادہ پر مجبور کردے اور ان میں سے بعض نے بعض سے جبار کا معنی پوچھا تو اس نے کہا وہ ایسا غالب جو جب کسی امر کے کرنے کا ارادہ پر مجبور کردے اور ان میں سے بعض نے بعض سے جبار کا معنی پوچھا تو اس نے کہا وہ ایسا غالب جو جب کسی امر کے کرنے کا ارادہ کرلے تو اس کو کوئی روکنے والا نہ روک سکے۔ ” المتکبر “ جو ہر برائی سے تکبر کرتا ہے اور کہا گیا ہے ہر اس چیز سے عظیم ہے جو اس کے لائق نہیں اور کبر اور کبریاء کی اصل رکنا ہے اور کہا گیا ہے ذوالکبریا اور وہ ملک یہ ہے۔ ” سبحان اللہ عما یشکرون “۔
Top