Dure-Mansoor - Al-An'aam : 30
وَ لَوْ تَرٰۤى اِذْ وُقِفُوْا عَلٰى رَبِّهِمْ١ؕ قَالَ اَلَیْسَ هٰذَا بِالْحَقِّ١ؕ قَالُوْا بَلٰى وَ رَبِّنَا١ؕ قَالَ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ۠   ۧ
وَلَوْ : اور اگر (کبھی) تَرٰٓي : تم دیکھو اِذْ وُقِفُوْا : جب وہ کھڑے کئے جائیں گے عَلٰي : پر (سامنے) رَبِّهِمْ : اپنا رب قَالَ : وہ فرمائے گا اَلَيْسَ : کیا نہیں هٰذَا : یہ بِالْحَقِّ : سچ قَالُوْا : وہ کہیں گے بَلٰى : ہاں وَرَبِّنَا : قسم ہمارے رب کی قَالَ : وہ فرمائے گا فَذُوْقُوا : پس چکھو الْعَذَابَ : عذاب بِمَا : اس لیے کہ كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ : تم کفر کرتے تھے
اور اگر آپ اس وقت جب کھڑے کئے جائیں گے اپنے حضور کے، رب تعالیٰ شانہ کا سوال ہوگا کیا یہ حق نہیں ہے ؟ جواب میں کہیں گے کہ ہاں ! ہمارے رب کی قسم یہ حق ہے ! رب تعالیٰ شانہ فرمائیں گے کہ چکھو عذاب اس وجہ سے کہ تم کفر کرتے تھے۔
(1) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ حسرت سے ندامت مراد ہے۔ (2) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم، طبرانی، ابو الشیخ، ابن مردویہ اور خطیب نے سند صحیح کے ساتھ ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے لفظ آیت یحسرتنا کے بارے میں فرمایا کہ وہ حسرۃ جس کو دوزخ والے اپنی جنت کی منزلوں کو جنت میں دیکھیں گے (اور حسرت کریں گے) تو یہ حسرت ہوگی۔ قبر میں خوفناک شکل ظاہر ہونا (3) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت یحسرتنا یعنی ہمارے ندامت لفظ آیت علی ما فرطنا فیھا یعنی ہم نے جنت کی عمر کو ضائع کردیالفظ آیت وھم یحملون اوزارھم علی ظھورھم یعنی کوئی ظالم آدمی ایسا نہیں ہوگا جو مر کر اپنی قبر میں داخل ہوگا تو اس کے پاس ایک بری شکل والا آدمی آئے گا۔ کالے رنگ کا بودار اور اس کا لباس انتہائی غلیظ اور میل کچیل سے بھرا ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ اس کے ساتھ قبر میں داخل ہوگا جب وہ اس کو دیکھے گا تو اس سے کہے گا کتنا تیرا برا چہرہ ہے ؟ وہ کہے گا اسی طرح تیرے اعمال برے تھے۔ پھر وہ کہے گا کتنی تیری بدبو ہے وہ کہے گا اسی طرح تیرے اعمال بدبودار تھے پھر وہ آدمی کہے گا تیرے کپڑے کتنے میل کچیل سے بھرے ہوئے ہیں وہ کہے کا تیرے اعمال (اسی طرح) میلے تھے۔ وہ پوچھے گا تو کون ہے ؟ وہ کہے گا میں تیرا اعمال ہوں۔ اور وہ اس کے ساتھ اس کی قبر میں رہے گا۔ جب قیامت کے دن اٹھایا جائے گا۔ تو (اس کا عمل) اس سے کہے گا۔ میں نے تجھ کو دنیا میں لذت اور شہوات سے ساتھ اٹھایا تھا۔ اور آج تو مجھ کو اٹھا لے۔ اور وہ اس کی پیٹھ پر سوار ہوجائے گا اور اسے چلاتے چلاتے آگ میں داخل کر دے گا اسی کو فرمایا لفظ آیت وھم یحملون اوزارھم علی ظھورھم (4) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے عمرو بن قیس الملائی (رح) سے روایت کیا کہ جب مومن قبر سے نکلے گا۔ تو اس کا عمل اچھی صورت اور پاکیزہ خوشبو کے ساتھ اس کا استقبال کرے گا۔ اور اس سے کہے گا کیا تو نے مجھے پہچانا ہے۔ وہ کہے گا نہیں ؟ بلاشبہ اللہ نے تیری خوشبو کو پاکیزہ بنا دیا اور تیری صورت انتہائی حسین و جمیل بنائی ہے۔ وہ کہے گا اسی طرح تو دنیا میں تھا میں تیرا نیک عمل ہوں میں نے تجھے دنیا میں سوار کیا آج کے دن تو مجھ پر سوار ہوجا اور یہ آیت لفظ آیت یوم نحشر المتقین الی الرحمن وفدا پڑھی۔ اور کافر کو انتہائی بری صورت اور انتہائی غلیظ بدبودار شخص اس کا استقبال کرے گا اور کہے گا کیا تو نے مجھے پہچانا وہ کہے گا نہیں ؟ خبردار اللہ تعالیٰ نے تیری انتہائی بری صورت بنائی اور تیری بو کو انتہائی بدبودار بنایا۔ وہ کہے گا تو اس طرح دنیا میں تھا۔ میں تیرا برا عمل ہوں۔ تو مجھ پر دنیا میں سوار رہا اور آج کے دن میں تجھ پر سوار ہوں گا۔ اور آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی لفظ آیت وھم یحملون اوزارھم علی ظھورھم الا ساء مایزرون (5) امام عبد الرزاق، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے اسی طرح نقل کیا ہے لفظ آیت الا سآء ما یزرون سے مراد ہے کہ جو کچھ وہ عمل کرتے ہیں کتنے برے ہیں۔
Top