Tafseer-al-Kitaab - An-Nahl : 77
وَ لِلّٰهِ غَیْبُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ مَاۤ اَمْرُ السَّاعَةِ اِلَّا كَلَمْحِ الْبَصَرِ اَوْ هُوَ اَقْرَبُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے غَيْبُ : پوشیدہ باتیں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَمَآ : اور نہیں اَمْرُ السَّاعَةِ : کام ( آنا) قیامت اِلَّا : مگر (صرف) كَلَمْحِ الْبَصَرِ : جیسے جھپکنا آنکھ اَوْ : یا هُوَ : وہ اَقْرَبُ : اس سے بھی قریب اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : شے قَدِيْرٌ : قدرت والا
اور آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتیں اللہ ہی کو (معلوم) ہیں اور قیامت کا واقع ہونا بس ایسا ہوگا جیسے آنکھ کا جھپکنا بلکہ اس سے بھی جلد تر۔ بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
[45] مشرکین رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کرتے تھے کہ اگر واقعی قیامت آنے والی ہے تو وہ کب واقع ہوگی۔ یہاں ان کے سوال کو نقل کئے بغیر اس کا جواب دیا جا رہا ہے۔ توحید کے بیان کے درمیان یکایک قیامت کا ذکر اس لئے کیا گیا ہے کہ لوگ توحید اور شرک کے درمیان کسی ایک عقیدے کے انتخاب کو محض ایک نظری (Theoretical) سوال نہ سمجھ بیٹھیں۔ انھیں معلوم ہونا چاہئے کہ جب قیامت اچانک برپا ہوجائے گی اس وقت اس انتخاب کے صحیح یا غلط ہونے پر آدمی کی کامیابی و ناکامی کا دارومدار ہوگا۔
Top