Bayan-ul-Quran - An-Nahl : 77
وَ لِلّٰهِ غَیْبُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ مَاۤ اَمْرُ السَّاعَةِ اِلَّا كَلَمْحِ الْبَصَرِ اَوْ هُوَ اَقْرَبُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے غَيْبُ : پوشیدہ باتیں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَمَآ : اور نہیں اَمْرُ السَّاعَةِ : کام ( آنا) قیامت اِلَّا : مگر (صرف) كَلَمْحِ الْبَصَرِ : جیسے جھپکنا آنکھ اَوْ : یا هُوَ : وہ اَقْرَبُ : اس سے بھی قریب اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : شے قَدِيْرٌ : قدرت والا
اور قیامت کا معاملہ بس ایسا (جھٹ پٹ) ہوگا جیسے آنکھ جھپکنا بلکہ اس سے بھی جلدی (ف 3) یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتے ہیں۔ (ف 4)
3۔ قیامت کے معاملہ سے مراد ہے مردوں میں جان پڑنا اور اس کا جلدی ہونا ظاہر ہے کیونکہ آنکھ جھپکنا حرکت ہے اور حرکت زمانی ہوتی ہے اور جان پڑن آنی ہے اور آنی طاہر ہے کہ زمانی سے اسرع ہے۔ 4۔ اثبات قدرت کے لیے تخصیص ساعہ کی شاید اس وجہ سے کی ہو کہ وہ من جملہ غیوب خاصہ کے بھی ہے پس وہ علم اور قدرت دونوں کی دلیل ہے قبل الوقوع تو علم کی اور بعدالوقوع قدرت کی۔
Top