Fi-Zilal-al-Quran - Al-Kahf : 81
فَاَرَدْنَاۤ اَنْ یُّبْدِلَهُمَا رَبُّهُمَا خَیْرًا مِّنْهُ زَكٰوةً وَّ اَقْرَبَ رُحْمًا
فَاَرَدْنَآ : پس ہم نے ارادہ کیا اَنْ يُّبْدِ : کہ بدلہ دے لَهُمَا : ان دونوں کو رَبُّهُمَا : ان کا رب خَيْرًا : بہتر مِّنْهُ : اس سے زَكٰوةً : پاکیزگی وَّاَقْرَبَ : اور زیادہ قریب رُحْمًا : شفقت
اس لئے ہم نے چاہا کہ ان کا رب اس کے بدلے ان کو ایسی اولاد دے جو اخلاق میں بھی اس سے بہتر ہو اور جس سے صلہ رحمی بھی زیادہ متوقع ہو۔
یہ دیوار جسے از سر نو کھڑا کرنے میں اس شخص نے اپنے آپ کو تھکایا اور گائوں والوں سے اس پر کوئی اجر بھی طلب نہ کیا۔ جبکہ دونوں بھوکے بھی تھے اور گائوں والوں نے ان کی مہمان نوازی کرنے سے انکار بھی کردیا تھا۔ اس کے نیچے خزانہ تھا اور یہ خزانہ گائوں کے دو ضعیف یتیموں کی ملکیت تھا۔ اگر یہ دیوار گر جاتی ، خزانہ ظاہر ہوجاتا تو لوگ اسے اڑا لیتے اور یہ یتیم کوئی مدافعت نہ کرسکتے چونکہ ان کا باپ صالح تھا اس لئے باپ کی نیکی نے ان بچوں کو فائدہ دیا۔ ان کی ذاتی کمزوریوں پر بھی اللہ کو رحم آیا۔ اس لئے اللہ کے حکم سے یہ دیوار تعمیر ہوئی کہ وہ ذرا مضبوط ہوجائیں اور اپنا خزانہ نکالیں اور اسے بچا بھی سکیں۔ اس کے بعد یہ عبد صالح اس کارنامے سے اپنے ہاتھ جھاڑ دیتا ہے۔ یہ تو اللہ کی رحمت تھی جس نے یہ سب تصرفات کیے۔ اللہ کا حکم تھا ، اپنی مرضی سے اس نے کچھ نہ کیا۔ ان تمام امور میں اللہ نے عبدصالح کو غیب کی اطلاع کردی اور حکم دیا کہ یہ تصرفات کرو۔ رحمۃ من ربک وما فعلتہ عن امری (81 : 88) ” یہ تمہارے رب کی رحمت کی بنا پر کیا گیا۔ میں نے کچھ اپنے اختیار سے نہیں کردیا۔ “ اب ان تصرفات کا پس منظر سامنے آگیا اور یہ بھی معلوم ہوگیا کہ اللہ کا غیبی نظام کیا ہے اور اللہ اپنے غیب اسی کو بتاتا ہے جس کے بارے میں اس کی رضا ہو۔ جب اس راز کا انکشاف ہوتا ہے تو دیکھنے والے حیران رہ جاتے ہیں اور عبدصالح منظر سے غائب ہوجاتا ہے۔ جس طرح وہ اچانک نمودار ہوا تھا۔ اس طرح اچانک پس منظر میں چلا جاتا ہے۔ اس قصے میں اس عظیم حکمت اور تدبر کی ایک جھلک دکھائی گئی ہے۔ جس کے مطباق اس کائنات کا نظام چلتا ہے اور یہ سب حکمت پس رپدہ غیب سے اپنا کام کرتی ہے۔ اب یہاں دیکھیے کہ قصہ موسیٰ اور قصہ اصحاب کہف میں بھی غائبانہ حکمت الہیہ ایک قدر مشرک ہے۔ یہ کائنات اللہ کے وسیع علم کے مطباق چل رہی ہے۔ انسان کے لئے اس پر حاوی ہونا ممکن ہی نہیں ہے۔ کیونکہ انسان پر دئہ غیب سے ادھر کھڑا ہے۔ پر دئہ غیب کے اسرار و رموز سے واقف اللہ ہی ہے۔
Top