3۔ (چنانچہ کلمہ شہادت میں، اذان میں، اقامت میں، تشہد میں، خالق کے نام کے ساتھ ساتھ اگر مخلوق میں سے کسی کا نام آتا ہے تو وہ آپ ﷺ ہی کا) (آیت) ” رفعنا “۔ ضمیر متکلم قابل غور ہے۔ یہ آپ ﷺ کا آوازہ تو ہم نے بلند کر رکھا ہے، نہ کسی کی مخالفت چلنے پائی، نہ کسی معاند کی کوئی تدبیر کارگر ہونے پائی۔ لک۔ ل تخصیص کا ہے۔ یعنی ایسی رفعت آپ ہی کے لئے ہے، کوئی اس میں آپ ﷺ کا شریک نہیں۔ رفع ذکر “۔ (آوازۂ بلند) کی ایک فرد یہ بھی ہے کہ منکرین ومعاندین میں جو چوٹی کے سردار و اکابر ہیں، ان تک کو آپ ﷺ کی عظمت و جلالت کا اعتراف ہے، ملاحظہ ہو حاشیہ تفسیر انگریزی۔