Bayan-ul-Quran - Al-A'raaf : 101
تِلْكَ الْقُرٰى نَقُصُّ عَلَیْكَ مِنْ اَنْۢبَآئِهَا١ۚ وَ لَقَدْ جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ١ۚ فَمَا كَانُوْا لِیُؤْمِنُوْا بِمَا كَذَّبُوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ كَذٰلِكَ یَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِ الْكٰفِرِیْنَ
تِلْكَ : یہ الْقُرٰي : بستیاں نَقُصُّ : ہم بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تم پر مِنْ : سے اَنْۢبَآئِهَا : ان کی کچھ خبریں وَلَقَدْ : اور البتہ جَآءَتْهُمْ : آئے ان کے پاس رُسُلُهُمْ : ان کے رسول بِالْبَيِّنٰتِ : نشانیاں لے کر فَمَا : سو نہ كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْا : وہ ایمان لاتے بِمَا : کیونکہ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے كَذٰلِكَ : اسی طرح يَطْبَعُ : مہر لگاتا ہے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر قُلُوْبِ : دل (جمع) الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
) یہ وہ بستیاں ہیں جن کی کچھ خبریں ہم آپ ﷺ کو سنا رہے ہیں اور ان کے پاس ان کے رسول آئے روشن نشانیوں کے ساتھ تو وہ نہیں تھے ایمان لانے والے اس پر جس کا انہوں نے پہلے انکار کردیا تھا اسی طرح اللہ مہر کردیا کرتا ہے کافروں کے دلوں پر
آیت 101 تِلْکَ الْقُرٰی نَقُصُّ عَلَیْکَ مِنْ اَنْبَآءِہَاج۔ انباء الرسل کے سلسلے میں اب تک پانچ رسولوں یعنی حضرت نوح ‘ حضرت ہود ‘ حضرت صالح ‘ حضرت لوط اور حضرت شعیب علیہ السلام کا ذکر ہوچکا ہے۔ آگے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ذکر آرہا ہے جو قدرے طویل ہے۔ وَلَقَدْ جَآءَ تْہُمْ رُسُلُہُمْ بالْبَیِّنٰتِ ج فَمَا کَانُوْا لِیُؤْمِنُوْا بِمَا کَذَّبُوْا مِنْ قَبْلُ ط یعنی جسے ایمان لانا ہوتا ہے وہ جیسے ہی حق منکشف ہوتا ہے اسے قبول کرلیتا ہے۔ جسے قبول نہیں کرنا ہوتا اس کے لیے نصیحتیں ‘ دلیلیں ‘ نشانیاں اور معجزے سب بےاثر ثابت ہوتے ہیں۔ یہی نکتہ سورة الانعام آیت 110 میں اس طرح بیان ہوا ہے : وَنُقَلِّبُ اَفْءِدَتَہُمْ وَاَبْصَارَہُمْ کَمَا لَمْ یُؤْمِنُوْا بِہٖٓ اَوَّلَ مَرَّۃٍ یعنی ہم ان کے دلوں اور ان کی نگاہوں کو الٹ دیتے ہیں ‘ جیسے کہ وہ پہلی مرتبہ ایمان نہیں لائے تھے۔
Top