Bayan-ul-Quran - An-Nahl : 36
وَ لَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ اجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ١ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ هَدَى اللّٰهُ وَ مِنْهُمْ مَّنْ حَقَّتْ عَلَیْهِ الضَّلٰلَةُ١ؕ فَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِیْنَ
وَ : اور لَقَدْ بَعَثْنَا : تحقیق ہم نے بھیجا فِيْ : میں كُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت رَّسُوْلًا : کوئی رسول اَنِ : کہ اعْبُدُوا : عبادت کرو تم اللّٰهَ : اللہ وَاجْتَنِبُوا : اور بچو الطَّاغُوْتَ : طاغوت (سرکش) فَمِنْهُمْ : سو ان میں سے بعض مَّنْ هَدَى : جسے ہدایت دی اللّٰهُ : اللہ وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : بعض حَقَّتْ : ثابت ہوگئی عَلَيْهِ : اس پر الضَّلٰلَةُ : گمراہی فَسِيْرُوْا : پس چلو پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَانْظُرُوْا : پھر دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والے
اور ہم ہر امت میں کوئی نہ کوئی پیغمبر بھیجتے رہے ہیں کہ تم (خاص) اللہ کی عبادت کرو اور شیطان کے رستے سے بچتے رہو (ف 2) سو ان میں بعضے وہ ہوئے کہ جن کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی اور بعضے ان میں وہ ہوئے جن پر گمراہی کا ثبوت ہوگیا (ف 3) تو (اچھا) زمین میں چلو پھرو (پھر آثار سے) دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا برا انجام ہوا۔ (ف 4)
2۔ لقد بعثنا فی کل امة رسولا سے ظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہندوستان والوں کے لئے بھی زمانہ قدیم میں کچھ رسول مبعوث ہوئے ہیں، خواہ ہند ہی میں پیدا ہوئے اور رہے ہوں یا کسی اور ملک میں رہتے ہوں اور یہاں ان کے نائب تبلیغ کے لئے آئے ہوں۔ 3۔ مطلب یہ کہ کفار اور انبیاء میں یہ معاملہ اسی طرح چلا آرہا ہے اور ہدایت واضلال کے متعلق اللہ تعالیٰ کا معاملہ بھی یوں ہی جاری ہے کہ مجادلہ کفار کا بھی قدیم، تعلیم انبیاء (علیہم السلام) کی بھی قدیم اور سب کا ہدایت نہ پانا بھی قدی، پھر آپ کو غم کیوں ہو۔ 4۔ پس اگر وہ گمراہ نہ تھے تو ان پر عذاب کیوں نازل ہوا، اور واقعات اتفاقیہ ان کو اس لئے نہیں کہہ سکتے کہ خلاف عادت ہوئے، اور انبیاء (علیہم السلام) کی پیشنگوئی کے بعد ہوئے اور مونین اس سے بچے رہے، پھر اس کے عذاب ہونے میں کیا شک ہے۔
Top