Anwar-ul-Bayan - Ar-Ra'd : 35
مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ١ؕ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ اُكُلُهَا دَآئِمٌ وَّ ظِلُّهَا١ؕ تِلْكَ عُقْبَى الَّذِیْنَ اتَّقَوْا١ۖۗ وَّ عُقْبَى الْكٰفِرِیْنَ النَّارُ
مَثَلُ : کیفیت الْجَنَّةِ : جنت الَّتِيْ : وہ جو کہ وُعِدَ : وعدہ کیا گیا الْمُتَّقُوْنَ : پرہیزگار (جمع) تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : اس کے نیچے لْاَنْهٰرُ : نہریں اُكُلُهَا : اس کے پھل دَآئِمٌ : دائم وَّظِلُّهَا : اور اس کا سایہ تِلْكَ : یہ عُقْبَى : انجام الَّذِيْنَ اتَّقَوْا : پرہیزگاروں (جمع) وَّعُقْبَى : اور انجام الْكٰفِرِيْنَ : کافروں النَّارُ : جہنم
متقیوں سے جس جنت کا وعدہ کیا گیا اس کا حال یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں جاری ہوں گی ان کے پھل اور ان کا سایہ دائمی ہوگا یہ انجام ہے ان لوگوں کا جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا۔ اور کافروں کا انجام دوزخ ہے
پھر فرمایا (تِلْکَ عُقْبَی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَعُقْبَی الْکٰفِرِیْنَ النَّارُ ) (یہ انجام ہے ان لوگوں کا جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا اور کافروں کا انجام دوزخ ہے) ۔ اس کے بعد اہل کتاب میں سے ان لوگوں کی تعریف فرمائی جنہیں قبول حق سے عناد نہیں ہے (وَالَّذِیْنَ اٰتَیْنٰھُمُ الْکِتَابَ یَفْرَحُوْنَ بِمَا اُنْزِلَ اِلَیْکَ ) (اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی وہ اس سے خوش ہوتے ہیں جو آپ کی طرف نازل لیا گیا) صاحب روح المعانی لکھتے ہیں کہ اس سے وہ یہود و نصاریٰ مراد ہیں جنہوں نے اسلام قبول کرلیا تھا اس میں چالیس اشخاص نصاریٰ نجران میں سے تھے اور آٹھ یمن کے نصرانی تھے اور بتیس حبشہ کے لوگ تھے اسی طرح کچھ لوگ یہود میں سے بھی مسلمان ہوگئے تھے جیسے حضرت عبد اللہ بن سلام وغیرہ ؓ وعن جمیع الصحابہ۔
Top