Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 65
رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا فَاعْبُدْهُ وَ اصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهٖ١ؕ هَلْ تَعْلَمُ لَهٗ سَمِیًّا۠   ۧ
رَبُّ السَّمٰوٰتِ : آسمانوں کا رب وَالْاَرْضِ : اور زمین وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَا : ان کے درمیان فَاعْبُدْهُ : پس اس کی عبادت کرو وَاصْطَبِرْ : اور ثابت قدم رہو لِعِبَادَتِهٖ : اس کی عبادت پر هَلْ : کیا تَعْلَمُ : تو جانتا ہے لَهٗ : اس کا سَمِيًّا : ہم نام کوئی
وہ رب ہے آسمانوں اور زمین کا اور ان ساری چیزوں کا جو آسمانوں اور زمین کے درمیان ہیں ‘ پس تم اس کی بندگی کرو اور اسی کی بندگی پر ثابت قدم رہو۔ کیا ہے کوئی اور ہستی تمہارے علم میں اس کی ہم پایہ ؟
رب السموت والارض وما بینھما (91 : 56) ” وہ رب ہے آسمانوں اور زمین کا اور ان کے درمیان ساری چیزوں کا “۔ اس کے سوا کوئی رب نہیں ‘ اس عظیم کائنات میں اس کا کوئی شریک نہیں۔ فاعبدہ واصبر لعبادتہ (91 : 56) ” اسی کی بندگی پر ثابت قدم رہو “۔ اسلام میں عبادت صرف مراسم پرستش کا نام نہیں ہے۔ ہر تصور ‘ ہر ارادہ ‘ ہر ہر حرکت اور ہر سرگرمی عبادت کے دائرے میں آتی ہے اور یہ نہایت ہی مشکل کام ہے کہ انسان زندگی کے پورے معاملات میں صرف اللہ کی بندگی کرتا ہے ‘ اس لیے اس کے لیے بڑے دل گردے کی ضرورت ہے اور بڑے صبر اور ثابت قدمی کی ضرورت ہے اس لیے ضروری ہے اس زمین کی تمام سرگرمیوں میں انسان آسمان کی طرف متوجہ رہے۔ زمین کی آلودگیوں میں ‘ مادی ضروریات کی کشاکش میں ‘ خواہشات نفس کے دبائو میں اور زندگی کے گونا گوں نشیب و فراز میں۔ اسلام ایک مکمل نظام زندگی ہے۔ انسان کو اس کے مابق زندگی گزارنا ہے۔ اسے اپنے اندر یہ شعور پیدا کرنا ہے کہ ہر چھوٹے بڑے معاملے میں وہ درحقیقت اللہ کی اطاعت کرکے عبادت کررہا ہے۔ اس طرح اس کی پوری زندگی اور اس کی ہر حرکت ہر روش عالم بالا سے مل کر طاہر اور پاکیزہ ہوجاتی ہے۔ یہ وہ نظام ہے جو بہت بڑے صبر ‘ بہت بڑی جدوجہد اور بہت بڑی محنت کا طلبگار ہے۔ ” اللہ کی بندگی کرو ‘ اس کی بندگی پر جم جائو کیونکہ اللہ ہی وہ واحد ذلت ہے جو اس لائق ہے کہ دل و دماغ اس کی طرف متوجہ ہوں ‘ کیونکہ کوئی اس کا ہمسر ‘ کوئی اس کا ہم نام نہیں اور کوئی اس کا ہم پایہ نہیں ہے۔ کیا اللہ کی کوئی نظیر ہے ؟ ہر گز نہیں ‘ وہ نظیر اور شبیہ سے پاک ہے۔ صدق اللہ العظیم !
Top