Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fahm-ul-Quran - At-Tawba : 112
اَلتَّآئِبُوْنَ الْعٰبِدُوْنَ الْحٰمِدُوْنَ السَّآئِحُوْنَ الرّٰكِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ الْاٰمِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّاهُوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ الْحٰفِظُوْنَ لِحُدُوْدِ اللّٰهِ١ؕ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
اَلتَّآئِبُوْنَ
: توبہ کرنے والے
الْعٰبِدُوْنَ
: عبادت کرنے والے
الْحٰمِدُوْنَ
: حمدوثنا کرنے والے
السَّآئِحُوْنَ
: سفر کرنے والے
الرّٰكِعُوْنَ
: رکوع کرنے والے
السّٰجِدُوْنَ
: سجدہ کرنے والے
الْاٰمِرُوْنَ
: حکم دینے والے
بِالْمَعْرُوْفِ
: نیکی کا
وَالنَّاهُوْنَ
: اور روکنے والے
عَنِ
: سے
الْمُنْكَرِ
: برائی
وَالْحٰفِظُوْنَ
: اور حفاظت کرنے والے
لِحُدُوْدِ اللّٰهِ
: اللہ کی حدود
وَبَشِّرِ
: اور خوشخبری دو
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع)
”(وہ مومن) توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، حمد کرنے والے، روزہ رکھنے والے، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، نیکی کا حکم دینے والے، برائی سے منع کرنے والے اور اللہ کی حدوں کی حفاظت کرنے والے ہیں اور ایمان والوں کو خوش خبری دیجیے۔ “ (112)
فہم القرآن ربط کلام : مجاہد صرف اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑنے مرنے والے ہی نہیں ہوتے بلکہ وہ ان اوصاف حمیدہ کے حامل بھی ہوتے ہیں۔ یہاں مجاہدوں اور مومنوں کی نو صفات کا ذکر کیا گیا ہے جن میں پہلی اور بنیادی صفت کفرو شرک اور گناہوں سے اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرنا ہے۔ 1۔ اَلتَّآءِبُوْنَ : توبہ کرنے والے کافر اور مشرک کے لیے پہلا حکم یہ ہے کہ وہ اپنے کفرو شرک سے سچی توبہ کرے اور حلقہ اسلام میں داخل ہوجائے۔ اسلام میں توبہ کا مرتبہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص اللہ کے حضور سچی توبہ کرتا ہے تو اس کے سابقہ گناہوں کو بیک جنبش قلم معاف کردیا جاتا ہے وہ اپنے رب کے ہاں اس طرح ہوجاتا ہے جیسا کہ اس نے گناہ کیا ہی نہیں۔ توبہ کرنے سے انسان کے نہ صرف گناہ معاف ہوتے ہیں بلکہ وہ اپنے آپ کو ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہے توبہ کی بنیادی شرائط یہ ہیں : 1۔ سابقہ گناہ پر شرمسار ہو کر معافی مانگنا۔ 2۔ آئندہ کے لیے گناہ سے بچنے کا عزم بالجزم کرنا۔ 3۔ اپنی اصلاح کرنا۔ (عَنْ أَبِیْ عُبَیْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللَّہِ ﷺ التَّآءِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لاَّ ذَنْبَ لَہُ ) [ رواہ ابن ماجۃ : کتاب الزہد، باب ذکر التوبۃ ] ” حضرت ابو عبیدہ بن عبداللہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا گناہوں سے توبہ کرنے والا اس طرح پاک ہوجاتا ہے گویا کہ اس نے گناہ کیا ہی نہیں۔ “ 2۔ اَلْعَابِدُوْنَ : عبادت کرنے والے عبادت کی تین قسمیں ہیں جن کا اقرار ہر نمازی تشہد میں کرتا ہے۔ 1۔ التَّحِیَّاتُ : دعا کرنا اور زبان سے ذکر و اذکار کرنا 2۔ وَالصَّلَواتُ : نماز میں آدمی چار حالتیں اختیار کرتا ہے۔ قیام، رکوع، سجدہ اور تشہد۔ ان میں سے کوئی ایک طریقہ بھی کسی بزرگ یا قبر کے سامنے اختیار کیا جائے تو وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک اور اس کی خالص عبادت کرنے سے انکار کے مترادف ہوگا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کے سامنے عبادت اور ثواب سمجھ کر یہ آداب بجا لانا حرام ہیں۔ 3۔ والطَّیِّبَاتُ : مالی عبادت۔ یہ بھی صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہونی چاہیے اسی بناء پر غیر اللہ کے لیے نذرانہ پیش کرنا، بتوں یاقبروں پر چڑھاوے چڑھانا یا کوئی چیزنذرانہ کرنا۔ کلی طور پر ناجائز اور حرام ہے نبی اکرم ﷺ نے اس سے یہاں تک بچنے کی تلقین فرمائی ہے۔” حضرت ثابت بن ضحاک ؓ بیان کرتے ہیں رسول معظم ﷺ کے زمانہ میں ایک شخص نے نذر مانی کہ وہ ” بوانہ “ مقام پر اونٹ ذبح کرے گا۔ سرور دو عالم ﷺ نے اس سے دریافت فرمایا کیا وہاں جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت تھا جس کی پوجا کی جاتی ہو ؟ اس نے نفی میں جواب دیا۔ سرور کائنات نے استفسار فرمایا : بھلا وہاں جاہلیت کے میلوں میں سے کوئی میلہ لگتا تھا ؟ اس نے عرض کی کہ نہیں۔ حبیب کبریا ﷺ نے فرمایا پھر تجھے نذر پوری کرنا چاہے۔ اس نذر کو پورا نہ کیا جائے جس میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہو اور نہ جس کو انسان پورا کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو۔ “ [ رواہ ابو داؤد ] 3۔ الْحَامِدُوْنَ : حمد کرنے والے اللہ تعالیٰ کی حمد کرنے والے۔ قرآن مجید نے ہمیں یہ حقیقت بتلائی ہے کہ زمین و آسمان کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی حمدو ستائش بیان کرنے میں لگی ہوئی ہیں چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ ” تسبیح بیان کرتے ہیں اسی کی ساتوں آسمان اور زمین اور جو چیزان میں ہے۔ اور (اس کائنات میں) کوئی بھی ایسی چیز نہیں مگر وہ اس کی تسبیح اور حمد بیان کرتی ہے لیکن تم ان کی تسبیح کو سمجھ نہیں سکتے۔ بیشک اللہ بہت بردبار، بہت بخشنے والا ہے۔ “ بنی اسرائیل : 44 (عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ؓ قَالَ قَال النَّبِیُّ ﷺ کَلِمَتَانِ حَبِیْبَتَانِ إِلَی الرَّحْمَنِ ، خَفِیْفَتَانِ عَلَیْ اللِّسَانِِ ، ثَقِیْلَتَانِ فِیْ الْمِیْزَانِ سُبْحَان اللَّہِ وَبِحَمْدِہِ ، سُبْحَان اللَّہِ الْعَظِیمِ ) [ رواہ البخاری : کتاب التوحید، باب قول اللہ تعالیٰ ونضع الموازین القسط ] ” حضرت ابوہریرہ ؓ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا دو کلمے رحمٰن کو بڑے پسند ہیں، زبان سے ادا کرنے میں آسان اور وزن کے لحاظ سے بھاری ہیں۔ ” سُبْحَان اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ ، سُبْحَان اللّٰہِ العَظِیْم۔ “ 4۔ اَلسَّاءِحُوْنَ : روزے دار روزہ وہ عمل ہے جس کے بارے میں رسول محترم کا ارشاد ہے کہ جس شخص نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے اس کے سب کے سب گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔ جہاں تک نفلی روزے کا تعلق ہے اس کا اجروثواب بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ روزے دار جہنم سے کوسوں میل دور کردیا جاتا ہے۔ ” حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی معظم ﷺ نے فرمایا آدم کے بیٹے کو تمام نیک اعمال کا بدلہ دس سے سات سو گنا تک دیا جائے گا لیکن اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے روزہ کے سوا کیونکہ روزہ میرے ٍ لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا روزہ دار اپنی خواہشات اور کھانے پینے کو میری خوشنودی کے ٍ لیے چھوڑتا ہے۔ روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں۔ ایک خوشی جب وہ روزہ افطار کرتا ہے . دوسری خوشی جب اس کی ملاقات اپنے رب سے ہوگی۔ روزے دار کے منہ کی بو، اللہ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے بہتر ہے۔ روزہ ڈھال ہے جب تم روزہ رکھو تو فحش کلامی سے احتراز اور جھگڑے سے اجتناب کرو۔ اگر کوئی شخص روزہ دار کو گالی دے یا اس سے جھگڑا کرے تو روزے دار کو کہنا چاہیے میں روزہ دار ہوں۔ “ راوہ البخاری : باب ھل یقول انی صا ئم (تفصیل کے لیے میری کتاب برکات رمضان کا مطالعہ فرمائیں۔ ) 5۔ اَلرَّاکِعُوْنَ : رکوع کرنے والے نماز میں رکوع خاص اہمیت کا حامل رکن ہے اس کے بغیر رکعت مکمل نہیں ہوتی اگر رکعت میں رکوع رہ جائے تو رکعت لوٹانا پڑے گی یہودیوں نے اپنی نماز میں رکوع کو خارج کردیا تھا جس وجہ سے قرآن مجید میں بالخصوص رکوع کی فضیلت و فرضیت کا ذکر کیا گیا ہے۔ 6۔ اَلسَّاجِدُوْنَ : سجدہ کرنے والے سجدہ مومن کے لیے سکون کا خزینہ اور اس کے رب کی قربت کا آخری زینہ ہے۔ اللہ کے سوا کسی کو سجدہ کرنا حرام اور شرک ہے۔ خواہ سجدہ کسی کی تعظیم کے لیے کیا جائے اور اس میں کوئی تسبیح نہ پڑھی جائے۔ (عَنْ مَّعْدَانَ ابْنِ طَلْحَۃَ ؓ قَالَ لَقِےْتُ ثَوْبَانَ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ فَقُلْتُ اَخْبِرْنِیْ بِعَمَلٍ اَعْمَلُہُ ےُدْخِلُنِیَ اللّٰہُ بِہِ الْجَنَّۃَ فَسَکَتَ ثُمَّ سَاَلْتُہُ فَسَکَتَ ثُمَّ سَأَلْتُہُ الثَّالِثَۃَ فَقَالَ سَأَلْتُ عَنْ ذَالِکَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ فَقَالَ عَلَےْکَ بِکَثْرَۃِ السُّجُوْدِ لِلّٰہِ فَاِنَّکَ لَا تَسْجُدُ لِلّٰہِ سَجْدَۃً اِلَّا رَفَعَکَ اللّٰہُ بِھَا دَرَجَۃً وَّحَطَّ عَنْکَ بِھِمَا خَطِےْءَۃً قَالَ مَعْدَانُ ثُمَّ لَقِےْتُ اَبَا الدَّرْدَآءِ فَسَاَلْتُہُ فَقَالَ لِیْ مِثْلَ مَا قَالَ لِیْ ثَوْبَانُ )[ رواہ مسلم : کتاب الصلاۃ، باب فضل السجود والحث علیہ ] ” حضرت معدان بن طلحہ ؓ کہتے ہیں میں نے نبی محترم ﷺ کے غلام حضرت ثوبان ؓ سے عرض کی کہ مجھے ایسا عمل بتلائیے جس سے مجھے اللہ تعالیٰ جنت میں داخل فرمادیں۔ وہ خاموش ہوگئے۔ میں نے پھر سوال کیا تب بھی آپ نے خاموشی اختیار فرمائی۔ تیسری دفعہ میرے عرض کرنے پر فرمایا کہ میں نے یہی سوال رسول محترم ﷺ سے عرض کیا تھا۔ تو آپ نے فرمایا ثوبان تجھے کثرت کے ساتھ اللہ کے حضور سجدے کرنے چاہئیں۔ جب اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے سجدے کرے گا تو اللہ تعالیٰ تیرے درجات کو بلند اور تیرے گناہوں کو معاف فرمادیں گے۔ جناب معدان ؓ کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں نے ابودرداء ؓ سے ملاقات کی اور ان سے یہی سوال عرض کیا اور انہوں نے بھی مجھے وہی جواب عنایت فرمایا جو حضرت ثوبان ؓ نے دیا تھا۔ “ 7، 8۔ امر بالمعروف و نھی عن المنکر : امت محمدیہ کے وجود کی اہمیت و ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے قرآن مجید نے متعدد مقام پر ارشاد فرمایا ہے کہ اے مسلمانو ! اللہ نے تمہیں امر بالمعروف و نھی عن المنکر کے لیے بنایا ہے جس کا جامع مفہوم یہ ہے کہ نیکی پر عمل پیرا ہونا اور دوسروں کو نیکی کی تلقین کرنا، برائی سے بچنا اور دوسروں کو برائی سے بچنے کا حکم دینا۔ امر بالمعروف طاقت اور قوت کا تقاضا کرتا ہے۔ اس کام کو اجتماعی طور پر کرنے سے صحیح نتائج حاصل ہوتے ہیں اس لیے یہ کام حکومت وقت کا فریضہ قرار پایا ہے۔ (عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِنِ الْخُدْرِیِّ ؓ عَنْ رَّسُول اللّٰہِ ﷺ قَالَ : مَنْ رَّاٰی مِنْکُمْ مُنْکَرًا فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہٖ فَاِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہٖ ، فَاِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہٖ ، وَذٰلِکَ اَضْعَفُ الْاِیْمَانِ ) [ رواہ مسلم : کتاب الایمان، باب بیان کون النھی عن المنکر من الایمان ] ” حضرت ابوسعید خدری ؓ نبی محترم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا، تم میں سے جو کوئی برائی دیکھے اسے چاہیے کہ وہ اس کو اپنے ہاتھ سے روکے۔ اور اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے، اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو پھر کم از کم دل سے نفرت کرے اور یہ سب سے کمزور ایمان ہے۔ “ 9۔ اَلْحَافِظُوْنَ : حفاظت کرنے والے مومنوں اور مجاہدوں کی یہاں آخری صفت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی حدود کی حفاظت کرتے ہیں انفرادی طور پر وہ حدود اللہ کے قریب بھی نہیں پھٹکتے کہ کہیں ان سے حدود اللہ کی خلاف ورزی نہ ہوجائے اور اجتماعی طور پر مسلمان حدود اللہ کا نفاذ کرتے ہیں۔ حدود اللہ سے مراد شریعت کے وہ قانون اور ضابطے ہیں جن کی حفاظت کا مسلمانوں کو انفرادی اور اجتماعی طور پر حکم دیا گیا ہے۔ (عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ مَا مِنْ نَّبِیٍّ بَعَثَہُ اللّٰہُ فِیْ اُمَّتِہٖ قَبْلِیْ اِلَّا کَانَ لَہُ فِیْ اُمَّتِہٖ حَوَارِیُّوْنَ وَاَصْحٰبٌ یَّأْخُذُوْنَ بِسُنَّتِہٖ وَےَقْتَدُوْنَ بِاَمْرِہٖ ثُمَّ اِنَّھَا تَخْلُفُ مِنْ بَعْدِھِمْ خُلُوْفٌ یَّقُوْلُوْنَ مَالَا ےَفْعَلُوْنَ وَےَفْعَلُوْنَ مَا لَا ےُؤْمَرُوْنَ فَمَنْ جَاھَدَھُمْ بِےَدِہٖ فَھُوَ مُؤْمِنٌ وَمَنْ جَاھَدَھُمْ بِلِسَانِہٖ فَھُوَ مُؤْمِنٌ وَّمَنْ جَاھَدَھُمْ بِقَلْبِہٖ فَھُوَ مُؤْمِنٌ وَلَےْسَ وَرَآءَ ذَالِکَ مِنَ الْاِےْمَانِ حَبَّۃُ خَرْدَلٍٍ ) [ رواہ مسلم : کتاب الایمان، باب کون النھی عن المنکر من الایمان ] ” حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نبی کریم ﷺ کا فرمان ذکر کرتے ہیں کہ مجھ سے پہلے اللہ تعالیٰ نے جتنے انبیاء بھیجے ان کی امت میں ان کے خاص مددگار ہوا کرتے تھے۔ جو اس نبی کے طریقے پر گامزن رہتے اور اس کا حکم مانتے اور پھر ان کے بعد نالائق لوگ آئے وہ جو کچھ کہتے تھے اس پر خود عمل نہیں کرتے تھے بلکہ ایسے کام کرتے جن کی انہیں اجازت نہیں تھی جس نے ایسے لوگوں کو ہاتھ سے روکا وہ مومن ہے اور ان کو زبان سے روکنے والا ایمان دار ہوگا حتی کہ ان کو دل سے برا جاننے والا بھی مومن ہے۔ اس کے بعد رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں۔ “ (عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیْرٍ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلْحَلَالُ بَیِّنٌ وَالْحَرَامُ بَیِّنٌ وَبَیْنَہُمَا مُشْتَبِھَاتٌ لَایَعْلَمُھُنَّ کَثِیْرٌ مِنَ النَّاسِ فَمَنِ اِتَّقٰی الشُّبُھَاتِ اِسْتَبْرَأَ لِدِیْنِہِ وَعِرْضِہِ وَمَنْ وَقَعَ فِی الشُّبُھَاتِ وَقَعَ فِی الحَرَامِ کَالرَّاعِی یَرْعٰی حَوْلَ الحِمٰی یُوْشِکُ اَنْ یَرْتَعَ فِیْہِ اَلَا وَاِنَّ لِکُلِّ مَلِکٍ حِمَی اَلَا وَاِنَّ حِمَی اللّٰہِ مَحَارِمُہُ اَلَا وَاِنَّ فِیْ الْجَسَدِ مُضْغَۃً اِذَا صَلُحَتْ صَلُحَ الْجَسَدُ کُلُّہُ وَاِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ کُلُّہُ اَلاَ وَہِیَ الْقَلْبُ ) [ رواہ البخاری : کتاب الایمان ] ” حضرت نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں رسول مکرم ﷺ نے فرمایا کہ حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے اور ان دونوں کے درمیان کچھ چیزیں مشتبہ ہیں جنہیں بہت سے لوگ نہیں جانتے جو ان مشتبہات سے بچا رہا۔ اس نے اپنے دین اور اپنی عزت کو بچالیا اور جو شخص مشتبہات میں پڑگیا وہ حرام کا مرتکب ہوا۔ اس کی مثال اس چرواہے کی ہے جو کسی محفوظ چراگاہ کے اردگرد اپنے جانور چراتا ہے۔ عین ممکن ہے کہ وہ اس چراگاہ میں چرنے لگیں۔ سنو ! ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی چراگاہ اس کی حرام کی گئی چیزیں ہیں۔ خبردار ! جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے، جب تک وہ درست ہوگا تمام جسم درست رہے گا۔ جب اس میں خرابی واقع ہوگی تو سارا جسم فساد زدہ ہوجائے گا۔ سنو ! وہ لوتھڑا دل ہے۔ “ (عَنِ ابِنْ عُمَرَ ؓ أَنَّ رَسُوْلَ اللَّہِ ﷺ قَالَ إِقَامَۃُ حَدٍّ مِنْ حُدُود اللَّہِ خَیْرٌ مِنْ مَطَرِ أَرْبَعِینَ لَیْلَۃً فِی بلاَدِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ )[ رواہ ابن ماجۃ : کتاب الحدود، باب اقامۃ الحدود ] ” حضرت عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی حدود میں سے ایک حد کو قائم کرنا زمین پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے چالیس راتیں بارش نازل کرنے سے بہتر ہے۔ “ مسائل 1۔ ایمان کے تقاضے پورے کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے جنت کی خوشخبری ہے۔ 2۔ مومن ہر قسم کے گناہ سے توبہ کرتے ہیں۔ 3۔ مومن اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ 4۔ مومن اللہ کی حمدو ثنا بیان کرتے ہیں۔ 5۔ مومن روزے رکھتے ہیں۔ 6۔ مومن اللہ کے حضور رکوع کرتے ہیں۔ 7۔ مومن اپنے رب کی بارگاہ میں سجدے کرتے ہیں۔ 8۔ مومن نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہیں۔ 9۔ مومن اللہ تعالیٰ کی حدود وقیود کی حفاظت کرتے ہیں۔ تفسیر بالقرآن متقین کے چند اوصاف : 1۔ توبہ کرنا، عبادت کرنا، حمد کرنا، روزے رکھنا، رکوع و سجود کرنا، نیکی کا حکم دینا، برائی سے روکنا اور اللہ کی حدود کی حفاظت کرنا۔ (التوبۃ : 112) 2۔ اللہ، آخرت کے دن، فرشتوں، کتابوں اور انبیاء پر ایمان لاتے ہیں۔ اللہ کی محبت کے لیے یتیموں، مسکینوں، مسافروں، سائلوں اور گردنوں کے آزاد کرانے کے لیے مال خرچ کرتے ہیں۔ نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔ وعدے کی پاسداری کرتے، تنگی، بیماری اور لڑائی کے وقت صبر کرتے ہیں۔ یہی اپنے ایمان میں سچے اور یہی متقین ہیں۔ (البقرۃ : 177) 3۔ غیب پر ایمان لانا، نماز قائم کرنا، اللہ کے دیئے ہوئے مال سے خرچ کرنا، قرآن مجید اور سابقہ کتب سماویہ پر ایمان لانا اور آخرت پر یقین رکھنا۔ (البقرۃ : 3۔ 4) 4۔ متقین تنگی اور فراخی میں خرچ کرتے ہیں، غصہ پی جاتے اور لوگوں کو معاف کردیتے ہیں۔ (آل عمران : 134) 5۔ یقینا ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ (المو منون : 1) 6۔ وہی جو اپنی نماز میں عاجزی کرنے والے ہیں۔ (المومنون : 2)
Top