Dure-Mansoor - Ar-Rahmaan : 29
یَسْئَلُهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ كُلَّ یَوْمٍ هُوَ فِیْ شَاْنٍۚ
يَسْئَلُهٗ : مانگتے ہیں اس سے مَنْ : جو بھی فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں ہیں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین میں كُلَّ يَوْمٍ : ہر روز هُوَ فِيْ شَاْنٍ : وہ نئی شان میں ہے
اس سے سوال کرتے ہیں جو آسمانوں میں ہیں اور زمین میں ہے ہر دن وہ ایک شان میں ہے
قولہ تعالیٰ : (آیت ) '' یسئلہ من فی السموت والارض '' 12:۔ ابن جریر وا ابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' یسئلہ من فی السموت والارض '' (اس سے سب زمین و آسمان والے مانگتے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ کے بندے خاص طور پر اس سے رزق موت اور زندگی کا سوال کرتے ہیں۔ 13:۔ عبد بن حمید (رح) ابن المنذر (رح) نے ابوصالح (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' یسئلہ من فی السموت والارض '' میں '' (آیت ) '' یسئلہ من فی السموت '' سے مراد ہے کہ آسمان میں رہنے والے فرشتے بھی اس سے رحمت کا سوال کرتے ہیں اور زمین میں رہنے والے مغفرت اور رزق کا سوال کرتے ہیں۔ 14:۔ ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ فرشتے اللہ تعالیٰ سے رزق کا سوال کرتے ہیں زمین والوں کے لئے اور زمین کے رہنے والے اپنے لئے رزق کا سوال کرتے ہیں۔ 15:۔ الحسن بن سفیان فی مسند والبزار وابن جریر والطبرانی وابوالشیخ فی العظمہ وابن مردویہ (رح) والبیہقی (رح) فی شعب الایمان اور ابن عساکر (رح) نے ابوداؤد ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت ) '' کل یوم ھو فی شان '' (وہ ہر دن ایک ہی شان میں ہے) کے بارے میں فرمایا کہ اس کی شان میں سے یہ ہے کہ وہ گناہ کو بخشتا ہے مصائب اور تکالیف دور فرما دیتا ہے۔ ایک قوم کو بلند کرتا ہے تو دوسری قوم کو ذلت اور پستی میں گرا دیتا ہے۔ اور بزار نے زیادہ کیا کہ وہ دعا کو قبول کرتا ہے۔ 16:۔ البزار نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے (آیت ) '' کل یوم ھو فی شان '' کے بارے میں فرمایا کہ وہ گناہوں کو بخشتا ہے اور مصائب کو دور کردیتا ہے۔ 17:۔ البیہقی (رح) نے ابودارداء ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' کل یوم ھو فی شان '' سے مراد ہے کہ وہ تکالیف کو دور کرتا ہے اور دعا کو قبول کرتا ہے اور ایک قوم کو بلند کرتا ہے اور دوسری کو ذلیل وپست کرتا ہے۔ 18:۔ عبد الرزاق وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) والطبرانی (رح) وابوالشیخ فی العظمہ والحاکم (رح) وابن مردویہ (رح) و ابونعیم (رح) فی الحلیہ و بیہقی (رح) نے الاسماء والصفات میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' کل یوم ھو فی شان '' سے مراد ہے بیشک اللہ تعالیٰ نے لوح محفوظ کو سفید موتیوں سے پیدا فرمایا اور ان کے دونوں کنارے سرخ یاقوت کے ہیں اس کا قلم نور کا ہے اور اس کی کتاب بھی نور کی ہے، اس کی چوڑائی آسمان و زمین کے درمیان فاصلہ کے برابر ہے۔ ہر دن اس میں تین سو ساٹھ مرتبہ دیکھتے ہیں اور ہر بار دیکھنے میں کسی کی تخلیق فرماتے ہیں اور رزق دیتے ہیں، زندہ کرتے ہیں اور مارتے ہیں، عزت دیتے ہیں، ذلت دیتے ہیں کسی کو پابند سلاسل کرتے ہیں اور کسی کو آزاد کرتے ہیں اور جو وہ چاہتے ہیں کرتے ہیں اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت ) '' کل یوم ھو فی شان ''۔ 19:۔ سعید بن منصور جو ابن ابی شیبہ (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) اور البیہقی (رح) نے عبید بن عمیر (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' کل یوم ھو فی شان '' کے بارے میں روایت کیا کہ اس کی شان میں سے یہ ہے کہ وہ دعا کو قبول فرماتا ہے اور سائل کو عطا فرماتا ہے اور قیدیوں کو رہائی دلاتا ہے اور بیمار کو شفا دیتا ہے۔ 20:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے (آیت ) '' کل یوم ھو فی شان '' کے بارے روایت کیا کہ آسمان و زمین کے رہنے والوں میں سے کوئی بھی اس سے مستغنی نہیں ہے۔ وہ زندہ کو زندگی عطا فرماتا ہے اور مرنے والوں کو موت دیتا ہے، چھوٹوں کی وہی پرورش کرتا ہے اور قیدی کو آزاد کرتا ہے فقیر کو مالدار بناتا ہے اور نیک لوگوں کی حاجات کو لینے والا ہے (یعنی پورا کرنے والا ہے) اور اس کی ذات اس کے شکر کی انتہاء ہے اور نیک لوگوں کی فریادرسی کرتا ہے۔ 21:۔ عبد بن حمید (رح) وابو الشیخ نے ابوہریرہ ؓ سے (آیت ) '' کل یوم ھو فی شان '' کے بارے میں روایت کیا کہ وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اور رحموں میں تصویر بناتا ہے اور عزت دیتا ہے جس کو چاہتا ہے اور ذلت دیتا ہے جس کو چاہتا ہے اور قیدی کو رہائی دلاتا ہے۔ 22:۔ عبد بن حمید (رح) نے ربیع (رح) سے (آیت ) '' کل یوم ھو فی شان '' کے بارے میں روایت کیا کہ ایک مخلوق کو پیدا کرتا ہے دوسری کو موت دیتا ہے اور ان کو رزق دیتا ہے اور ان کی حفاظت بھی کرتا ہے۔ 23:۔ عبدبن حمید (رح) نے سوید بن جبلہ فزاری سے روایت کیا کہ جو تابعین میں سے تھے کہ تمہارا رب (آیت ) '' کل یوم ھو فی شان '' (ہر دن ایک نئی شان میں ہے) یعنی وہ غلاموں کو آزادی دلاتا ہے اور عتاب کرنے والوں کو خاموش کرا دیتا ہے (یعنی وہ شدید اور سخت عذاب دیتا ہے) اور رغبت رکھنے والوں کو (بےشمار) عطا فرماتا ہے۔ 24:۔ عبد بن حمید (رح) نے ابوالجواء (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' کل یوم ھو فی شان '' سے مراد ہے کہ کوئی ایک کام اس دوسرے کام سے مشغول نہیں کرتا۔ 25:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے مجاہد (رح) سے (آیت ) '' کل یوم ھو فی شان '' کے بارے میں روایت کیا کہ دنیا کے دنوں میں سے ہر دن وہ دعا کو قبول کرتا ہے تکلیف اور مصیبت کو دور کرتا ہے اور مجبور انسان کی فریاد کو قبول کرتا ہے اور گناہوں کو بخشتا ہے۔
Top