Tafseer-e-Majidi - Al-Hashr : 24
هُوَ اللّٰهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَهُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى١ؕ یُسَبِّحُ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ۚ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۠   ۧ
هُوَ اللّٰهُ : وہ اللہ الْخَالِقُ : خالق الْبَارِئُ : ایجاد کرنیوالا الْمُصَوِّرُ : صورتیں بنانیوالا لَهُ : اس کے لئے الْاَسْمَآءُ : نام (جمع) الْحُسْنٰى ۭ : اچھے يُسَبِّحُ : پاکیزگی بیان کرتا ہے لَهٗ : اس کی مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ ۚ : اور زمین وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
وہی اللہ تو پیدا کرنے والا ہے ٹھیک ٹھیک بنانے والا ہے صورت بنانے والا ہے اسی کے اچھے اچھے نام ہیں اسی کی تسبیح کرتی ہیں جو چیزیں بھی آسمانوں اور زمین میں ہیں اور وہی زبردست ہے حکمت والا ہے،36۔
36۔ (سو ایسے باعظمت اور باحکمت کے احکام کی پابندی نہایت درجہ ضروری ہے) صفات حسنہ کمالیہ کا مزید اثبات۔ سورة الحشر کی ان دونوں آیتوں کے جوش بلاغت اور زور کلام کو حال کے ملحد اور مسیحی ماہرین عربیت نے بھی سراہا ہے۔ (آیت) ” الخالق “۔ یعنی صفت تخلیق وتکوین وایجاد میں کوئی اس کا سہیم وشریک نہیں۔ (آیت) ” الباری “۔ یعنی روح و مادہ، ہیولی و صورت، جو ہر وعرض، سب کاموجد، سب کو وعدم سے وجود میں لانے والاوہی ہے۔ (آیت) ” المصور “۔ یعنی ہر چیز کو ٹھیک ٹھیک آئین حکمت کے مطابق ہی اس نے صورت وجود سے مشرف کیا ہے۔ (آیت) ” لہ الاسمآء الحسنی “۔ صفات کمالیہ کی جامع اسی کی ذات ہے۔ (آیت) ” یسبح .... الارض “۔ اسی کی حمد وثنا کی تسبیح چھوٹی بڑی، آسمانی زمینی، ہر مخلوق اپنی اپنی بساط فہم اور مرتبہ وجود کے مطابق کرتی رہتی ہے۔
Top