Fi-Zilal-al-Quran - Hud : 85
وَ یٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم اَوْفُوا : پورا کرو الْمِكْيَالَ : ماپ وَالْمِيْزَانَ : اور تول بِالْقِسْطِ : انصاف سے وَلَا تَبْخَسُوا : اور نہ گھٹاؤ النَّاسَ : لوگ اَشْيَآءَهُمْ : ان کی چیزیں وَلَا تَعْثَوْا : اور نہ پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں مُفْسِدِيْنَ : فساد کرتے ہوئے
اور اے برادران قوم ، ٹھیک ٹھیک انصاف کے ساتھ پورا ناپو اور تولو اور لوگوں کو ان کی چیزوں میں گھاٹا نہ دیا کرو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھر و
وَيَا قَوْمِ أَوْفُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ (85 : 11) “ اور اے برادران قوم ، ٹھیک ٹھیک انصاف کے ساتھ پوارا ناپو اور تولو ”۔ یہاں یہ کہا کہ ناپ اور تول پورا پورا کرو ، یعنی کم ناپ تول کے مقابلے میں پورا ناپنے اور تولنے کے معنی یہ ہیں کہ وہ پورے سے بھی دقرے زیادہ ہو۔ چناچہ اس انداز تعبیر یعنی أَوْفُوا الْمِكْيَالَ (85 : 11) کے اندر وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِکْیَالَ (84 : 11) کے مقابلے میں زیادہ خوبصورتی ہے۔ اس میں یہ اشارہ ہے کہ زیادتی کی طرف مائل ناپ و تول کی راہ لو۔ وَلا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ (85 : 11) “ اور لوگوں کو ان کی چیزوں میں گھاٹا نہ دیا کرو۔ ” یہ فقرہ ناپ تول کی اشیاء تک محدود نہیں ہے۔ یہ عام ہے یعنی تمام قیمتی اشیاء خواہ ناپ سے متعلق ہوں ، یا تول سے ، قیمت سے ہوں یا ویلیو سے۔ کیونکہ “ شیئٌ” کے لفظ کا اطلاق بہت عام ہے۔ اس کا اطلاق محسوسات اور غیر محسوسات دونوں پر ہوتا ہے۔ لوگوں کی چیزوں کو گھٹانا ایک پہلو سے تو ظلم ہے لیکن اس کے بعض دوسرے مفاسد بھی ہیں۔ لوگوں کے اندر اس کی وجہ سے نفرت اور دوسرے برے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ ان کو کوفت ہوتی ہے اور معاشرے کے اندر ایک دور سے کے خلاف نفرت پیدا ہوتی ہے اور جب عدل و انصاف کے اداروں پر لوگوں کا اعتماد اٹھ جاتا ہے تو معاشرے کے اندر اجتماعی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں اور لوگوں کے دل ایک دوسرے کے خلاف بھر جاتے ہیں اور اجتماعی زندگی سے اصلاح اور نیکی کا اثر ختم ہوجاتا ہے۔ وَلا تَعْثَوْا فِي الأرْضِ مُفْسِدِينَ (11 : 85) “ اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو۔ ” عثو کے معنی بگاڑ پیدا کرنے کے ہیں۔ یعنی فساد پھیلانے کے منصوبے نہ بناتے پھرو۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ ان کے اندر موجود بھلائی کے میلانات کو ابھارتے ہیں کہ اللہ نے ان کو جائز ذرائع سے جو دولت دی ہے وہ اس ناپاک دولت سے بہت ہی بہتر ہے جو ناپ تول میں کمی بیشی کر کے وہ کماتے ہیں اور لوگوں کے حقوق مار کر جمع کرتے ہیں۔
Top