Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 117
مَثَلُ مَا یُنْفِقُوْنَ فِیْ هٰذِهِ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا كَمَثَلِ رِیْحٍ فِیْهَا صِرٌّ اَصَابَتْ حَرْثَ قَوْمٍ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَاَهْلَكَتْهُ١ؕ وَ مَا ظَلَمَهُمُ اللّٰهُ وَ لٰكِنْ اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
مَثَلُ : مثال مَا : جو يُنْفِقُوْنَ : خرچ کرتے ہیں فِيْ : میں ھٰذِهِ : اس الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا كَمَثَلِ : ایسی۔ جیسے رِيْحٍ : ہوا فِيْھَا : اس میں صِرٌّ : پالا اَصَابَتْ : وہ جا لگے حَرْثَ : کھیتی قَوْمٍ : قوم ظَلَمُوْٓا : انہوں نے ظلم کیا اَنْفُسَھُمْ : جانیں اپنی فَاَھْلَكَتْهُ : پھر اس کو ہلاک کردے وَمَا ظَلَمَھُمُ : اور ظلم نہیں کیا ان پر اللّٰهُ : اللہ وَلٰكِنْ : بلکہ اَنْفُسَھُمْ : اپنی جانیں يَظْلِمُوْنَ : وہ ظلم کرتے ہیں
اس کی مثال جو کچھ وہ اس دنیاوی زندگی میں خرچ کرتے ہیں ایسی ہے جیسے ایک ہوا ہو جس میں سخت سردی ہو جو ایسے لوگوں کی کھیتی کو پہنچ گئی جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا پھر اس کو برباد کردیا اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں۔
(1) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابن المنذر نے مجاہد (رح) سے لفظ آیت ” مثل ما ینفقون فی ھذہ الحیوۃ الدنیا “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ یہ دنیا میں کافر کے خرچ کرنے کی مثال ہے۔ (2) ابن جریر وابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ مثال اس چیز کی جو مشرک خرچ کرتے ہیں اور ان سے قبول نہیں کیا جاتا جیسے مثال اس کھیتی کی جب ایک ظالم قوم نے اس کو بویا پھر اس کو ایسی ہوا پہنچ گئی جس میں سخت سردی تھی جس نے اس کو ملیا میٹ کردیا پس اسی طرھ ان مشرکوں نے جو مال خرچ کیا شرک نے اس کو ہلاک کردیا۔ (3) سعید بن منصور، فریابی، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے مختلف طرق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” فیھا صر “ سے سخت ٹھنڈی ہوا مراد ہے۔ (4) الطستی نے اپنے مسائل میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ (ان کے شاگرد) نافع بن ازرق (رح) نے سوال کیا کہ ” فیھا صر “ سے کیا مراد ہے تو انہوں نے فرمایا کہ اس سے ٹھنڈک مراد ہے پھر انہوں نے پوچھا کیا عرب کے لوگ اس معنی کو جانتے ہیں ؟ فرمایا ہاں کیا تو نے نابغہ بن ذبیاں کا قول نہیں سنا : لا یبردون اذا ما الارض للھا صر الشتاء من الامحال کالادم “۔
Top