Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 101
تِلْكَ الْقُرٰى نَقُصُّ عَلَیْكَ مِنْ اَنْۢبَآئِهَا١ۚ وَ لَقَدْ جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ١ۚ فَمَا كَانُوْا لِیُؤْمِنُوْا بِمَا كَذَّبُوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ كَذٰلِكَ یَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِ الْكٰفِرِیْنَ
تِلْكَ : یہ الْقُرٰي : بستیاں نَقُصُّ : ہم بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تم پر مِنْ : سے اَنْۢبَآئِهَا : ان کی کچھ خبریں وَلَقَدْ : اور البتہ جَآءَتْهُمْ : آئے ان کے پاس رُسُلُهُمْ : ان کے رسول بِالْبَيِّنٰتِ : نشانیاں لے کر فَمَا : سو نہ كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْا : وہ ایمان لاتے بِمَا : کیونکہ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے كَذٰلِكَ : اسی طرح يَطْبَعُ : مہر لگاتا ہے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر قُلُوْبِ : دل (جمع) الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
یہ بستیاں ہیں105 کہ سناتے ہیں ہم تجھ کو ان کے کچھ حالات اور بیشک ان کے پاس پہنچ چکے ان کے رسول نشانیاں لے کر پھر ہرگز نہ ہوا کہ ایمان لائیں اس بات پر جس کو پہلے جھٹلا چکے تھے یوں مہر کردیتا ہے اللہ کافروں کے دل پر
105:“ اَلْقُرٰي ” سے تمام مذکورہ بستیوں کی طرف اشارہ ہے۔ جن کے انبیاء (علیہم السلام) اور جن کی قوموں کے واقعات پہلے مذکور ہوچکے ہیں۔ اس سے یہ بات بھی معلوم ہوگئی کہ اس اشارہ کا محسوس مبصر ہی کے لیے استعمال ہونا ضروری نہیں بلکہ معہود فی الذہن کی طرف بھی اشارہ ہوسکتا ہے۔ لہذا “ ماتقول فی ھذا الرجل ” سے مبتدعین کا آنحضرت ﷺ کے قبر میں حاضر ہونے پر استدلال غلط ہے۔ “ بِمَا کَذـَ بُوْا ” میں با سببیہ ہے اور “ کَذٰلِکَ ” میں کاف بمعنی لام ہے۔ یعنی جب ان کے پاس اللہ کے پیغمبر آئے تو انہوں نے ان کی تکذیب کر ڈالی اس لیے جب انہوں نے معجزات پیش کئے تو بھی وہ ایمان نہ لائے اور کفر پر اڑے رہے اس لیے ان کے عناد و انکار کی وجہ سے ان کے دلوں پر مہر جباریت ثبت کردی گئی اور ان سے توفیق ایمان سلب کرلی گئی۔
Top