Ruh-ul-Quran - Al-Ahzaab : 41
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًاۙ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ایمان والو اذْكُرُوا : یاد کرو تم اللّٰهَ : اللہ ذِكْرًا : یاد كَثِيْرًا : بکثرت
(اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو
یٰٓـاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُواللّٰہَ ذِکْرًا کَثِیْرًا۔ وَّسَبِّحُوْہُ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلاً ۔ (الاحزاب : 41، 42) (اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو۔ اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہے۔ ) مسلمانوں کو الزامات کے مقابلے میں ثابت قدمی کی تاکید یہ آیات کریمہ اس وقت نازل ہوئی ہیں جب حضرت زینب ( رض) سے نکاح کے باعث مشرکین اور منافقین نے آنحضرت ﷺ کے خلاف محاذآرائی شروع کر رکھی تھی اور ہر طرح کی شرافت سے تہی دامن ہو کر آپ ﷺ پر الزامات کی بوچھاڑ کی جارہی تھی۔ وہ وقت مسلمانوں کے لیے جذبات کے شدید امتحان کا وقت تھا۔ مخلص مسلمان ان بےہودگیوں اور یا وہ گوئیوں کو دیکھ کر کچھ کر گزرنا چاہتے تھے۔ ان کے دلوں میں مقابلے کا ایک طوفان برپا تھا۔ لیکن کچھ مسلمان ایسے بھی تھے جو مخالفین کے پھیلائے ہوئے شکوک و شبہات سے اثر قبول کررہے تھے۔ چناچہ دونوں طرح کے مسلمانوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ مسلمانوں کو اس طوفانِ بدتمیزی پر نہ تو مشتعل ہونے کی ضرورت ہے اور نہ کمزور طبیعت والوں کے لیے ان اشتباہات سے اثر قبول کرنے کا کوئی موقع ہے اور نہ مخالفین کو ان کی زبان میں جواب دینے کی ضرورت ہے بلکہ ان کا کام یہ ہے کہ ان اشرار کے غوغا سے بےپرواہ ہو کر اللہ تعالیٰ کا زیادہ سے زیادہ ذکر کریں اور صبح و شام اس کی تسبیح کریں۔ کیونکہ مومن کی اصل صفت اللہ تعالیٰ کی یاد ہے۔ یہ ایک ایسی پناہ اور سپر ہے جو انسان کی ہر طرح کے حالات میں حفاظت کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی یاد کا سب سے بڑا ذریعہ نماز ہے۔ اور قرآن کریم نے انتہائی ناموافق حالات میں جہاں صبر کا حکم دیا ہے وہیں نماز سے مدد لینے کی ہدایت بھی فرمائی ہے۔ ذکر کا مفہوم زبان سے اللہ تعالیٰ کو کثرت سے یاد کرنا ہے اور صبح و شام تسبیح سے مراد اللہ تعالیٰ کی صفات کا استحضار اور اس کی بلند وبالا ذات اور اس کی عظمت میں اپنے آپ کو گم کردینا ہے۔ اور زندگی کے معاملات کو انجام دیتے ہوئے قدم قدم پر اللہ تعالیٰ کے احکام کو دل و دماغ میں مستحضر کرکے ان پر عمل کرنا ہے۔ اور جن مواقع پر تسبیحات یا دعائوں کی ہدایت کی گئی ہے ان تسبیحات اور دعائوں کو وردزبان بنانا ہے۔
Top