Taiseer-ul-Quran - An-Nisaa : 105
وَ لَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ اجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ١ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ هَدَى اللّٰهُ وَ مِنْهُمْ مَّنْ حَقَّتْ عَلَیْهِ الضَّلٰلَةُ١ؕ فَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِیْنَ
وَ : اور لَقَدْ بَعَثْنَا : تحقیق ہم نے بھیجا فِيْ : میں كُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت رَّسُوْلًا : کوئی رسول اَنِ : کہ اعْبُدُوا : عبادت کرو تم اللّٰهَ : اللہ وَاجْتَنِبُوا : اور بچو الطَّاغُوْتَ : طاغوت (سرکش) فَمِنْهُمْ : سو ان میں سے بعض مَّنْ هَدَى : جسے ہدایت دی اللّٰهُ : اللہ وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : بعض حَقَّتْ : ثابت ہوگئی عَلَيْهِ : اس پر الضَّلٰلَةُ : گمراہی فَسِيْرُوْا : پس چلو پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَانْظُرُوْا : پھر دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والے
اور (اسی پانی سے) طور سینا سے ایک درخت اگتا 23 ہے جو روغن لئے اگتا ہے اور کھانے والوں کو سالن کا کام دیتا ہے۔
23 اس درخت سے مراد زیتون کا درخت ہے۔ شام و فلسطین اس درخت کا اصلی وطن ہے۔ اور طور سینا کا ذکر اس لئے کیا گیا کہ یہ اس علاقہ کا مشہور مقام ہے۔ اس درخت کی عمر، اس کا قد و قامت اور پھیلاؤ بہت زیادہ ہوتا ہے ہے۔ جیسے ہمارے ہاں برگد کا درخت ہوتا ہے۔ جس کے زیادہ پھیلاؤ کی وجہ سے اس کی کئی شاخیں واپس زمین تک آکر اس کا سہارا بنتی ہیں۔ زیتوں کے درخت سے تیل وافر مقدار میں حاصل ہوتا ہے۔ یہیں سے یہ تیل دنیا کے اکثر مقامات پر جاتا ہے۔ طبی لحاظ سے یہ تیل بہت مفید چیز ہے۔ اور بہت سے لوگ اس کے پھل کا اچار ڈالتے ہیں۔ اس کے تیل کو سالن کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔ اور سالن میں گھی کی جگہ بھی استعمال کرتے ہیں اس کی عام افادیت کے پیش نظر ہی اللہ تعالیٰ نے سورة تین میں زیتوں کی قسم بھی کھائی ہے۔
Top