Bayan-ul-Quran - Hud : 35
اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ١ؕ قُلْ اِنِ افْتَرَیْتُهٗ فَعَلَیَّ اِجْرَامِیْ وَ اَنَا بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تُجْرِمُوْنَ۠   ۧ
اَمْ : کیا يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں افْتَرٰىهُ : بنا لایا ہے اس کو قُلْ : کہ دیں اِنِ افْتَرَيْتُهٗ : اگر میں نے اسے بنا لیا ہے فَعَلَيَّ : تو مجھ پر اِجْرَامِيْ : میرا گناہ وَاَنَا : اور میں بَرِيْٓءٌ : بری مِّمَّا : اس سے جو تُجْرِمُوْنَ : تم گناہ کرتے ہو
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ محمد ﷺ نے (نعوذ بالله) یہ قرآن تراش لیا ہے آپ (جواب میں) فرما دیجیئے کہ (اگر (بالفرض) میں نے تراشہ ہوگا تو میرا یہ جرم مجھ پر (عائد) ہوگا اور تم میرے جرم سے بری الزمہ ہوگے) اور میں تمہارے اس جرم سے بری الزمہ ہوں گا۔ (ف 3) (35)
3۔ یہ اخیر درجہ کا جواب ہے اور اصل جواب وہ ہے کہ اس افتراء کا افتراء ہونا ثابت کردیا جائے جیسا کہ اسی سورت کے دوسرے رکوع میں جواب دیا ہے۔ قل فاتوبعشر سورمثلہ۔ لیکن جو شخص دلیل میں نہ قدح کرسکے اور نہ تسلیم کرے اخیر درجہ میں یہی کہا جاتا ہے کہ خیر بھائی جیسا میں نے کیا ہوگا بھگتوں گا جیسا کہ تم کررہے ہو تم بھگتو۔
Top