Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 100
اَوَ لَمْ یَهْدِ لِلَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْاَرْضَ مِنْۢ بَعْدِ اَهْلِهَاۤ اَنْ لَّوْ نَشَآءُ اَصَبْنٰهُمْ بِذُنُوْبِهِمْ١ۚ وَ نَطْبَعُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا یَسْمَعُوْنَ
اَوَلَمْ : کیا نہ يَهْدِ : ہدایت ملی لِلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَرِثُوْنَ : وارث ہوئے الْاَرْضَ : زمین مِنْۢ بَعْدِ : بعد اَهْلِهَآ : وہاں کے رہنے والے اَنْ : کہ لَّوْ نَشَآءُ : اگر ہم چاہتے اَصَبْنٰهُمْ : تو ہم ان پر مصیبت ڈالتے بِذُنُوْبِهِمْ : ان کے گناہوں کے سبب وَنَطْبَعُ : اور ہم مہر لگاتے ہیں عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل فَهُمْ : سو وہ لَا يَسْمَعُوْنَ : نہیں سنتے ہیں
کیا ان لوگوں پر جواب زمین کے وارث ہیں بعد اس کے (سابق) باشندوں کے یہ بات واضح نہیں ہوئی ہے کہ اگر ہم چاہتے تو انہیں بھی مصیبت میں مبتلا کردیتے ان کے گناہوں کے عوض میں،134 ۔ اور ہم بندلگائے ہوئے ہیں ان کے دلوں پر سو وہ سنتے ہی نہیں،135 ۔
134 ۔ یعنی منکرین مکذبین سابق کا انجام دیکھ کر بھی کیا یہ حقیقت ابھی کفار معاصرین پر منکشف نہیں ہوئی ہے ؟ (آیت) ” اولم یھد للذین “۔ ھدایۃ کا تعدیہ جب ل، کے ساتھ آتا ہے تو اس کے معنی ہوتے ہیں۔ تبیین۔ کے یعنی روشن وواضح ہوجانے کے انما عدی یھدباللام بمعنی یبین (بیضاوی) (آیت) ” للذین۔۔ اھلھا “۔ مراد کفار عرب رسول اللہ ﷺ کے معاصرین ہیں یرید کفار مکۃ ومن حولھم (قرطبی) 135 ۔ (کلام حق وپیام حق کو تو جہ والتفات یا ارادۂ قبول سے) (آیت) ” قلوبھم “۔ میں ضمیر انہی کافروں کی طرف ہے جو عدم ایمان پر جمے ہوئے تھے۔ ای علی قلب من لم یرد منہ الایمان۔
Top