Bayan-ul-Quran - Al-Qasas : 45
وَ لٰكِنَّاۤ اَنْشَاْنَا قُرُوْنًا فَتَطَاوَلَ عَلَیْهِمُ الْعُمُرُ١ۚ وَ مَا كُنْتَ ثَاوِیًا فِیْۤ اَهْلِ مَدْیَنَ تَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِنَا١ۙ وَ لٰكِنَّا كُنَّا مُرْسِلِیْنَ
وَلٰكِنَّآ : اور لیکن ہم نے اَنْشَاْنَا : ہم نے پیدا کیں قُرُوْنًا : بہت سی امتیں فَتَطَاوَلَ : طویل ہوگئی عَلَيْهِمُ : ان کی، ان پر الْعُمُرُ : مدت وَمَا كُنْتَ : اور آپ نہ تھے ثَاوِيًا : رہنے والے فِيْٓ : میں اَهْلِ مَدْيَنَ : اہل مدین تَتْلُوْا : تم پڑھتے عَلَيْهِمْ : ان پر اٰيٰتِنَا : ہمارے احکام وَلٰكِنَّا : اور لیکن ہم كُنَّا : ہم تھے مُرْسِلِيْنَ : رسول بنا کر بھیجنے والے
لیکن ہم نے پیدا کیں بہت سی نسلیں تو ان کے اوپر ایک لمبی عمر بیت گئی اور نہ ہی آپ ﷺ اہل مدین کے درمیان مقیم تھے کہ ان کو ہماری آیات پڑھ کر سناتے بلکہ یہ تو ہم ہیں (رسولوں کو) بھیجنے والے
آیت 45 وَلٰکِنَّآ اَنْشَاْنَا قُرُوْنًا فَتَطَاوَلَ عَلَیْہِمُ الْعُمُرُ ج ” اہل مکہ چونکہ نبوت اور رسالت کے تصورات سے ناواقف ہیں اس لیے وہ آپ ﷺ کے دعوائے رسالت پر حیرت کا اظہار کر رہے ہیں ‘ لیکن اگر وہ قرآن کی فراہم کردہ معلومات پر غور کریں تو ان پر اس کے ”من جانب اللہ“ ہونے کی حقیقت عقلی طور پر بھی واضح ہوجائے گی۔ ماضی کے واقعات کی تفصیلات جب آپ ﷺ ان کو سناتے ہیں تو یہ بات خود بخود ان کی سمجھ میں آ جانی چاہیے کہ یہ تمام معلومات اللہ تعالیٰ نے براہ راست بذریعہ وحی آپ ﷺ کو فراہم کی ہیں۔ وَمَا کُنْتَ ثَاوِیًا فِیْٓ اَہْلِ مَدْیَنَ تَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِنَالا ” جب آپ ﷺ ان کو مدین میں موسیٰ علیہ السلام کے پہنچنے اور شیخ مدین کے گھر میں ان کے قیام جیسے واقعات کی تفصیلات سنا رہے ہیں تو انہیں غور کرنا چاہیے کہ آپ ﷺ ان واقعات کے عینی شاہد تو نہیں تھے۔ وَلٰکِنَّا کُنَّا مُرْسِلِیْنَ ” ہم جس کو چاہتے ہیں اپنا رسول بنا کر بھیجتے ہیں ‘ اور جس کو ہم اس منصب پر فائز کرتے ہیں اس کو غیب کی خبریں ‘ ماضی و مستقبل کے واقعات کے بارے میں معلومات بھی فراہم کرتے ہیں اور ہدایت کے لیے ضروری تعلیمات بھی دیتے ہیں۔
Top