Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 36
وَ اِنَّ اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ رَبِّيْ : میرا رب وَرَبُّكُمْ : اور تمہارا رب فَاعْبُدُوْهُ : پس اس کی عبادت کرو ھٰذَا : یہ صِرَاطٌ : راستہ مُّسْتَقِيْمٌ : سیدھا
(اور عیسیٰ نے کہا تھا کہ ) ” اللہ میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی ‘ پس تم اسی کی بندگی کرو ‘ یہی سیدھی راہ ہے
وان اللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صراط مستقیم (91 : 63) ” اللہ میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی ‘ بس تم اسی کی بندگی کرو ‘ یہی سیدھی راہ ہے “۔ لہٰذا عیسیٰ کی شہادت اور ان کے قصے کی اس شہادت کے بعد اب اوہام اور اساطیر اور قصے ‘ کہانیوں کی اب کوئی گنجائش نہیں۔ یہ تبصرہ مشیت اور قرار داد کی صورت میں کیا گیا ہے۔ اس تقریر اور قرار داد کے بعد حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں مختلف پارٹیوں کے اختلافات پر تبصرہ کیا جاتا ہے کہ اس حقیقت کے آنے کے بعد اب ان اختلافات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ فاختلف الاحزاب من بینھم (91 : 73) ” مگر پھر مختلف گروہ باہم اختلاف کرنے لگے “۔ قیصر روم آفنطین نے پادریوں کیا یک مجلس منعقد کی تھی جس میں دو ہزار ایک سو ستر (0712) پادری شریک ہوئے تھے ۔ یہ مجلس ان کی تین مجالس میں سے ایک تھی۔ اس میں حضرت عیسیٰ کے بارے میں ان کے درمیان شدید اختلاف ہوگیا۔ ہر فرقے نے اپنا موقف بیان کیا۔ بعض نے کہا کہ وہ خدا ہے جو زمین پر اترا ‘ جس کو چاہا زندہ کیا ‘ جس کو چاہا مارا اور پھر وہ آسمانوں پر چلا گیا۔ بعض لوگوں نے کہا کہ وہ ابن اللہ ہے ‘ بعض نے کہا کہ وہ اقاینم خلاثہ میں سے ایک ہیں ‘ باپ بیٹا اور روح القدس ۔ بعض نے کہا کہ وہ تینوں میں سے ایک ہیں ‘ یعنی اللہ بھی الہٰ ہے وہ بھی الہٰ ہیں اور والدہ بھی الہٰ ہیں۔ بعض نے کہا کہ وہ اللہ کیب ندے ‘ اس کی روح اور اس کا کلمہ ہیں۔ ان بڑے اقوال کے علاوہ اور فرقوں نے بھی کئی اقوال پیش کئے۔ کسی عقیدے پر تین صداسی افراد سے زیادہ کا انفاق نہ ہوا ۔ یہ تعداد ایک قول پر جمع ہوگئی۔ قیصر روم اس کی طرف مائل ہوگیا اور اس قول کے ماننے والوں کی امداد کی اور دوسروں کو ختم کردیا ‘ خصوصاً اہل توحید کو نیست ونابود کردیا۔ حضرت عیسیٰ کے بارے میں غلط عقائد کا تعین چونکہ مذہبی پیشوائوں کی مجالس نے کیا تھا ‘ اس لیے یہاں سیاق کلام ان لوگوں کو ڈراتا ہے جنہوں نے توحید کے علاوہ دوسرے عقائد اختیار کئے۔ ان کو ڈرایا جاتا ہے ‘ اس دن سے ‘ جس میں ان مجالس کے مقابلے میں زیادہ لوگ جمع ہوں گے اور یہ لوگ دیکھیں گے کہ کافروں کا انجام کس قدر عبرت ناک ہوگا۔
Top