Mazhar-ul-Quran - At-Tawba : 25
لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّٰهُ فِیْ مَوَاطِنَ كَثِیْرَةٍ١ۙ وَّ یَوْمَ حُنَیْنٍ١ۙ اِذْ اَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْكُمْ شَیْئًا وَّ ضَاقَتْ عَلَیْكُمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّیْتُمْ مُّدْبِرِیْنَۚ
لَقَدْ : البتہ نَصَرَكُمُ : تمہاری مدد کی اللّٰهُ : اللہ فِيْ : میں مَوَاطِنَ : میدان (جمع) كَثِيْرَةٍ : بہت سے وَّ : اور يَوْمَ حُنَيْنٍ : حنین کے دن اِذْ : جب اَعْجَبَتْكُمْ : تم خوش ہوئے (اترا گئے كَثْرَتُكُمْ : اپنی کثرت فَلَمْ تُغْنِ : تو نہ فائدہ دیا عَنْكُمْ : تمہیں شَيْئًا : کچھ وَّضَاقَتْ : اور تنگ ہوگئی عَلَيْكُمُ : تم پر الْاَرْضُ : زمین بِمَا رَحُبَتْ : فراخی کے باوجود ثُمَّ : پھر وَلَّيْتُمْ : تم پھرگئے مُّدْبِرِيْنَ : پیٹھ دے کر
(مسلمانو ! ) بیشک اللہ نے تم کو بہت جگہ مدد دی (جب کہ تمہیں اپنی قلت وکمزوری سے کامیابی کی امید نہ تھی) اور حنین کے دن بھی جب کہ تم اپنی کثرت پر اترا گئے تھے پھر وہ کثرت تمہارے کچھ کام نہ آئی اور زمین باوجود فراخ ہونے کے تم پر تنگ ہوگئی پھر تم میدان سے پیٹھ دے کر پھر گئے
غزوہ حنین فتح مکہ کے بعد قریب دو ہفتہ کے آنحضرت ﷺ می مکہ میں (قیام) کیا۔ اسی اثناء میں آپ کو خبر پہنچی کہ حنین کے میدان میں ہوازن اور ثقیف قبیلہ کے چار ہزار آدمی اپنے اونٹ اور بکریاں لے کر مسلمانوں سے لڑائی کی نیت سے جمع ہوئے ہیں۔ آپ نے یہ سنتے ہی مسکرا کر فرمایا کہ : کل انشاء اللہ تعالیٰ وہ سب اونٹ اور بکریاں مسلمانوں کا مال غنیمت ہوجاوے گا۔ مدینہ سے جب فتح مکہ کی نیت سے آپ نکلے تھے تو آپ کے ساتھ دس ہزار کا لشکر تھا۔ وہی لشکر آپ نے اپنے ساتھ لیا اور حنین کی چڑھائی کا ارادہ کیا۔ اب فتح مکہ کے وقت دوہزار کے قریب جو لوگ مسلمان ہوئے تھے وہ بھی ساتھ ہوگئے۔ بعضے صحابہ کی زبان سے یہ کلمہ بھی نکل گیا کہ آج ہمارا لشکر بہت ہے اس لئے ہم کسی سے اب مغلوب نہ ہوں گے۔ اس لئے اول میں مسلمانوں کی فتح ہوکر جب مسلمان لوٹ کر کی طرف متوجہ ہوئے تو دشمنوں نے موقع پاکر ایسے تیر برسائے کہ مسلمانوں کے پیر اکھڑ گئے۔ اتنے میں آنحضرت ﷺ نے حضرت عباس ؓ سے جو بہت بلند آواز تھے لوگوں کو آواز دلوائی اور بلوایا اور پھر صف بندی کرکے مقابلہ کیا، اور بدر کی طرح خاک کی ایک مٹھی دشمنوں کی طرف پھینکی اور اللہ تعالیٰ سے فتح کی دعا کی۔ آسمان سے کچھ فرشتے بھی تسکین لے لئے آئے اور اللہ نے فتح دی اس لڑائی میں چھ ہزار لونڈی غلام اور چوبیس ہزار اونٹ اور چالیس ہزار بکریاں یہ لوٹ مسلمانوں کے ہاتھ لگی۔ تھوڑے روز کے بعد ہوازن قبیلہ کے لوگ اسلام لائے اور اپنا مال انہوں نے آنحضرت ﷺ سے واپس مانگا۔ آپ نے ان کے اہل و عیال کی واپسی کا حکم تو دیا مگر مال مسلمانوں ہی کے پاس رہا۔
Top