Tafseer-e-Saadi - Aal-i-Imraan : 38
هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِیَّا رَبَّهٗ١ۚ قَالَ رَبِّ هَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْكَ ذُرِّیَّةً طَیِّبَةً١ۚ اِنَّكَ سَمِیْعُ الدُّعَآءِ
ھُنَالِكَ : وہیں دَعَا : دعا کی زَكَرِيَّا : زکریا رَبَّهٗ : اپنا رب قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب ھَبْ لِيْ : عطا کر مجھے مِنْ : سے لَّدُنْكَ : اپنے پاس ذُرِّيَّةً : اولاد طَيِّبَةً : پاک اِنَّكَ : بیشک تو سَمِيْعُ : سننے والا الدُّعَآءِ : دعا
اس وقت زکریا نے اپنے پروردگار سے دعا کی (اور) کہا کہ پروردگار ! مجھے اپنی جناب سے اولاد صالح عطا فرما تو بیشک دعا سننے (اور قبول کرنے) والا ہے
آیت 38-41 زکریا نے وہیں رب سے دعا کی کہ وہ انہیں پاکیزہ اولاد عطا فرمائے۔ یعنی خوش اخلاق اور خوش اطوار اولاد دے، تاکہ دینی اور دنیوی دونوں قسم کی نعمتوں کی تکمیل ہوجائے۔ اللہ نے آپ کی دعا قبول فرما لی۔ جب آپ حجرے میں کھڑے اپنے رب کی عبادت اور مناجات میں مشغول تھے، فرشتوں نے آواز دی (ان اللہ یبشرک بیحیی مصدقا بکلمۃ من اللہ) ” کہ اللہ تجھ کو یحییٰ کی خوشخبری دیتا ہے جو اللہ کے کلمہ (یعنی عیسیٰ ) کی تصدیق کرنے والے ہوں گے۔ “ (وسیدا) ” اور سردار “ یعنی اللہ آپ کو ایسی اچھی صفات عطا فرمائے گا کہ آپ سردار بن جائیں گے اور لوگ اپنے معاملات میں رہنمائی کے لئے آپ کی طرف رجوع کریں گے۔ (و حصوراً ) ” اور ضابطہ نفس “ یعنی عورتوں سے تعلق نہیں رکھیں گے۔ رب کی خدمت و اطاعت میں مشغول ہونے کی وجہ سے آپ کے دل میں عورتوں کی خواہش پیدا نہیں ہوگی۔ (ونبیناً من الصلحین) ” اور نبی نیک لوگوں میں سے “ کتنی عظیم بشارت ہے۔ اس سے بڑی خوش خبری کیا ہوسکتی ہے۔ اس میں بیٹا ملنے کی خوش خبری بھی ہے اور اس کی کامل صفات والا ہونے کی بھی اور اس کے نبی ہونے کی بھی ! زکریا انتہائی خوش کی حالت میں پکار اٹھے۔ (رب انی یکون لی غلم وقد بلغنی الکبر و امراتی عاقر) ” اے میرے رب ! میرے ہاں بچہ کیسے ہوگا ؟ میں بالکل بوڑھا ہوگیا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے۔ “ ان میں سے ایک سبب بھی ہوتا تو اولاد نہ ہوتی۔ اب تو دونوں جمع ہیں۔ اللہ نے بتایا کہ یہ پیدائش معجزانہ شان کی حامل ہے۔ اس لئے فرمایا : (کذلک اللہ یفعل مایشآء) ” اسی طرح اللہ جو چاہے کرتا ہے “ یعنی جس طرح اللہ تعالیٰ نے اولاد کی موجوگدی کو اسباب مثلاً تو الدوتناسل کے ساتھ متعلق کردیا ہے اسی طرح اگر وہ بغیر اسباب کے اولاد دینا چاہے تو دے سکتا ہے کیونکہ اس کے لئے کوئی کام مشکل نہیں۔ زکریا نے اس بشارت کے جلدی پورا ہونے کی امید میں اور مکمل اطمینان حاصل ہونے کی غرض سے فرمایا : (رب اجعل لی آیۃ) ” پروردگار ! میرے لئے کوئی نشانی مقرر کر دے “ جو اس بچے کے وجود میں آجانے کی علامت ہو۔ (قال ایتک الاتکلم الناس ثلثۃ ایام الارمزاً ) ” فرمایا : نشانی یہ ہے کہ تین دن تک تو لوگوں سے بات نہ کرسکے گا، مگر اشارے سے ‘ یعنی آپ کی زبان بغیر کسی مرض یا آفت کے کلام سے رک جائے گی، آپ صرف اشارے سے بات کرسکیں گے۔ کلام نہ کرسکنا ایک عظیم علامت ہے۔ اس میں ایک عجیب مناسبت ہے یعنی جس طرح اسباب موجود ہوتے ہوئے اللہ ان کو کام کرنے سے روک سکتا ہے۔ اسی طرح اسباب کے بغیر پیدا کرسکتا ہے۔ تاکہ معلوم ہوجائے کہ تمام اسباب اللہ کی قضاء و قدر کے تحت ہیں۔ اللہ نے آپ کو اپنا شکر کرنے اور صبح شام کثرت سے ذکر کرنے کا حکم دیا۔ حتی کہ جب آپ حجرے سے باہر تشریف لائے (فاوحی الیھم ان سبحوابکرۃ وعشیا) (مریم :11/19) ” تو لوگوں کو اشارے سے فرمایا کہ صبح شام اللہ کی تسبیح کرتے رہنا۔ “
Top