Dure-Mansoor - Ash-Shu'araa : 78
الَّذِیْ خَلَقَنِیْ فَهُوَ یَهْدِیْنِۙ
الَّذِيْ : وہ جس نے خَلَقَنِيْ : مجھے پیدا کیا فَهُوَ : پس وہ يَهْدِيْنِ : مجھے راہ دکھاتا ہے
جس نے مجھے پیدا کیا سو وہ مجھے ہدایت دیتا ہے
1۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا یہ کہا جاتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی پہلی نعمت اپنے بندے پر اس وقت ہوتی ہے جب اس کو پیدا فرماتا ہے۔ سارہ (علیہا السلام) اپنی بہن تھی 2۔ الفریابی وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” والذی اطمع ان یغفر لی خطیئتی یوم الدین “ یعنی میں طمع رکھتا ہوں اس بات کی کہ اللہ تعالیٰ میری خطاؤں کو قیامت کے دن بخش دے اس میں ” خطیئتی “ سے مراد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی یہ باتیں ہیں جن کا ان آیات میں ذکر کیا ہے فرمایا آیت ” انی سقیم، الصفت “ یعنی میں بیمار ہوں۔ پھر فرمایا آیت ” قال بل فعلہ، کبیرہم ہذا، (الانبیاء آیت 83) یعنی ان کے بڑے نے ایسا کیا پھر فرمایا اپنی بیوی سارہ کے بارے میں کہ وہ میری بہن ہے یہ اس وقت فرمایا جب فرعون نے حضرت سارہ کو پکڑنے کا ارادہ کیا تھا۔ 3۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” والحقنی بالصلحین “ یعنی مجھے جنت والوں کے ساتھ ملا دیجیے۔ 4۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” واجعل لی لسان صدق فی الاٰخرین “ سے مراد ہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) پر ملت ایمان لاتی ہے۔ 5۔ ابن ابی الدنیا فی الذکر وابن مردویہ حسن کے طریق سے سمرہ بن جندب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے فرمایا جب فرض نماز کے لیے بندہ وضو کرتا ہے تو اچھی طرح وضو کرتا ہے اپنے گھر کے دروازے سے مسجد کے ارادے سے نکلتا ہے جب باہر نکلتا ہے تو یوں کہتا ہے آیت ” بس اللہ الذی خلقنی المومنین “ اللہ تعالیٰ اس کو اصواب کی طرف ہداتی دیتا ہے ابن مردویہ کے یہ الفاظ ہیں کہ وہ اچھے عمل کی وصیت دیتا ہے اور جو کہتا ہے آیت ” الذی ہو الرحمن الیستین ” تو اللہ تعالیٰ اس کو جنت کے کھانوں میں کھلاتا ہے اور اس کو جنت کے پینے میں سے پلاتا ہے اور جو کہتا ہے آیت ” واذا مرضت فہو یشفین “ تو اللہ تعالیٰ اس کو شفا دیتے ہیں اور اس کے مرض کو گناہوں کا کفارہ بنادیتے ہیں اور جو یہ کہتا ہے آیت ” والذی یمیتنی ثم یحیین “ تو اللہ تعالیٰ اس کو نیک بختوں کی زندگی کے ساتھ زندہ رکھتا ہے۔ اور اس کو شہداء کی موت کو عطا فرماتا ہے اور جو کہتا ہے آیت ” والذی اطمع ان یغفرلی کطیئتی یوم الدین “ تو اللہ تعالیٰ اس کی ساری خطاؤ کو معاف فرمایا دیتا ہے اگچرہ اس کی خطائیں سمندر کی جھاگ سے زیادہ ہوں اور جو یہ کہتا ہے آیت ” رب ہب لی حکما والحقنی بالصالحین “ تو اللہ تعالیٰ نے اسے حکم فرمایا ہے جو نیک لوگ گزر چلے اور جو باق ہیں اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ ملا دیتا ہے اور جو یہ کہتے ہیں آیت ” واجعل لی لسان صدق فی الاٰخرین “ تو سفید کاغذوں میں لکھ دیا جاتا ہے کہ فلاں بن فلاں صادقین میں سے ہے پھر اللہ تعالیٰ اسے صدق کی توفیق عطا فرماتا ہے جو یہ دعا کرتا ہے آیت ” من ورثۃ جنۃ النعیم “ یعنی مجھے جنت کا وارث بنا دیجیے تو اللہ تعالیٰ نے اس کیلیے محلات اور گھر جنت میں بنا دیتا ہے۔ اور حسن اس میں زیادہ فرماتے تھے اے اللہ میرے والدین کو بخش دے جیسے انہوں نے مجھے چھوٹی عمر میں پالا ہے۔ 6۔ ابن جریر والحاکم وصححہ عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ کہ ابن جدعان مہمان کو کھانا کھلاتا ہے اور صلہ رحمی کرتا ہے اور ایسا ایسا کرتا ہے کیا اس کو یہ اعمال نفع دیں گے فرمایا نہیں۔ کیونکہ اس نے کسی دن بھی ایسا نہیں کہا آیت ” رب اغفرلی خطیئتی یوم الدین “ اے میرے رب میری خطاؤں کو بخش دیجیے قیامت کے دن۔
Top