Tadabbur-e-Quran - Hud : 35
اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ١ؕ قُلْ اِنِ افْتَرَیْتُهٗ فَعَلَیَّ اِجْرَامِیْ وَ اَنَا بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تُجْرِمُوْنَ۠   ۧ
اَمْ : کیا يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں افْتَرٰىهُ : بنا لایا ہے اس کو قُلْ : کہ دیں اِنِ افْتَرَيْتُهٗ : اگر میں نے اسے بنا لیا ہے فَعَلَيَّ : تو مجھ پر اِجْرَامِيْ : میرا گناہ وَاَنَا : اور میں بَرِيْٓءٌ : بری مِّمَّا : اس سے جو تُجْرِمُوْنَ : تم گناہ کرتے ہو
کیا یہ کہتے ہیں کہ اس نے اس کو گھڑ لیا ہے، کہہ دو ، کہ اگر میں نے اس کو گھڑا ہے تو میرے جرم کا وبال میرے ہی اوپر ہے اور جو جرم تم کر رہے ہو میں اس سے بری ہوں
اَمْ يَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ ۭ قُلْ اِنِ افْتَرَيْتُهٗ فَعَلَيَّ اِجْرَامِيْ وَاَنَا بَرِيْۗءٌ مِّمَّا تُجْرِمُوْنَ۔ اس آیت میں بعض لوگوں نے مخاطب آنحضرت ﷺ کو سمجھا ہے اور اس کو حضرت نوح کی سرگزشت کے دریان ایک التفات کی حیثیت دی ہے۔ اگرچہ اس کے التفات ہونے کا بھی ایک محل ہے لیکن ہمارے نزدیک، جیسا کہ ہم نے اوپر اشارہ کیا، یہ دعوت و موعظت کے آخری مرحلہ میں اعلان براءت کی آیت ہے۔ اس آیت میں حضرت نوح کو ہدایت ہوئی کہ اگر تمہاری قوم کے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ جو کچھ تم انہیں بتا رہے ہو یہ سب تمہاری اپنی ہی گھڑی ہوئی باتیں ہیں جن کو تم جھوٹ موٹ خدا کی طرف منسوب کر رہے ہو تو اب یہ بحث بند کردو اور ان سے کہہ دو کہ اگر یہ سب کچھ میرا افترا ہے تو اس جرم کی ذمہ داری مجھ پر ہے اور اگر یہ حق ہے اور تم جان بوجھ کر اس سے بغاوت کر رہے ہو تو میں تمہارے اس جرم کی ذمہ داری سے اپنی براءت کا اعلان کرتا ہوں۔ ہم دوسرے مقام میں واضح کرچکے ہیں کہ پیغمبر کے اعلان براءت کے بعد قوم کے لیے فیصلہ کن گھڑی آجاتی ہے۔
Top