Jawahir-ul-Quran - Hud : 82
فَلَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِیَهَا سَافِلَهَا وَ اَمْطَرْنَا عَلَیْهَا حِجَارَةً مِّنْ سِجِّیْلٍ١ۙ۬ مَّنْضُوْدٍۙ
فَلَمَّا : پس جب جَآءَ : آیا اَمْرُنَا : ہمارا حکم جَعَلْنَا : ہم نے کردیا عَالِيَهَا : اس کا اوپر (بلند) سَافِلَهَا : اس کا نیچا (پست) وَاَمْطَرْنَا : اور ہم نے برسائے عَلَيْهَا : اس پر حِجَارَةً : پتھر مِّنْ سِجِّيْلٍ : کنکر (سنگریزہ) مَّنْضُوْدٍ : تہہ بہ تہہ
پھر جب پہنچا73 حکم ہمارا کر ڈالی ہم نے وہ بستی اوپر نیچے اور برسائے ہم نے اس پر پتھر کنکر کے تہہ بہ تہہ
73:۔ جب عذاب کا مقررہ وقت آپہنچا تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے قوم لوط کی بستیوں کی زمین کو اکھاڑ لیا اور آسمان کے قریب لے جا کر زمین پردے مارا اور اوپر سے سخت مٹی کے پتھروں کی بارش کی گئی۔ سِجِّیْلٍ جو مٹی جم کر سخت پتھر کی مانند ہوجائے۔ مَنْضُوْدٍ تہ بتہ۔ مُسَوَّمَۃٍ ان پتھروں پر خاص نشان لگے تھے تاکہ معلوم ہوجائے کہ وہ آسمان سے آئے ہیں یا مطلب یہ ہے کہ ہر پتھر پر اس آدمی کا نام کندہ تھا جس کی اس سے ہلاکت مقدر تھی۔
Top