Dure-Mansoor - Hud : 98
یَقْدُمُ قَوْمَهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فَاَوْرَدَهُمُ النَّارَ١ؕ وَ بِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُوْدُ
يَقْدُمُ : آگے ہوگا قَوْمَهٗ : اپنی قوم يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن فَاَوْرَدَهُمُ : تو لا اتارے گا انہیں النَّارَ : دوزخ وَبِئْسَ : اور برا الْوِرْدُ : گھاٹ الْمَوْرُوْدُ : اترنے کا مقام
قیامت کے دن وہ اپنی قوم کے آگے آگے ہوگا پھر وہ ان کو دوزخ میں اتار دے گا اور وہ بری جگہ ہے جس میں ان لوگوں کا اترنا ہوگا
1:۔ ابن جریر وابن ابی منذر وابوالشیخ رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” یقدم قومہ یوم القیمۃ “ یعنی اس نے ان کو گمراہ کردیا اور ان کو اتار دیا آگ میں۔ 2:۔ عبدالرزاق وابن جریر وابوالشیخ رحمہم اللہ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” یقدم قومہ یوم القیمۃ “ کے بارے میں فرمایا کہ فرعون اپنی قوم کے آگے چلے گا حتی کہ ان کو ساتھ لے کر آگ پر گرے گا۔ 3:۔ عبدالرزاق وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاو ردھم النار “ میں ” المورود “ سے مراد ہے داخل ہونا۔ 4:۔ ابن جریروابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” المورود “ قرآن مجید میں چار ہیں۔ سورة ھود میں ہے (آیت) ” وبئس الورد المورود “ اور سورة مریم میں ہے (آیت) ” وان منکم الا واردھا “ اور اس میں یہ بھی ہے (آیت) ” ونسوق المجرمین الی جھنم وردا “ اور سورة انبیاء میں ہے (آیت) ” حصب جھنم، انتم لھا وردون “ (انبیاء : 98) اور فرمایا کہ ہر ایک معنی ہے داخل ہونا۔ 5:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم رحمہما اللہ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” واتبعوا فی ھذہ لعنۃ ویوم القیمۃ “ کے بارے میں فرمایا ان پر اس دنیا میں پے درپے لعنت بھیجی جاتی رہی اضافہ کیا جائے گا۔ ایک اور لعنت کا (قیامت کے دن) یہ دو لعنتیں ہوئیں (آیت) ” وبئس الورد المورود “ یعنی لعنت کے بعد لعنت بہت بری ہے۔ 6:۔ ابن جریروابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” وبئس الورد المورود “ کے بارے میں فرمایا کہ لعنت ہے دنیا میں اور آخرت میں۔ 7:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا فرعون کے بعد کسی نبی کو نہیں بھیجا گیا مگر لعنت کی گئی فرعون پر اس کی زبان سے اور قیامت کے دن بھی ہوگی اور زیادہ کی جائے گی ایک اور لعنت آگ میں۔ 8:۔ ابن الانباری نے الوقف والابتداء میں والطستی (رح) نے نافع بن ازرق سے روایت کیا کہ انہوں نے ابن عباس ؓ سے پوچھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” وبئس الورد المورود “ کے بارے میں بتائیے فرمایا بری ہے لعنت بعد لعنت کے پوچھا کیا عرب کے لوگ اس کو جانتے ہیں فرمایا ہاں کیا تو نے بلغہ بنی ذیبان کو نہیں سنا کہ وہ کہتا ہے۔ لالقد من رکن لا کفای لہ وانما تفک الاعدابالرفد ترجمہ : تو اے لشکر کی طرف مت پیش قدمی کر جس کا کوئی مددگار نہ ہوئے شک کبھی دشمنوں کو لعنت سے بھی ختم کردیا جاتا ہے۔
Top