Bayan-ul-Quran - Al-Ahzaab : 30
اَمْ یَقُوْلُوْنَ تَقَوَّلَهٗ١ۚ بَلْ لَّا یُؤْمِنُوْنَۚ
اَمْ يَقُوْلُوْنَ : یا وہ کہتے ہیں تَقَوَّلَهٗ ۚ : اس نے گھڑ لیا اس کو بَلْ لَّا : بلکہ نہیں يُؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لاتے
کیا ان کا کہنا ہے کہ یہ اس (محمد ﷺ نے خود گھڑ لیا ہے ؟ بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ) یہ ماننے والے نہیں ہیں۔
آیت 33{ اَمْ یَـقُوْلُوْنَ تَقَوَّلَـہٗ ج } ”کیا ان کا کہنا ہے کہ یہ اس محمد ﷺ نے خود گھڑ لیا ہے ؟“ تَقَوَّلَ باب تفعل سے ہے اور اس کے معنی تکلف کر کے کچھ کہنے کے ہیں ‘ یعنی قرآن کے بارے میں مشرکین کا یہ کہنا تھا کہ محمد ﷺ محنت و ریاضت کے ذریعے یہ کلام خود ”موزوں“ کرتے ہیں۔ { بَلْ لَّا یُؤْمِنُوْنَ۔ } ”بلکہ اصل بات یہ ہے کہ یہ ماننے والے نہیں ہیں۔“
Top