Dure-Mansoor - Al-Baqara : 63
وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَكُمْ وَ رَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّوْرَ١ؕ خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اذْكُرُوْا مَا فِیْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
وَاِذْ اَخَذْنَا : اور جب ہم نے لیا مِیْثَاقَكُمْ : تم سے اقرار وَرَفَعْنَا : اور ہم نے اٹھایا فَوْقَكُمُ : تمہارے اوپر الطُّوْرَ : کوہ طور خُذُوْا : پکڑو مَا آتَيْنَاكُمْ : جو ہم نے تمہیں دیا ہے بِقُوْةٍ : مضبوطی سے وَاذْكُرُوْا : اور یا درکھو مَا فِیْهِ : جو اس میں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگار ہوجاؤ
اور جب ہم نے لے لیا تمہارا عہد اور اٹھا دیا تمہارے اوپر طور کو، لے لو قوت کے ساتھ جو کچھ ہم نے تم کو دیا اور یاد کرو جو کچھ اس میں ہے تاکہ تم متقی بن جاؤ
(1) امام عبد بن حمید اور ابن جریر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” واذ اخذنا میثاقکم ورفعنا فوقکم الطور “ طور ایک پہاڑ ہے جس کے قریب یہود اترتے تھے اور وہ ان کے اوپر اٹھایا گیا اور فرمایا میرے حکم پر چلو ورنہ میں تمہارے اوپر اس پہاڑ کو گرا دوں گا۔ (2) امام ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ طور وہ پہاڑ ہے جس پر تورات شریف اتاری گئی اور بنی اسرائیل اس کے نیچے تھے۔ (3) ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ طور اس پہاڑ کو کہتے ہیں جو پہاڑوں میں سے اگایا گیا اور جو نہیں اگایا گیا وہ طور نہیں۔ (4) الفریابی، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ سریانی زبان میں طور پہاڑ کو کہتے ہیں (5) ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے فرمایا نبطی لوگو پہاڑ کو طور کہتے ہیں۔ (6) ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کہا کہ لفظ آیت ” خذوا ما اتینکم بقوۃ “ میں قوۃ سے مراد بجد ہیں یعنی مضبوطی کے ساتھ پکڑنا۔ (7) ابن جریر، ابن ابی حاتم نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ ” واذکروا ما فیہ “ سے مراد ہے کہ جو کچھ تورات شریف میں ہے اس کو پڑھو اور اس پر عمل کرو۔ (8) ابن اسحاق اور ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” لعلکم تتقون “ سے مراد ہے کہ شاید تم ان اعمال سے رک جاؤ جن میں پہلے مبتلا تھے۔
Top