Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 101
تِلْكَ الْقُرٰى نَقُصُّ عَلَیْكَ مِنْ اَنْۢبَآئِهَا١ۚ وَ لَقَدْ جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ١ۚ فَمَا كَانُوْا لِیُؤْمِنُوْا بِمَا كَذَّبُوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ كَذٰلِكَ یَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِ الْكٰفِرِیْنَ
تِلْكَ : یہ الْقُرٰي : بستیاں نَقُصُّ : ہم بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تم پر مِنْ : سے اَنْۢبَآئِهَا : ان کی کچھ خبریں وَلَقَدْ : اور البتہ جَآءَتْهُمْ : آئے ان کے پاس رُسُلُهُمْ : ان کے رسول بِالْبَيِّنٰتِ : نشانیاں لے کر فَمَا : سو نہ كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْا : وہ ایمان لاتے بِمَا : کیونکہ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے كَذٰلِكَ : اسی طرح يَطْبَعُ : مہر لگاتا ہے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر قُلُوْبِ : دل (جمع) الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
: یہ بستیاں ہیں ان کی بعض خبریں ہم آپ کو سناتے ہیں اور بیشک ان کے پاس ان کے پاس ان کے پیغمبر معجزات لے کر آئے تو جس چیز کو وہ پہلے جھٹلا چکے تھے اس پر ایمان لانے والے نہ تھے اللہ ایسے ہی مہر لگا دیتا ہے کافروں کے دلوں پر
(1) امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن کعب ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” فما کانوا لیؤمنوا بما کذبوا من قبل “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ کے علم میں تھا جس دن انہوں نے میثاق کے ساتھ اقرار کیا کہ کون اس کو جھٹلاتا ہے اور کون تصدیق کرتا ہے۔ (2) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” فما کانوا لیؤمنوا بما کذبوا من قبل “ کے بارے میں فرمایا۔ اس طرح اللہ تعالیٰ کا یہ قول بھی ہے لفظ آیت ” ولو ردوا لعادو لما نھو عنہ “ (الانعام آیت 28) اور اگر ان کو واپس بھیجا جائے تو پھر وہی کریں گے جس سے روکے گئے تھے۔ (3) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” فما کانوا لیؤمنوا بما کذبوا من قبل “ کے بارے میں فرمایا کہ وہ دن جس میں ان سے وعدہ لیا گیا تھا وہ مجبور ہو کر ایمان لائے۔ (4) امام ابن جریر اور ابو الشیخ نے ربیع (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” ولقد جاء تہم رسلہم بالبینت، فما کانوا لیؤمنوا بما کذبوا من قبل، کذلک یطبع اللہ علی قلوب الکفرین (101) “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہ جانتا ہے کہ کون ان میں اطاعت کرنے والا ہوگا اور کون نافرمانی کرنے والا ہوگا۔ پھر یہ اس وقت سے ہے جب اس کو پیدا فرمایا آدم (علیہ السلام) کے زمانہ میں پھر فرمایا کہ اس بات کی تصدیق یہ ہے کہ جب نوح سے فرمایا ” ینوح اھبط بسلم مما ترکت علیک وعلی امم ممن معک وامم سلمتعھم ثم یمسھم منا عذاب الیم “ (ھود آیت 48) اسی کے بارے میں فرمایا ” وما کنا معذبین حتی نبعث رسولا “۔ (5) امام ابو الشیخ نے مقاتل بن حبان (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” واذا اخذ ربک من بنی ادم من ظھورہم ذریتھم “ کے بارے میں فرمایا کہ ان کو چیونٹی کی مانند آدم کی اولاد کو نکالا اور ان میں شعور اور عقل پیدا فرمائی۔ پھر ان کو (بولنے کی) طاقت دی پھر ان سے فرمایا ” الست بربکم “ تو سب نے فرمایا ہاں (آپ ہمارے رب ہیں) انہوں نے اپنی زبان سے اقرار کیا اور ان میں سے بعض نے کفر کو اپنے دلوں میں چھپا دیا (اس) میثاق کے دن اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” ولقد جاء تھم رسلہم “ یعنی تبلیغ کا فریضہ سوپنے کے بعد لفظ آیت ” بالبینت، فما کانوا لیؤمنوا “ پیغام پہنچنے کے بعد وہ ایمان نہیں لائے ” بما کذبوا “ یعنی میثاق کے دن وہ جھٹلا چکے تھے۔ ” کذلک یطبع اللہ علی قلوب الکفرین “ اسی طرح اللہ کافروں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے۔
Top