Tafseer-e-Usmani - Al-Hashr : 24
هُوَ اللّٰهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَهُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى١ؕ یُسَبِّحُ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ۚ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۠   ۧ
هُوَ اللّٰهُ : وہ اللہ الْخَالِقُ : خالق الْبَارِئُ : ایجاد کرنیوالا الْمُصَوِّرُ : صورتیں بنانیوالا لَهُ : اس کے لئے الْاَسْمَآءُ : نام (جمع) الْحُسْنٰى ۭ : اچھے يُسَبِّحُ : پاکیزگی بیان کرتا ہے لَهٗ : اس کی مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ ۚ : اور زمین وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
وہ اللہ ہے بنانے والا نکال کھڑا کرنے والاف 8 صورت کھینچنے والاف 9 اسی کے ہیں سب نام خاصے10 پاکی بول رہا ہے اس کی جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں11 اور وہی ہے زبردست حکمتوں والاف 12
8  " خالق " و " باری " کے فرق کی طرف ہم نے سورة " بنی اسرائیل " کی آیت " وَیَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الرُّوُحِ قُلِ الرُّوُحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّی " الخ کے فوائد میں کچھ ارشاد کیا ہے۔ 9  جیسا کہ نطفہ پر انسان کی تصویر کھینچ دی۔ 10 یعنی وہ نام جو اعلیٰ درجہ کی خوبیوں اور کمالات پر دلالت کرتے ہیں۔ 11  یعنی زبان حال سے یا قال سے بھی جس کو ہم نہیں سمجھتے۔ 12  تمام کمالات وصفات الٰہیہ کا مرجع ان دو صفتوں " عزیز " اور " حکیم " کی طرف ہے۔ کیونکہ " عزیز " کمال قدرت پر، اور ' حکیم " کمال علم پر دلالت کرتا ہے۔ جتنے کمالات ہیں علم اور قدرت سے کسی نہ کسی طرح وابستہ ہیں۔ روایات میں سورة " حشر " کی ان تین آیتوں (ہواللہ الذی لا الہ الا ہو سے آخر تک) کی بہت فضیلت آئی ہے۔ مومن کو چاہیے کہ صبح و شام ان آیات کی تلاوت پر مواظبت رکھے،
Top