Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 154
وَ لَمَّا سَكَتَ عَنْ مُّوْسَى الْغَضَبُ اَخَذَ الْاَلْوَاحَ١ۖۚ وَ فِیْ نُسْخَتِهَا هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّلَّذِیْنَ هُمْ لِرَبِّهِمْ یَرْهَبُوْنَ
وَ : اور لَمَّا : جب سَكَتَ : ٹھہرا (فرد ہوا) عَنْ : سے۔ کا مُّوْسَى : موسیٰ الْغَضَبُ : غصہ اَخَذَ : لیا۔ اٹھا لیا الْاَلْوَاحَ : تختیاں وَ : اور فِيْ نُسْخَتِهَا : ان کی تحریر میں هُدًى : ہدایت وَّرَحْمَةٌ : اور رحمت لِّلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو هُمْ : وہ لِرَبِّهِمْ : اپنے رب سے يَرْهَبُوْنَ : ڈرتے ہیں
اور جب موسیٰ کا غصہ فرد ہوا تو انہوں نے ان تختیوں کو اٹھالیا اور ان تختیوں میں جو لکھا ہوا تھا اس میں ہدایت تھی ان لوگوں کے لئے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں
(1) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سیروایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کو زبدجد کی سات تختیوں میں تورات عطا فرمائی۔ اس میں ہر چیز کا بیان تھا اور نصیحت تھی تورات لکھی ہوئی تھی جب اس کو لے کر آئے اور بنی اسرائیل کو بچھڑے پر بیٹھا ہوا دیکھا تو انہوں نے اپنے ہاتھ سے تختیاں پھینک دیں تو وہ ٹوٹ گئیں۔ ہارون کی طرف متوجہ ہوئے اور اس کے سر کو پکڑ لیا اللہ تعالیٰ نے اس میں سے چھ اٹھالیں اور ساتویں باقی رہ گئی (اسی کو فرمایا) لفظ آیت ” ولما سکت عن موسیٰ الضغب اخذ الالواح، وفی نسختھا ھدی ورحمۃ للذین ہم لربھم یرھبون “ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ یہ تحریر ان میں سے باقی رہنے والی تختی میں تھی۔ (2) امام ابو عبید اور ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ سعید بن جبیر (رح) سے روایت کی ہے کہ سعید بن جبیر (رح) نے فرمایا تختیاں زمرد کی تھیں جب موسیٰ نے ان کو ڈالا تو تفصیل چلی گئی اور ہدایت اور رحمت باقی رہ گئی۔ اور یہ آیت پڑھی ” وکتبنا لہ فی الالواح من کل شیء موعظۃ وتفصیلا لکل شیء “ (الاعراب 145) اور یہ آیت پڑھی ” ولما سکت عن موسیٰ الغضب اخذا الالواح، وفی نسختھا ھدی ورحمۃ “ فرمایا تفصیل کا یہاں ذکر نہیں کیا گیا۔ موسیٰ (علیہ السلام) کی مجلس شوریٰ (3) امام عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” واختار موسیٰ قومہ سبعین رجلا لمیقاتنا “ (الاعراف 155) کے بارے میں فرمایا موسیٰ نے ان افراد کو منتخب فرمایا تاکہ وہ ہارون کے ساتھ مل کر آپ کی قوم پر اللہ کا حکم قائم کریں لفظ آیت ” فلما اخذتھم الرجفۃ “ (الاعراف 155) یعنی زلزلے نے ان کو پکڑ لیا جب ان کی قوم کو پکڑا۔ (4) امام عبد بن حمید نے ابو سعد کے طریق سے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” واختار موسیٰ قومہ سبعین رجلا لیمقاتنا “ بعد اس کے جب موسیٰ اپنی قوم میں سے ستر آدمیوں کو لے کر نکلے : اللہ تعالیٰ سے انہوں نے دعا کی اور سوال کیا کہ ان سے عذاب دور فرما دے تو ان کی دعا قبول نہ ہوئی۔ موسیٰ نے جان لیا کہ یہ لوگ اس گناہ میں اس طرح واقع ہوئے ہیں جیسے ان کی قوم۔ ابو سعید ؓ نے فرمایا مجھے محمد بن کعب قرظی نے فرمایا ان کی دعا قبول نہ ہوئی اس وجہ سے کہ انہوں نے برائی سے نہ روکا اور نہ ان کو نیکی کا حکم دیا تو ان کو زلزلہ نے پکڑ لیا اور وہ مرگئے پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو زندہ فرمایا۔ (5) امام عبد بن حمید نے فضل بن عیسیٰ بن اخی الرقاشی (رح) سے روایت کیا کہ بنی اسرائیل نے ایک دن موسیٰ سے فرمایا کیا تو ہمارے چچا کا بیٹا نہیں اور کیا تو ہم میں سے نہیں اور آپ کا خیال ہے کہ تو نے اللہ تعالٰٰ سے بات کی ہے۔ چناچہ ہم تیرے اوپر ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کو کھلم کھلا نہ دیکھ لیں۔ جب انہوں نے انکار کیا تو اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کی طرف وحی فرمائی کہ اپنی قوم میں سے ستر آدمیوں کو چن لو تو موسیٰ نے اپنی قوم میں سے ستر شرفاء کو چن لیا پھر ان سے فرمایا تم نکل جاؤ ہر کھلے میدان میں پہنچے تو ان کی قوم کو زلزلے نے آپکڑا ان لوگوں نے کہا اے موسیٰ تو ہم کو واپس لوٹا دے موسیٰ نے ان سے فرمایا میرے اختیار میں کچھ نہیں۔ تم نے ایک چیز کا سوال کیا تمہارے پاس آگئی اور وہ سب مرگئے کہا گیا اے موسیٰ لوٹ جاؤ عرض کیا اے میرے رب کہاں لوٹ جاؤں ؟ فرمایا لفظ آیت ” قال رب لوشئت اہلکتھم من قبل وایای، اتھلکنا بما فعل السفھاء مما “ سے لے کر ” فساکتبھا للذین یتقون “ (الاعراف 155) الایہ عکرمہ (رح) نے فرمایا اس امت کے لئے اس دن رحمت لکھ دی گئی۔ (6) امام عبد بن حمید، ابن ابی الدنیا نے کتاب من عاش بعد الموت میں ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے علی ؓ سے روایت کیا کہ جب ہارون کو موت حاضر ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ تو ہارون اور ابن ہارون چلو پہاڑ میں ایک غار کی طرف میں اس کی روح قبض کرنے والا ہوں کہ موسیٰ ہارون اور ابن ہارون چلے جب وہ غار پر پہنچے۔ اس پر داخل ہوئے اچانک اس میں ایک پلنگ تھا۔ موسیٰ اس پر لیٹ گئے پھر اس سے کھڑے ہوگئے پھر فرمایا یہ جگہ کتنی حسین اور اچھی ہے اے ہارون تو اس پر لیٹ جا تو ان کی روح قبض کرلی گئی۔ پھر موسیٰ اور ابن ہارون بنی اسرائیل کی طرف غمگین ہو کر واپس لوٹ گئے لوگوں نے ان سے کہا ہارون کہا ہے۔ فرمایا مرگئے ہیں لوگوں نے کہا بلکہ تو نے اس کو قتل کیا ہے۔ کیونکہ تم یہ جانتے ہو کہ ہم ان سے محبت کرتے ہیں۔ موسیٰ نے ان سے فرمایا تمہارے لئے ہلاکت ہو کیا میں اپنے بھائی کو قتل کر دوں گا حالانکہ میں نے اللہ تعالیٰ سے اس کے وزیر بننے کا سوال کیا تھا۔ اگر میں اس کے قتل کا ارادہ کرتا تو اس کا بیٹا مجھے چھوڑتا ؟ انہوں نے کہا نہیں بلکہ تم نے اس کو قتل کیا ہے کیونکہ تم ہماری وجہ سے حسد کرتے تھے پھر موسیٰ نے فرمایا تم ستر آدمیوں کو منتخب کرلو پس ایک ان کو ساتھ لے کر چلے دو آدمی راستے میں بیمار ہوگئے۔ آپ نے دونوں کے گرد خط کھینچ کر حصار بنایا (کہ تم یہاں رہو) اب موسیٰ ہارون کا بیٹا اور بنو اسرائیل چلے یہاں تک کہ ہارون تک پہنچے موسیٰ نے فرمایا اے ہارون تجھ کو کس نے قتل کیا فرمایا مجھے کسی نے قتل نہیں کیا لیکن مجھ کو موت آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کیا تو حکم کرے گا اے موسیٰ کہ ہمارے اپنے رب سے دعا کیجئے کہ ہم کو نبی بنا دے راوی نے کہا ان کو زلزلے نے پکڑا تو وہ مرگئے اور وہ دو آدمی تھے وہ بھی مرگئے موسیٰ کھڑے ہوئے اور اپنے رب سے یہ دعا فرمائی لفظ آیت ” اہلکنھم من قبل وایای، اتھلکنا بما فعل السفھاء منا “ تو اللہ تعالیٰ نے ان کو زندہ کردیا اور وہ قوم کی طرف نبی بن کر لوٹ گئے۔
Top