Tafseer-e-Baghwi - Hud : 107
فَاَلْقٰى عَصَاهُ فَاِذَا هِیَ ثُعْبَانٌ مُّبِیْنٌۚۖ
فَاَلْقٰى : پس اس نے ڈالا عَصَاهُ : اپنا عصا فَاِذَا ھِىَ : پس وہ اچانک ثُعْبَانٌ : اژدھا مُّبِيْنٌ : صریح (صاف)
موسیٰ نے اپنی لاٹھی زمین پر ڈالی تو وہ اسی وقت صریح اژدھا ہوگیا
107(فالقی) موسیٰ (علیہ السلام) نے (عصاہ فاذاھی ثعبان مبین) ثعبان اور جان کی وضاحت ” ثعبان “ بڑا نر سانپ۔ اگر یہ اعتراض ہو کہ دوسری جگہ آیت میں اس کو ” جان “ کہا گیا ہے اور جان چھوٹے سانپ کو کت ہے ہیں تو جواب یہ ہے کہ وہ حرکت کرنے میں چھوٹے سانپ کی طرح تھا اور جسم کے اعتبار سے بڑا سانپ تھا۔ ابن عباس ؓ اور سدی (رح) نے فرمایا ہے کہ جب موسیٰ (علیہ السلام) نے عصا ڈالا تو وہ بہت بڑا سانپ بن گیا۔ اس کا رنگ زرد بالوں والا اس کے جبڑوں کے درمیان اسی گز کا فاصلہ تھا، زمین سے ایک میل اونچا اٹھ گیا۔ اس طرح کہ دم نیچے نکالی اور اپنا نچلا جبڑا بھی زمین پر رکھ لیا اور اوپر والا جبڑا محل کی چھت سے جالگا اور فرعون کو پکڑینے اس کی طرف متوجہ ہوا۔ فرعون اس کے خوف سے بھاگا تو پاخانہ بیچ میں نکل گیا اور بعض نے کہا ہے کہ اس دن چار سو مرتبہ اس کو پاخانہ آیا۔ اور وہ لوگوں پر متوجہ ہوا تو وہ چیخنے لگے اور پچیس ہزار لوگ بھگدڑ سے مرگئے تو فرعون کہنے لگا اے موسیٰ (علیہ السلام) میں آپ (علیہ السلام) کو اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے آپ (علیہ السلام) کو بھیجا ہے کہ اس کو پکڑ لیں، میں آپ پر ایمان لائوں گا اور نبی اسرائیل کو آپ (علیہ السلام) کے ساتھ بھیج دوں گا تو موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کو پکڑ لیا وہ دو بار عصا بن گیا۔ پھر فرعون نے کہا کیا کوئی اور نشانی ہے ؟ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا ہاں۔
Top