Dure-Mansoor - Al-Qalam : 48
فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَ لَا تَكُنْ كَصَاحِبِ الْحُوْتِ١ۘ اِذْ نَادٰى وَ هُوَ مَكْظُوْمٌؕ
فَاصْبِرْ : پس صبر کرو لِحُكْمِ رَبِّكَ : اپنے رب کے حکم کے لیے وَلَا تَكُنْ : اور نہ تم ہو كَصَاحِبِ الْحُوْتِ : مانند مچھلی والے کے اِذْ نَادٰى : جب اس نے پکارا وَهُوَ مَكْظُوْمٌ : اور وہ غم سے بھرا ہوا تھا
سو آپ اپنے رب کی تجویز پر صبر کیجیے اور مچھلی والے کی طرح نہ ہوجائیے، جب کہ اس نے اس حالت میں پکارا کہ وہ غم سے گھٹ رہا تھا
دجال سے لڑائی کا ذکر 28۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن ابی حاتم والطبرانی والحاکم وصححہ اور بیہقی نے البعث میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ان کے پاس دجال کا ذکر کیا گیا۔ تو فرمایا تین گروہوں میں تقسیم ہوجائیں گے۔ ایک گروہ اس کی پیروی کرے گا اور ایک گروہ اپنے آباء کی زمین منابت الشیخ چلا جائے گا اور ایک گروہ فرات کے کنارے پر آجائے گا۔ اور دجال اس سے قتل کرے گا۔ اور وہ اس سے لڑیں گے یہاں تک کہ شام کے شہروں کے اہل ایمان جمع ہوجائیں گے پھر وہ ان کی طرف فوج کا ہر اول دستہ بھیجیں گے۔ ان میں گھوڑ سوار ہوں گے جو سرخ اور ابلق گھوڑوں پر سوار ہوں گے۔ وہ قتال کریں گے اور کوئی چیز ان کی طرف واپس لوٹ کر نہیں جائے گی پھر مسیح (علیہ السلام) نازل ہوں گے اور اسے قتل کریں گے۔ پھر یاجوج ماجوج نکلیں گے اور زمین پر پھیل جائیں گے۔ اور اس میں فساد کریں گے۔ پھر عبداللہ ؓ نے ہی آیت پڑھی آیت وہم من کل حدب ینسلون اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے چلے آئیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ ان پر ایک جانور بھیجیں گے جو کہ بکری یا اونٹ کی ناک میں پیدا ہونے والے کیڑے کی طرح ہوگا وہ ان کے کانوں اور نتھنوں میں داخل ہوگا۔ اور وہ اس سے مرجائیں گے زمین ان سے بدبودار ہوجائے گی۔ تو زمین والے اللہ کی بار گاہ میں فریاد کریں گے۔ تب اللہ تعالیٰ موسلا دھار بارش برسائے گا۔ اور اس سے زمین کو پاک کردے گا پھر اللہ تعالیٰ ایک ہوا کو بھیجیں گے۔ جس میں سخت ٹھنڈک ہوگی جو زمین میں کسی کو نہ چھوڑی گی مگر ہر چیز اس ہوا کے سبب الٹی کردی جائے گی۔ پھر برے لوگوں پر قیامت قائم ہوجائے گی۔ پھر صور والا فرشتہ آسمان و زمین کے درمیان کھڑا ہوگا اور اس میں پھونکے گا تو اللہ کی مخلوق میں سے کوئی باقی نہیں رہے گا مگر وہ مرجائے گا۔ مگر تیرا رب جس کو چاہے گا وہ زندہ رہے گا پھر دونوں نفخوں کے درمیان وقفہ ہوگا جو اللہ چاہیں گے۔ اسی دوران انسانی مخلوق زمین کا حصہ بن جائے گی۔ پھر اللہ تعالیٰ عرش کے نیچے سے پانی بھیجیں گے۔ منی کی طرح۔ جیسے آدمی کی منی ہے۔ تو ان کے جسم ان کے گوشت اس پانی سے اگ آئیں گے جیسے کیچڑ سے مٹی نکلتی ہے پھر عبداللہ ؓ نے یہ آیت پڑھی آیت واللہ الذی ارسل الریح فتثیر سحابا فسقنہ الی بلد میت فاحیینا بہ الارض بعد موتہا کذلک النشور۔ اللہ وہ ہے جو ہوائیں چلاتا ہے پھر وہ بادل کو اٹھاتی ہیں پھر ہم اس کو چلاتے ہیں مردوہ شہر کی طرف اور ہم اس کے ذریعہ زمین کو زندہ کردیتے ہیں اس کی موت کے بعد اسی طرح اٹھنا ہے۔ پھر ایک فرشتہ صور کے ساتھ آسمان و زمین کے درمیان کھڑا ہوگا اور اس میں پھونکے گا۔ تو ہر روح اپنے جسم کی طرف جائے گا۔ یہا تک کہ اس میں داخل ہوجائے گی۔ تو لوگ زندہ ہو کر کھڑے ہوجائیں گے۔ اور ایک آدمی کے آنے کی طرح سب رب العالمین کے قیام کی خاطر آجائیں گے پھر اللہ تعالیٰ مثالی صورت میں مخلوق کے لیے ظہور فرمائیں گے۔ اور ان سے ملاقات فرمائیں گے مخلوق میں سے کوئی ایسا نہیں ہوگا جو اللہ کو چھوڑ کر کسی کی عبادت کرتا تھا۔ وہ اسی کے پیچھے پیچھے ہوگا پس اللہ تعالیٰ اپنی شان کے مطابق یہود سے ملاقات کریں گے تو ارشاد فرمائیں گے تم کسی کی عبادت کرتے تھے۔ وہ کہیں گے ہم عزیر (علیہ السلام) کی عبادت کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کیا تم کو پانی خوش کرے گا ؟ وہ کہیں گے ہاں ! تو اللہ تعالیٰ ان کو جہنم سراب کی طرح دکھائیں گے۔ پھر عبداللہ ؓ نے یہ آیت پڑھی آیت وعرضنا جہنم یومئذ للکفرین عرضا (الکہف آیت 100) اور ہم دوزخ کو اس دن کافروں کے سامنے پیش کریں گے پھر نصاری سے ملاقات فرمائیں گے اور ان سے پوچھیں گے کہ تم کس کی عبادت کرتے تھے ؟ وہ کہیں گے مسیح (علیہ السلام) کی۔ پھر اللہ تعالیٰ ان سے فرمائیں گے کیا تم کو پانی خوش کرے گا ؟ وہ کہیں گے ہاں ! پھر اللہ تعالیٰ ان کو دوزخ کے سراب کی طرف دکھائیں گے سب کے ساتھ اسی طرح ہوگا جو بھی اللہ کو چھوڑ کر کسی چیز کی عبادت کرتے تھے۔ پھر عبداللہ ؓ نے یہ آیت پڑھی آیت وقفوہم انہم مسؤلون۔ (الصافات آیت 24) ان کو ٹھہراؤ بلاشبہ ان سے پوچھا جائے گا۔ یہاں تک مسلمان گذریں گے اور اللہ تعالیٰ ان سے ملاقات کریں گے اللہ ان سے پوچھیں گے تم کسی کی عبادت کرتے تھے وہ کہیں گے ہم اللہ کی عبادت کرتے تھے اور ہم اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرتے تھے پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کیا تم اپنے رب کو پہچانتے ہو ؟ وہ کہیں گے اللہ کی ذات پاک ہے اگر ہم کو تعارف کرایا گیا تو ہم ان کو پہچان لیں گے تو اس وقت آیت یکشف عن ساق وہ اپنی پنڈلی سے پردہ اٹھائیں گے کوئی مومن باقی نہیں بچے گا مگر اللہ کے لیے سجدہ میں گرپڑے گا۔ اور منافق باقی رہ جائیں گے۔ ان کی پیٹھیں ایک تخت بن جائیں گی گویا کہ ان میں سلاخیں ڈال دی گئیں۔ اور وہ کہیں گے اے ہمارے رب تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے آیت وقدکانوا یدعون الا السجود وہم سلمون۔ تم کو سجدوں کی طرف بلایا جاتا تھا اس حال میں کہ تم صحیح سالم تھے۔ پھر پل صراط سے گذارا جائے گا اور اس کو جہنم پر رکھا جائے گا۔ لوگ اپنے اعمال کے مطابق گذریں گے اے کے پہلے لوگ پلک جھکنے کی طرح یا بجلی کے چمکنے کی طرح گزریں گے۔ پھر اس کے بعد ہوا کی طرح گزریں گے۔ پھر پرندوں کے گزرنے کی طرح پھر کچھ تیز رفتار جانوروں کی طرح پھر اسی طرح گزرتے رہیں گے یاں تک کہ کچھ دوڑتے ہوئے آئیں گے اور کچھ پیدل چلتے ہوئے گزریں گے۔ یہاں تک کہ آخر میں ایک آدمی پیٹ کے بل رینگتے ہوئے گزرے گا اور کہے گا اے میرے رب ! آپ نے مجھے سست رفتار کردیا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ بلاشبہ تیرے عمل نے تجھے سست کردیا پھر اللہ تعالیٰ شفاعت کی اجازت دیں گے۔ اور جبریل (علیہ السلام) سب سے پہلے شفاعت کرنے والے ہوں گے۔ پھر ابراہیم خلیل اللہ۔ پھر موسیٰ (علیہ السلام) یا فرمایا عیسیٰ (علیہ السلام) ۔ پھر تمہارے نبی چوتھے نمبر پر کھڑے ہوں گے آپ کے بعد کوئی شفاعت کرنے والا نہیں ہوگا۔ جہاں آپ شفاعت نہی کرسکے گا۔ اور وہ المقام المحمود ہے۔ جس کا اللہ تعالیٰ نے آپ سے وعدہ فرمایا ہے۔ آیت عسی ان یبعثک ربک مقاما محمودا (الاسراء : آیت 79) ۔ عنقریب تیرا رب تجھ کو مقام محمود میں بھیج دے گا۔ کوئی آدمی ایسا نہیں ہوگا مگر وہ دیکھے گا اپنے گھر کو جنت میں اور اپنے گھر دوزخ میں۔ اور وہ یوم الحسرت ہے اور دوزخ والے وہ گھر دیکھیں گے جو جنت میں ہے کہا جائے گا کاش تم عمل کرتے جنتیوں والے تو یہ گھر تمہارے لیے تھے۔ اور اہل جنت وہ گھر دیکھیں گے جو دوزخ میں ہے۔ کہا جائے گا اگر اللہ تعالیٰ تم پر احسان نہ فرماتے تو یہ تمہارا ٹھکانہ ہوتا۔ پھر فرشتے انبیاء، شہداء صالحین اور ایمان والے شفاعت کریں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کی شفاعت کو قبول فرمائیں گے۔ پھر وہ فرمائیں گے کہ میں سب رحم کرنے والوں میں زیادہ رحم کرنے والا ہوں۔ پھر اللہ تعالیٰ دوزخ سے نکالیں گے اپنی رحمت کے سبب اس سے زیادہ مخلوق کو جتنی پہلے نکالی گئی۔ یہاں تک کہ اسے جہنم میں نہیں چھوڑے گا جس میں ذرا بھی خیر ہوگی۔۔ پھر عبداللہ ؓ نے یہ آیت پڑھی آیت ماسلککم فی سقر۔ قالوا لم نک من المصلین سے لے کر آیت وکنا نکذب بیوم الدین تک۔ اے کافرو ! کس چیز نے تم کو دوزخ میں پہنچایا تو انہوں نے کہا ہم نماز نہیں پڑھتے تھے سے لے کر اور ہم قیامت کے دن کو جھٹلاتے تھے۔ پھر فرمایا کیا تم ان لوگوں میں سے کوئی دیکھتے ہو جس میں کوئی خیر اور نیکی ہو نہی۔ اور اللہ تعالیٰ جہنم میں قطعاً ایسے شخص کو نہیں چھوڑے گا جس میں معمولی سی خیر اور نیکی ہو جب اللہ تعالیٰ ارادہ فرمائیں گے کہ اب وہ کسی کو نہیں نکالیں گے تو ان کے چہروں اور ان کے رنگوں کو بدل دے گا۔ تو ایک آدمی آئے گا ایمان والوں میں سے اور وہ سفارش کرے گا۔ اس سے کہا جائے گا تو کسی کو پہچان لے اور اس کو نکال لے وہ آدمی آئے گا اور دیکھے گا تو کسی کو نہ پہچانے گا۔ تو ایک آدمی اس آدمی سے کہے گا اے فلانے ! میں فلاں ہوں اور وہ کہے گا میں تجھ کو نہیں جانتا پھر وہ دوزخی کہیں گے آیت ربنا اخرجنا منہا فان عدنا فانا ظلمون۔ (المومنون آیت 108) اس میں پھٹکارے ہوئے پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ کرو۔ جب اللہ تعالیٰ یہ فرمائیں گے تو ان پر دوزخ کو بند کردیا جائے گا پھر اس میں سے کوئی انسان باہر نہیں نکل سکے گا۔ 29۔ ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولاتکن کصاحب الحوت اور آپ مچھلی والے کی طرح نہ ہوجائیے۔ یعنی آپ اس طرح غضبناک ہو رہے ہیں جیسے یونس (علیہ السلام) غضبناک ہوئے۔ 30۔ عبدالرزاق واحمد فی الزہد وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولا تکن کصاحب الحوت یعنی آپ جلدی نہ کیجیے جیسے انہوں نے جلدی کی اور غصہ نہ کیجیے جیسے وہ غصہ ہوئے
Top