Dure-Mansoor - Az-Zumar : 43
اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ شُفَعَآءَ١ؕ قُلْ اَوَ لَوْ كَانُوْا لَا یَمْلِكُوْنَ شَیْئًا وَّ لَا یَعْقِلُوْنَ
اَمِ : کیا اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنا لیا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا شُفَعَآءَ ۭ : شفاعت کرنے والے قُلْ : فرمادیں اَوَلَوْ : یا اگر كَانُوْا لَا يَمْلِكُوْنَ : وہ نہ اختیار رکھتے ہوں شَيْئًا : کچھ وَّلَا يَعْقِلُوْنَ : اور نہ وہ سمجھ رکھتے ہوں
کیا ان لوگوں نے اللہ کے سوا سفارش کرنے والے تجویز کر رکھے ہیں۔ آپ فرما دیجئے اگرچہ وہ کچھ بھی قدرت نہ رکھتے ہوں۔ اور کچھ بھی نہ سمجھتے ہوں ؟
1:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ام اتخذوا من دون اللہ شفعآء “ (کیا انہوں نے اللہ کے سوا دوسروں کو سفارش کرنے والا بنا دیا ہے) یعنی شفعاء سے مراد ہے معبود باطلہ۔ 2:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) ابن المنذر و بیہقی (رح) نے البعث والنشور میں مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” قل للہ الشفاعۃ جمیعا “ (فرما دیجئے ساری سفارش اللہ کے لئے ہے) یعنی اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی سفارش نہیں کرسکتا مگر اس کی اجازت سے۔ 3:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” واذا ذکر اللہ وحدہ اشمازت “ (اور جب تنہا اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل نفرت کرتے ہیں) یعنی ان کے دل منقبض ہوجاتے ہیں جس دن نبی کریم ﷺ نے ان پر سورة النجم پڑھی تھی کعبہ کے دروازہ کے پاس۔ کافروں کے دلوں کا سخت ہونا : 4:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” واذا ذکر اللہ وحدہ اشمازت قلوب الذین لا یؤمنون بالاخرۃ “ (جب تنہا اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان لوگوں کے دل نفرت کرتے ہیں جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے) یعنی ان چار آدمیوں کے دل سخت ہوگئے اور نفرت کرنے لگے جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے (ان میں) ابوجہل بن ہشام، ولید بن عتبہ، صفوان اور ابی بن خلف۔ (آیت ) ” واذا ذکرالذین من دونہ “ یعنی جب اللہ کے علاوہ لات اور عزی کا ذکر کیا جاتا ہے تو (آیت ) ” اذا ھم یستبشرون “ (کہ اچانک وہ خوش ہوجاتے ہیں ) 5:۔ طستی (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق نے ان سے پوچھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” وحدہ اشمازت قلوب الذین لا یؤمنون بالاخرۃ “ کے بارے میں بتائیے ؟ فرمایا : اس سے مراد ہے کہ کافروں کے دل اللہ کے ذکر سے نفرت کرنے لگتے ہیں) پھر پوچھا کیا عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں ؟ فرمایا : کیا تو نے عمر وبن کلثوم ثعلبی کا قول نہیں سنا، وہ کہتا ہے : اذا عض النفاق لھا اشمازت : وولتہ عشورتہ زبونا : ترجمہ : جب اس کا نفاق تروتازہ ہوگیا تو وہ متنفر ہوگئی اس کو والی مقرر کردیا اس کے دسویں حصے کا محبوب یا گاہک بناتے ہوئے۔ 6:۔ قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” واذا ذکر اللہ وحدہ اشمازت قلوب الذین لا یؤمنون بالاخرۃ “ یعنی ان کے دل تکبر اور نفرت کرتے (آیت) ” واذا ذکر الذین من دونہ “ من ” من دونہ “ سے مراد ہے معبودان باطلہ۔ سورۃ الزمر (46 تا 48) ترجمہ : آپ یوں کہئے کہ اے اللہ ! آسمانوں اور زمینوں کے پیدا فرمانے والے غیب اور شہادت کے جاننے والے آپ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمائیں گے ان باتوں کے بارے میں جن میں اختلاف کرتے ہیں (46) اور جن لوگوں نے ظلم کیا اگر ان کے لئے وہ سب کچھ ہو جو زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اس جیسا اور ہو تو قیامت کے دن عذاب کی بدحالی کی وجہ سے وہ اس سب کو جان کے بدلہ میں دیدیں گے اور ان کے لئے اللہ کی طرف سے وہ ظاہر ہوجائے گا جو ان کے گمان میں نہ تھا (47) اور انہوں نے جو عمل کئے تھے ان کے برے نتیجے ان کے لئے ظاہر ہوجائیں گے اور انہیں وہ چیز گھیر لے گی جس کا وہ مذاق بناتے تھے (48) ۔ 1:۔ مسلم و ابوداؤد و بیہقی (رح) نے الاسماء جو الصفات میں عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب رات کو کھڑے ہوتے تو اپنی نماز کو ان کلمات سے شروع فرماتے : اے اللہ جبرئیل (علیہ السلام) ، میکائل (علیہ السلام) اور اسرافیل (علیہ السلام) کے رب، پیدا کرنے والا آسمانوں اور زمین کو حاضر اور غیب کے جاننے والے اپنے بندوں کے درمیان آپ ہی فیصلہ فرمائیے۔ ان باتوں میں جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں مجھے ہدایت دیجئے جب میں حق سے اختلاف کروں تیری اجازت سے بلاشبہ آپ ہدایت دیتے ہیں جس کو چاہتے ہیں سیدھے راستے کی طرف۔
Top