Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 38
هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِیَّا رَبَّهٗ١ۚ قَالَ رَبِّ هَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْكَ ذُرِّیَّةً طَیِّبَةً١ۚ اِنَّكَ سَمِیْعُ الدُّعَآءِ
ھُنَالِكَ : وہیں دَعَا : دعا کی زَكَرِيَّا : زکریا رَبَّهٗ : اپنا رب قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب ھَبْ لِيْ : عطا کر مجھے مِنْ : سے لَّدُنْكَ : اپنے پاس ذُرِّيَّةً : اولاد طَيِّبَةً : پاک اِنَّكَ : بیشک تو سَمِيْعُ : سننے والا الدُّعَآءِ : دعا
اس موقع پر زکریا نے اپنے رب سے دعا کی، عرض کیا اے میرے مجھے آپ اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرما دیجئے بلاشبہ آپ دعا سننے والے ہیں۔
(1) ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ جب یہ بات زکریا (علیہ السلام) نے دیکھی کی گرمی کے پھل سردی کے پھل گرمی میں مریم (علیہا السلام) کے پاس آتے ہیں تو فرمایا وہ ذات جو مریم (علیہا السلام) کے پاس غیر موسم میں پھل لاتی ہے وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ مجھ کو لڑکا عطا فرمادے تو اسی وجہ سے انہوں نے وہاں اپنے رب سے دعا مانگی۔ (2) اسحاق بن بشیر اور ابن عساکر نے حسن بصری (رح) سے روایت کیا ہے کہ جب زکریا (علیہ السلام) نے مریم (علیہا السلام) کے پاس سردی کے پھل گرمی میں اور گرمی کے پھل سردی میں پائے جو جبرئیل (علیہ السلام) ان کے پاس لاتے تھے تو ان سے پوچھا یہ پھل تیرے پاس کہاں سے آتے ہیں غیر موسم میں ؟ تو انہوں نے کہا یہ رزق ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو اللہ تعالیٰ ہی اس کو لاتے ہیں (کیونکہ) لفظ آیت ” ان اللہ یرزق من یشاء بغیر حساب “ تو زکریا (علیہ السلام) نے اولاد کی خواہش کی اور فرمایا وہ ذات جو مریم (علیہا السلام) کے پاس پھلوں کو غیر موسم میں لاتی ہے اس بات پر قادر ہے کہ میری بیوی کو ٹھیک کر دے اور اس سے لڑکا عطا فرما دے تو اس موقع پر لفظ آیت ” دعا زکریا “ زکریا (علیہ السلام) نے اپنے رب سے دعا کی اور یہ واقعہ ہوا جب محرم کے تین دن باقی تھے زکریا (علیہ السلام) کھڑے ہوئے غسل کیا پھر اللہ تعالیٰ کی طرف دعا میں زاری کی اور فرمایا اے مریم ! کو رزق دینے والے گرمیوں کا پھل سردیوں میں اور سردیوں کا پھل گرمیوں میں مجھ کو اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرما یعنی پرہیزگار متقی۔ (3) ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ذریۃ طیبۃ “ سے مراد مبارک اولاد ہے۔
Top