Dure-Mansoor - Maryam : 80
وَّ نَرِثُهٗ مَا یَقُوْلُ وَ یَاْتِیْنَا فَرْدًا
وَّنَرِثُهٗ : اور ہم وارث ہوں گے مَا يَقُوْلُ : جو وہ کہتا ہے وَيَاْتِيْنَا : اور وہ ہمارے پاس آئیگا فَرْدًا : اکیلا
اور اس کی کہی ہوئی چیزوں کے ہم مالک رہ جائیں گے اور وہ ہمارے پاس تنہا آئے گا
1:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ونرثہ ما یقول “ کہ ہم اس کے مال اور اس کی اولاد کے وارث ہوں گے۔ 2:۔ عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ونرثہ ما یقول “ کہ ہم اس کے مال اور اس کی اولاد کے وارث ہوں گے اور جس شخص نے یہ گستاخی کی تھی وہ عاص بن وائل تھا۔ 3:۔ عبدالرزاق، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ونرثہ ما یقول “ کہ جو کچھ اس کے پاس ہے ہم اس کے وارث ہوں گے اور اس کا قول ہے (آیت) ” لاوتین مالاو ولدا “ (کہ میں ضرور مال اور اولاد دیا جاوں گا) اور ابن مسعود ؓ کے قرأت میں یوں ہے (آیت) ” ونرثہ ماعندہ ویاتینا فردا “ یعنی نہ اس کے لئے مال ہوگا اور نہ اولاد ہوگی اور وہ ہمارے پاس اکیلا آئے گا۔ 4:۔ ابن ابی حاتم نے ابونھیک (رح) سے روایت کیا کہ وہ (آیت) ” کلا، سیکفرون بعبادتھم “ کو کاف کے ضمہ کے ساتھ پڑھتے تھے یعنی ان کے سارے معبود (ان کے عبادت کا انکار کریں گے) اسی کو فرمایا (آیت) ” کلا، سیکفرون بعبادتھم “ 5:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ویکونون علیہم ضدا “ یعنی مددگار۔ 6:۔ ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ویکونون علیہم ضدا “ کہ ان کے بت قیامت کے دن آگ میں ہوں گے اور مشرکین پر آگ بھڑکانے میں مدد کرنے والے ہوگے یعنی ان کے بت ان سے جھگڑا کریں گے اور ان کو جھٹلائیں گے قیامت کے دن۔ 7:۔ عبد بن حمیدنے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ویکونون علیہم ضدا “ یعنی وہ ان پر حسرت اور افسوس کا اظہار کریں گے۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ 8:۔ عبدالرزاق، عبد بن حمید، اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ویکونون علیہم ضدا “ یعنی کافر اور ان کے بت آگ میں ساتھی ہوں گے اور ان کا بعض بعض پر لعنت کرے گا اور ایک دوسرے سے برأت کا اظہار کریں گے۔ 9:۔ ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ویکونون علیہم ضدا “ یعنی وہ ان کے دشمن ہوجائیں گے۔ 10:۔ ابن انباری نے و قف میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ویکونون علیہم ضدا “ میں ان سے ضدا کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے حمزہ بن عبدالمطلب کا یہ شعر پڑھا : وان تکونوا لہم ضدا تکن لکم ضدا بغلباء مثلا اللیل مکتوم : ترجمہ : اگر تم ان کے دشمن ہوگئے تو ہم تمہارے دشمن ہوں گے غلبہ کے ساتھ چھپی ہوئی رات کی طرح۔
Top