Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 101
تِلْكَ الْقُرٰى نَقُصُّ عَلَیْكَ مِنْ اَنْۢبَآئِهَا١ۚ وَ لَقَدْ جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ١ۚ فَمَا كَانُوْا لِیُؤْمِنُوْا بِمَا كَذَّبُوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ كَذٰلِكَ یَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِ الْكٰفِرِیْنَ
تِلْكَ : یہ الْقُرٰي : بستیاں نَقُصُّ : ہم بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تم پر مِنْ : سے اَنْۢبَآئِهَا : ان کی کچھ خبریں وَلَقَدْ : اور البتہ جَآءَتْهُمْ : آئے ان کے پاس رُسُلُهُمْ : ان کے رسول بِالْبَيِّنٰتِ : نشانیاں لے کر فَمَا : سو نہ كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْا : وہ ایمان لاتے بِمَا : کیونکہ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے كَذٰلِكَ : اسی طرح يَطْبَعُ : مہر لگاتا ہے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر قُلُوْبِ : دل (جمع) الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
یہ وہ بستیاں ہیں جن کے کچھ قصے ہم آپ سے بیان کررہے ہیں اور ان (سب) کے پاس ان کے پیغمبر کھلے ہوئے نشان لے کر آئے پھر بھی ان سے یہ نہ ہوا کہ جس چیز کو پہلے جھٹلادیا تھا اس پر ایمان لے آتے،136 ۔ اسی طرح اللہ کافروں کے دلوں پر بند لگا دیتا ہے،137 ۔
136 ۔ یہ بیان ہورہا ہے کافروں کے کمال قساوت قلب اور شدت عناد کا کہ جس سے ایک بار یا پہلے وہلہ میں انکار کربیٹھے اس پر انہیں پھر ایمان لانے کی توفیق نہ ہوئی اور ہر دلیل ہر ثبوت، ہر معجزہ ان کے لیے بیکار ہی رہا۔ (آیت) ” البینت “۔ دلائل ومعجزات سب پر حاوی ہے۔ ای الحجج علی صدقھم (ابن کثیر) ای الایات والمعجزات والعجائب (معالم) 137 ۔ (ان کے کفر اختیاری کی بنا پر) اس اصل کا بیان قرآن مجید میں بار بار آچکا ہے کہ جب بندہ اپنے قصد سے کفر کی راہ اختیار کئے رہتا ہے تو حق تعالیٰ اسے اسی راہ پر جما دیتا ہے اور ان کے دل پر مہرلگا دیتا ہے۔ لما علم منھم انھم یختاروں الثبات علی الکفر (مدارک)
Top