Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 100
اَوَ لَمْ یَهْدِ لِلَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْاَرْضَ مِنْۢ بَعْدِ اَهْلِهَاۤ اَنْ لَّوْ نَشَآءُ اَصَبْنٰهُمْ بِذُنُوْبِهِمْ١ۚ وَ نَطْبَعُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا یَسْمَعُوْنَ
اَوَلَمْ : کیا نہ يَهْدِ : ہدایت ملی لِلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَرِثُوْنَ : وارث ہوئے الْاَرْضَ : زمین مِنْۢ بَعْدِ : بعد اَهْلِهَآ : وہاں کے رہنے والے اَنْ : کہ لَّوْ نَشَآءُ : اگر ہم چاہتے اَصَبْنٰهُمْ : تو ہم ان پر مصیبت ڈالتے بِذُنُوْبِهِمْ : ان کے گناہوں کے سبب وَنَطْبَعُ : اور ہم مہر لگاتے ہیں عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل فَهُمْ : سو وہ لَا يَسْمَعُوْنَ : نہیں سنتے ہیں
کیا ان لوگوں کو جو اہل زمین کے مرجانے کے بعد زمین کے مالک ہوتے ہیں یہ امر موجب ہدایت نہیں ہوا کہ اگر ہم چاہیں ان کے گناہوں کے سبب ان پر مصیبت ڈال دیں ؟ اور ان کے دلوں پر مہر لگا دیں کہ کچھ سن ہی نہ سکیں۔
100(اولم یھد) قتادہ اور یعقوب نے ” نھ ”‘ نون کے ساتھ پڑھا ہے کہ جمع تعظیم کے لئے ہے اور باقی حضرت نے یاء کے ساتھ پڑھا ہے (للذین یرثون الارض من بعد اھلھآ) ان کی ہلاکت کے بعد (ان لونشآء اصبنھم) یعنی ان کو پکڑ لیں اور ہم ان کو سزا دیں (بذنوبھم) جیسا کہ ہم نے ان سے پہلے لوگوں کو سزا دی ہے (ونطبع علی قلوبھم فھم لا یسمعون) ایمان کو اور نہیں قبول کرتے نصیحت کو۔ زجاج (رح) فرماتے ہیں کہ ” نطبع “ ماقبل سے منقطع ہے کیونکہ ” اصبناھم “ ماضی ہے اور ” نطبع “ مستقبل ہے۔
Top