Dure-Mansoor - Ash-Sharh : 4
وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَؕ
وَ : اور رَفَعْنَا : ہم نے بلند کیا لَكَ : آپ کے لئے ذِكْرَكَ : آپ کا ذکر
اور ہم نے آپ کی خاطر آپ کا ذکر بلند کیا
9۔ الشافی فی الرسالۃ وعبد الرزاق والفریابی و سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم اور بیہقی نے دلائل میں مجاہد رحمہا للہ آیت ورفعنا لک زکرک کے بارے میں روایت کیا کہ میرا ذکر نہیں کیا جائے گا مگر میرے ساتھ تیرا ذکر بھی کیا جائے گا۔ یعنی آشہد ان لا الہ الا اللہ واشہد ان محمد رسول اللہ۔ 10۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم اور بیہقی نے دلائل میں قتادہ (رح) سے آیت ورفعنا لک ذکرک کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کا ذکر دنیا اور آخر میں بلند کردیا۔ کوئی خطیب کوئی تشہد پڑھنے وال اور کوئی نماز والا ایسا نہیں مگر وہ یہ اعلان کرتا ہے اشہد ان لا الہ الا اللہ۔ 11۔ سعید بن منصور وابن عساکر وابن المنذر نے محمد بن کعب (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا جب میر اذکر کیا جائے گا تو میرے ساتھ آپ کا بھی ذکر کیا جائے گا اور نہیں جائز ہے کوئی خطبہ اور نہ کوئی نکاح مگر میرے ساتھ تیرے ذکر کے بغیر۔ 13۔ ابن عساکر نے حسن (رح) سے آیت ورفعنا لک ذکر کے بارے میں روایت کیا کہ تو نے نہیں دیکھا کہ جہاں بھی اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جاتا ہے تو اس کے ساتھ اس کے نبی کا بھی ذکر کیا جاتا ہے۔ 14۔ بیہقی (رح) نے اپنی سنن میں حسن (رح) سے آیت ورفعنا لک ذکر کے بارے میں روایت کیا کہ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جاتا ہے تو اس کے رسول کا بھی ذکر کیا جاتا ہے۔ 15۔ ابو یعلی وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن حبان وابن مردویہ اور ابو نعیم نے دلائل میں ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے پاس جبریل (علیہ السلام) تشریف لائے اور کہا کہ آپ کے رب کریم فرماتے ہی کیا آپ جانتے ہیں کہ کیسے میں نے تیرے ذکر کو بلند کیا۔ میں نے کہا اللہ تعالیٰ ہی بہتر جاننے والے ہیں پھر فرمایا جب میرا ذکر کیا جائے گا تو میرے ساتھ آپ کا ذکر بھی کیا جائے گا۔ 16۔ ابن ابی حاتم نے عدی بن ثابت ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے اپنے رب کریم سے سوال کیا اور میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ میں ان سے سوال نہ کروں۔ میں نے عرض کیا اے میرے رب ! آپ نے ابراہیم (علیہ السلام) کو خلیل بنایا اور موسیٰ (علیہ السلام) سے کلام فرمایا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے محمد ! کیا میں نے تجھے یتیم نہیں پایا پھر میں نے ٹھکانہ دیا اور میں نے تجھے بےراہ پایا پھر راہ دکھایا۔ اور میں نے تجھے حاجت مند پایا تو غنی کردیا۔ اور آپ کی خاطر میں نے آپ کا سینہ کشادہ کردیا۔ اور آپ سے آپ کا بوجھ اتار دیا۔ اور میں نے آپ کی خاطر آپ کا ذکر بلند کردیا اور میرا ذکر نہیں کیا جائے گا مگر میرے ساتھ آپ کا بھی ذکر کیا جائے گا۔ اور میں نے آپ کو دوست بنایا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی عظمت شان 17۔ ابو نعیم نے دلائل میں انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب میں آسمانوں اور زمین کے امور سے فارغ ہوا تو میں نے عرض کیا اے میرے رب ! کہ مجھ سے پہلے کوئی نبی ایسا نہیں ہوا مگر آپ نے اس کو عزت و تکریم عطا فرمائی ہے تو نے ابراہیم (علیہ السلام) کو خلیل بنایا اور موسیٰ (علیہ السلام) کو کلیم بنای اور داوٗد (علیہ السلام) کے لیے پہاڑوں کو مسخر کیا اور سلیمان (علیہ السلام) کے لیے ہواؤں اور شیاطین کو مسخر کردیا۔ اور عیسیٰ (علیہ السلام) کے لیے مردوں کو زندہ کردیا اور میرے لیے آپ نے کیا بنایا ؟ تو آللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں تجھ کو ان سب سے افضل چیزیں عطا نہیں کیں ؟ کہ جب میرا ذکر کیا گیا تو میرے ساتھ تیرا ذکر بھی کیا جائے گا اور میں نے تیرے امت کے سینوں کو اتنا وسیع اور کشادہ کردیا ہے اور وہ قرآن کو یاد پڑھتے ہیں۔ اور یہ نعمت کسی امت کو نہیں دی اور میں نے تجھ کو اپنے عرش کے خزانوں میں سے ایک خزانہ عطا کیا اور وہ آیت لا حول ولا قوۃ الا باللہ اور اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر نہ کسی میں نیکی کرنے کی طاقت ہے نہ برائی سے بچنے کی قوت۔ 18۔ ابن عساکر نے کلبی کے طریق سے ابو صالح سے روایت کیا اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے آیت ورفعنا لک ذکرک کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کیا جائے گا مگر آپ کا بھی سات ذکر کیا جائے گا۔
Top