Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 64
فَكَذَّبُوْهُ فَاَنْجَیْنٰهُ وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗ فِی الْفُلْكِ وَ اَغْرَقْنَا الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمًا عَمِیْنَ۠   ۧ
فَكَذَّبُوْهُ : پس انہوں نے اسے جھٹلایا فَاَنْجَيْنٰهُ : تو ہم نے اسے بچالیا وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ مَعَهٗ : اس کے ساتھ فِي الْفُلْكِ : کشتی میں وَ : اور اَغْرَقْنَا : ہم نے غرق کردیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : تھے قَوْمًا : لوگ عَمِيْنَ : اندھے
مگر ان لوگوں نے ان کی تکذیب کی۔ تو ہم نے نوح کو اور ان کیساتھ جو کشتی میں سوار تھے انکو بچالیا اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا انہیں غرق کردیا۔ کچھ شک نہیں وہ اندھے لوگ تھے۔
64(فکذبوہ) یعنی نوح (علیہ السلام) کو جھٹلایا (فانجینہ والذین معہ فی الفلک) طوفان سے بچایا (واغرقاً الذین کذبوا بایتنا ط انھم کانوا قوماً عمین) یعنی کافر ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ان کے دل اللہ کی معفرت حاصل کرنے سے اندھے ہوگئے۔ زجاج (رح) فرماتے ہیں حق اور ایمان سے اندھے ہوگئے۔ کہا جاتا ہے ” اجل عم عن الحق واعمی فی البصر “ اور بعض نے کہا ” العمی “ اور ” الاعمی الخضر “ اور الاخضر کی طرح ہے۔ مقاتل (رح) فرماتے ہیں کہ عذاب کے اترنے سے اندھے ہوگئے اور غرق ہوگئے۔
Top