Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - At-Tawba : 25
لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّٰهُ فِیْ مَوَاطِنَ كَثِیْرَةٍ١ۙ وَّ یَوْمَ حُنَیْنٍ١ۙ اِذْ اَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْكُمْ شَیْئًا وَّ ضَاقَتْ عَلَیْكُمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّیْتُمْ مُّدْبِرِیْنَۚ
لَقَدْ
: البتہ
نَصَرَكُمُ
: تمہاری مدد کی
اللّٰهُ
: اللہ
فِيْ
: میں
مَوَاطِنَ
: میدان (جمع)
كَثِيْرَةٍ
: بہت سے
وَّ
: اور
يَوْمَ حُنَيْنٍ
: حنین کے دن
اِذْ
: جب
اَعْجَبَتْكُمْ
: تم خوش ہوئے (اترا گئے
كَثْرَتُكُمْ
: اپنی کثرت
فَلَمْ تُغْنِ
: تو نہ فائدہ دیا
عَنْكُمْ
: تمہیں
شَيْئًا
: کچھ
وَّضَاقَتْ
: اور تنگ ہوگئی
عَلَيْكُمُ
: تم پر
الْاَرْضُ
: زمین
بِمَا رَحُبَتْ
: فراخی کے باوجود
ثُمَّ
: پھر
وَلَّيْتُمْ
: تم پھرگئے
مُّدْبِرِيْنَ
: پیٹھ دے کر
خدا نے بہت سے موقعوں پر تم کو مدد دی ہے۔ اور (جنگ) حنین کے دن جبکہ تم کو اپنی (جماعت کی) کثرت پر غرہّ تھا تو وہ تمہارے کچھ بھی کام نہ آئی۔ اور زمین باوجود (اتنی بڑی) فراخی کے تم پر تنگ ہوگئی۔ پھر تم پیٹھ پھیر کر پھرگئے۔
25۔” لقد نصرکم اللہ فی مواطن کثیرۃ و یوء حنین “ مکہ اور طائف کے درمیان وادی ہے اور عکرمہ (رح) فرماتے ہیں ذی المجاز کے پہلو میں جگہ ہے ۔ حنین کا واقعہ راویوں نے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مکہ فتح کیا اور رمضان کے کچھ دن باقی تھے۔ پھر حنین کی طرف کوچ کیا قبیلہ ھوازن اور ثقیف سے لڑائی کے لیے بارہ ہزا ر کے لشکر کے ساتھ دس ہزار مہاجرین اور انصار تھے اور دو ہزار وہ لوگ جو مکہ سے آزاد کیے گئے تھے ( نو مسلم) عطاء فرماتے ہیں کہ سولہ ہزار کا لشکر تھا اور کلبی (رح) فرماتے ہیں کہ دس ہزار تھے اور اس غزوہ میں مسلمانوں کی تعداد ہر غزوہ سے زیادہ تھی پہلے کبھی اتنی تعداد نہ ہوئی تھی۔ اور ہوازن اور ثقیف کے مشرکین کی تعداد چار ہزار تھی ہوازن کا سردار مالک بن عوف نصری اور ثقیف کا سردار کنانہ بن عبدیا لیل ثقفی تھا۔ جب دونوں لشکر آمنے سامنے ہوئے تو ایک انصاری صحابی سلمہ بن وقشی ؓ نے کہا آج ہم اپنی کم تعداد کی وجہ سے مغلوب نہہوں گے تو نبی کریم ﷺ کو ان کی بات ناگوار گزری اور ایک آدمی کے قول کی وجہ سے معاملہ ان کے سپرد کردیا گیا اور اللہ تعالیٰ کی مدداٹھائی گئی اور ایک روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کو تو اس کا قول پسند نہ آیا اور معاملہ انہی کی طرف سپرد کردیا تو بڑے زور کی لڑائی ہوئی تو مشرکین کو شکست ہوئی ۔ پھر انہوں نے ایک دوسرے کو آواز دی کہ تم رسوائی کو یاد کرو تو وہ واپس پلٹے اور مسلمان تتر بتر ہوگئے۔ قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ بات ذکر کی گئی ہے کہ فتح مکہ کے دن اسلام لانے والے لوگ اس دن لوگوں کے ساتھ گئے جب انہوں نے دوبارہ حملہ کیا تو وہ بھاگ گئے۔ ابو اسحاق (رح) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے براء بن عازب ؓ کو کہ اے ابو عمار ! آپ لوگ حنین کے دن بھاگ گئے تھے انہوں نے فرمایا نہیں ، اللہ کی قسم رسول اللہ ﷺ نے پیٹھ نہیں پھیری لیکن آپ (علیہ السلام) کے صحابہ میں سے چند نوجوان بغیر ہتھیاروں کے لشکر کے ساتھ چل پڑے ، ان کے پاس تھوڑا بہت ہتھیار تھا تو ان کا مقابلہ ایسی تیر انداز قوم سے ہوا ان کا کوئی تیر زمین پر نہ گرتا تھا۔ ہوازن اور بنو نصر نے مل کر خوب تیر اندازی کی ، ان کا نشانہ خطا نہ ہوتا تھا تو اس وقت رسول اللہ ﷺ اپنے سفید خچر پر سوار ہو کر آگے بڑھے۔ ابو سفیان بن حارث بن عبد المطلب اس خچر کو کھینچ رہے تھے تو آپ نیچے اترے اور مدد طلب کی اور فرمایا میں نبی ہوں جھوٹا نہیں ہوں ، میں عبد المطلب کا بیٹا ہوں پھر صحابہ کرام ؓ کی صفیں ترتیب دیں۔ اسی روایت کو اسرائیل نے ابو اسحاق (رح) سے روایت کیا ہے۔ اسی میں یہ اضافہ ہے کہ اس دن آپ (علیہ السلام) سے بڑا بہادر کوئی نہیں دیکھا گیا ۔ اس بات کو زکریا نے بھی ابو اسحاق سے روایت کیا ہے اور یہ اضافہ کیا ہے کہ براء ؓ فرماتے ہیں کہ جب جنگ خوب تیز ہوجاتی تو ہم آپ کے ذریعے اپنا بچائو کرتے اور ہم میں بہادر وہ شخص ہوتا جو آپ (علیہ السلام) کے برابر ہوتا ۔ اس وقت شعبہ نے ابو اسحاق (رح) سے روایت کیا ہے کہ براء ؓ فرماتے ہیں کہ ہوازن بڑی تیر انداز قوم تھی۔ جب ہمارا ٹکرائو ہوا تو ہم نے ان پر ایسا حملہ کیا کہ وہ پسپا ہوگئے تو مسلمان غنیمت کی طرف متوجہ ہوگئے تو انہوں نے تیروں سے ہمارا استقبال کیا ۔ بہر حال رسول اللہ ﷺ بالکل پیچھے نہیں ہٹے۔ کلبی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے ارد گرد تین سو لوگ بچے ، باقی لوگ ادھر ادھر ہوگئے اور دیگر حضرات نے کہا کہ اس دن آپ (علیہ السلام) کے ساتھ صرف حضرت عباس بن عبد المطلب ؓ اور ابو سفیان بن حارث ؓ اور ایمن بن ام ایمن ؓ تھے۔ کثیر بن عباس بن عبد المطلب سے روایت ہے کہ حضرت عباس ؓ نے فرمایا کہ میں رسو ل اللہ ﷺ کے ساتھ حنین کے دن حاضر تھا تو میں اور ابو سفیان بن حارث ؓ حضور ﷺ کے ساتھ رہے بالکل جدا نہیں ہوئے۔ رسول اللہ ﷺ اس دن اسی سفید خچر پر تھے جو آپ (علیہ السلام) کو فروۃ بن نفاثۃ جذامی نے ہدیہ کیا تھا۔ جب مسلمانوں اور کفار کو ٹکرائو ہوا تو مسلمان پیٹھ پھیر کر بھاگئے تو رسول اللہ ﷺ اپنے خچر کو کفار کی جانب ایڑھ لگانے لگے اور میں نے آپ (علیہ السلام) کے خچر کی لگام پکڑی ہوئی تھی میں اس کو روک رہا تھا کہ کہیں وہ بھاگ نہ پڑے اور ابو سفیان نے خچر کی رکاب پکڑی ہوئی تھی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عباس ! آواز لگائوسمرۃ والوں کو ، حضرت عباس ؓ کی آواز بہت بلند تھی تو حضرت عباس ؓ نے بلند آواز سے آواز لگائی کہ اصحاب سمرہ کہاں ہیں ؟ تو اللہ کی قسم ! جب انہوں نے میری آواز سنی تو ایسے پلٹے جیسے گائے اپنے بچھڑے کی طرف تیزی سے دوڑتی ہے اور کہنے لگے لبیک لبیک تو انہوں نے کفار کے ساتھ لڑائی کی اور انہوں نے انصار کو پکارا ، اے انصار کی جماعت ! اے انصار کی جماعت ! تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے خچر پر بیٹھے ان کی لڑائی دیکھی اور چند کنکریاں لے کر ان کی طرف پھینکیں اور پھر وہ شکست کھائیں گے محمد ﷺ کے رب کی قسم ! تو میں بھی دیکھنے لگا کہ اب لڑائی خوب جاری ہے۔ سلمہ بن اکوع ؓ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ حنین کیا ۔ جب ان لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کو گھیر لیا تو آپ (علیہ السلام) خچر سے اترے اور مٹی کی ایک مٹھی لیکر ان کے چہروں کی طرف پھینکی تو اللہ تعالیٰ نے ان سب کی آنکھوں کو اس ایک مٹھی سے بھر دیا تو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو شکست دی تو نبی کریم ﷺ نے ان کی غنیمت مسلمانوں میں تقسیم کی ۔ سعید بن جبیر ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی مدد پانچ ہزار فرشتوں سے کی ۔ روایت میں ہے کہ بنو نضر کے ایک آدمی شجرہ نے لڑائی کے بعد مؤمنین کو کہا چتکبرے گھوڑے اور وہ مرد کہاں ہیں جن پر سفید کپڑے تھے ؟ ہم تو ان کے ہاتھوں مارے گئے ہیں تو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے یہ خبر رسول اللہ ﷺ کو دی تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ وہ فرشتے تھے۔ زہر ی (رح) فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ خبر پہنچی کہ شیبہ بن عثمان بن طلحہ کہتے ہیں کہ میں حنین کے دن رسول اللہ ﷺ کے پیچھے سے آیا کہ آپ کو قتل کر دوں طلحہ بن عثمان اور عثمان بن طلحہ کے بدلے جو احد کے دن مارے گئے تھے تو اللہ تعالیٰ نے میرے اس ارادہ پر رسول اللہ ﷺ کو مطلع کردیا تو آپ (علیہ السلام) میری طرف متوجہ ہوئے اور میرے سینے پر ہاتھ مار کر کہا اے شیبہ میں تجھ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں تو میرے پٹھے کانپنے لگے تو میں نے آپ (علیہ السلام) کو دیکھا تو آپ (علیہ السلام) مجھے اپنے کان و آنکھ سے زیادہ محبوب ہوگئے تو میں نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ نے آپ (علیہ السلام) کو میرے دل کے ارادے پر مطلع کیا ہے۔ جب مشرکین شکست کھا کر بھاگے تو سیدھے اوطاس گئے واں ان کے اہل و عیال اور مال تھے تو رسول اللہ ﷺ نے ایک شعری صحابی ؓ کو جن کو ابو عامر کہا جاتا تھا مسلمانوں کے لشکر کا امیر بنا کر اوطاس روانہ کیا اور بعض نے کہا درید بن اصمہ کو امیر بنایا تو مشرکین کو اللہ تعالیٰ نے شکست دی اور مسلمانوں نے ان کے عیال کو قیدی بنا لیا اور ان کا امیر مالک بن عوف نضری بھاگ کر طائف چلا گیا اور وہاں پناہ لی اور مال و اولاد بھی بطور غنیمت لے لیا گیا اور مسلمانوں کے امیر ابو عامر غزوہ اوطاس میں شہید ہوگئے۔ زہر ی (رح) فرماتے ہیں کہ سعید بن مسیب (رح) نے مجھے خبر دی کہ اس دن چھ ہزار لوگ قیدی ہوئے ، پھر رسول اللہ ﷺ طائف تشریف لائے اور باقی مہینہ ان کا محاصرہ کیا ۔ جب ذوالقعدہ شروع ہوا تو یہ حرام مہینہ تھا اس لیے آپ (علیہ السلام) ان سے روانہ ہوگئے اور جعرانہ تشریف لائے اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھا اور اوطاس اور حنین کی غنیمتیں تقسیم کیں اور کوئی لوگوں کو تالیف قلب کے لیے مال دیا جیسے ابو سفیان بن حرب حارث بن ہشام ، سہیل بن عمرو اور اقرع بن جابس۔ انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب ہوازن کے مال میں سے قریش کو سو اونٹ دینے لگے تو انصار کے چندلوگ کہنے لگے اللہ تعالیٰ رسول اللہ ﷺ کی مغفرت کریں ، قریش کو دے رہے ہیں اور ہمیں چھوڑ رہے ہیں حالانکہ ہماری تلواروں سے ان کے خون کے قطرے ٹپک رہے ہیں ۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ تک ان کی بات پہنچی تو آپ (علیہ السلام) نے انصار کو ایک قبہ میں جمع کیا اور انصار کے ساتھ وہاں کسی کو نہیں بلایا ۔ جب سب جمع ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور ان سے فرمایا کہ تمہاری طرف سے مجھے کیا بات پہنچی ہے ؟ تو ان کے سمجھ دار لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ہمارے ذورائے لوگوں نے یہ بات نہیں کہی ، ہمارے چند نو عمروں نے یہ بات کی ہے اور وہ بات نقل کی ہے تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا میں ایسے لوگوں کو مال دے رہا ہوں جو نئے نئے کفر کو چھوڑ کر اسلام لائے ہیں ، کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ لوگ مال لے جائیں اور تم اپنے ساتھ اللہ کے رسول اللہ ﷺ کو لے جائو ؟ اللہ کی قسم ! وہ تم سے بہتر چیز نہ لے کر جائیں گے تو انہوں نے کہا کیوں نہیں اے اللہ کے رسول ! پھر ان کو فرمایا کہ تم میرے بعد بہت زیادہ ترجیح دیکھ گے تو صبر کرنا حتیٰ کہ اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ کو حوض پر آ ملو اور یہ بھی فرمایا کہ اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار میں سے ایک آدمی ہوتا ۔ اگر لوگ ایک وادی یا گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی وادی یا گھاٹی میں چلوں گا ۔ حضرت عبد اللہ بن یزید بن عاصم کے حوالہ سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حنین کا مال غنیمت حاصل کرنے کے بعد قریش کے موئفۃ القلوب اور دوسرے عربوں کو حسب مرضی تقسیم کردیا ۔ دوسری روایت میں آیا کہ ایک ایک کو سو سو اونٹ دیئے مگر انصار کیلئے کچھ نہ ہوا ، نہ تھوڑا دیا نہ بہت ۔ اس پر انصاریوں کے دلوں میں کچھ احساس ہوا اور چہ مگوئیاں خوب ہونے لگیں ۔ بعض لوگ یہاں تک کہنے لگے کہ اللہ اپنے رسول کو معاف کرے یہ عجیب بات ہے۔ وہ قریش کو دے دے ہیں اور ہم کو چھوڑ رہے ہیں، حالانکہ ہماری تلواروں سے دشمنوں کا خون ٹپک رہا ہے۔ اگر کوئی سخت مصیبت آتی ہے تو ہم کو بلایاجاتا ہے اور مال غنیمت ہم کو چھوڑ کر دوسروں کو دیا جاتا ہے ۔ یہ تقسیم کس کے حکم پر ہو رہی ہے ؟ اگر اللہ کے حکم سے ہو رہی ہے تو ہم صبر کریں گے اور اگر خود رسول اللہ ﷺ کی طرف سے ہو رہی ہے تو ہم آپ کی ناراضگی دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ ایک انصاری نے کہا میں تو تم سے پہلے ہی کہتا تھا کہ جب سب کام ٹھیک ہوجائیں گے تو یہ ( رسول اللہ ﷺ ) دوسروں کو تم پر ترجیح دیں گے۔ دوسرے لوگوں نے اس انصاری کو سختی کے ساتھ ڈانٹ دیا۔ رافع بن خدیج ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ابو سفیان بن حرب اور صفوان بن امیہ اور عینیہ بن حصن اور اقروع بن حابس ؓ میں سے ہر ایک کو سو سو اونٹ دیئے اور عباس بن مرد اس کو اس سے کم دیا تو عباس بن مرد اس نے اشعار میں کہا کہ کیا آپ میرا مال غنیمت میں حصہ عینیہ بن حصن فزاری اور اقرع بن حابس کے حصے کے برار قرار دے رہے ہیں ، حالانکہ حصن اور حابس کے کارنامے تو (میرے پاس) مرد اس کے ہم پلہ نہیں تھے۔ یہ اشعار سن کر رسول اللہ ﷺ نے عباس ؓ کو بھی پورے سو اونٹ دے دیئے۔ عروہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ مروان اور مسور بن مخرمہ نے ان کو خبر دی کہ تقسیم غنیمت کے بعد ہوازن کا ایک وفد مسلمان ہو کر آیا تو آپ (علیہ السلام) سے سوال کیا کہ ہمارے مال اور قیدی واپس کردیں تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ بیشک میرے ساتھ وہ لوگ ہیں جن کو تم دیکھ رہے اور سچی باپ مجھے پسند ہے تم دو چیزوں میں سے ایک پسند کرلو یا تو مال یا قیدی تو انہوں نے کہا ہم قیدیوں کو اختیار کرتے ہیں ۔ پھر آپ (علیہ السلام) کھڑے ہوئے اور فرمایا ، اما بعد : بیشک یہ تمہارے بھائی تمہارے پا س توبہ کر کے آئے ہیں ۔ میری رائے یہ ہے کہ ان کو ان کے قیدی واپس کر دوں تو تم میں سے جو کوئی دل کی خوشی سے ایسا کرنا چاہے تو کرے اور جو چاہے کہ اس کے بدلے ہم اس کو کچھ مال دیں تو وہ ایسا کرے ہم کو جو پہلا مال غنیمت اللہ دیں گے اس میں سے اس کو دے دیں گے تو سب نے کہا اے اللہ کے رسول اللہ ﷺ ہم دل کی خوشی سے دیتے ہیں تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ مجمع میں ہمیں یہ پتہ نہیں کہ کس نے اجازت دی اور کس نے نہیں ؟ اس لیے تم واپس چلے جائو ور اپنے معروف لوگوں کو بتائو ، وہ آ کر ہمیں بتائیں تو لوگ چلے گئے اور اپنے معروف لوگوں سے بات کی اور انہوں نے آ کر کہا اے اللہ کے رسول ! (ﷺ) سب نے طیب نفس سے اجازت دی ہے تو اللہ تعالیٰ نے حنین کے واقعہ میں یہ آیت اتاری ” لقد نصر کم اللہ فی مواطن کثیرۃ یوم حنین اذا عجبتکم کثرتکم “ حتی ٰ کہ تم نے کہا آج ہم کمی کی وجہ سے مغلوب نہ ہوں گے۔” فلم نغن عنکم “ تمہاری کثرت نے ” شیئا ً “ یعنی کامیابی کثرت تعداد سے نہیں ہوتی ۔” وضاقت علیکم الارض بما رحبت “ اپنی وسعت کے باوجود ” تم ولیتم مدبرین “ شکست کھا کر۔
Top